ایرانی پولیس کی فائرنگ سے 9 سالہ بچے کی ہلاکت کے بعد مظاہروں میں مزید شدت آ گئی

ویب ڈیسک

ایران میں حکومت مخالف احتجاج کے دوران گزشتہ روز ایرانی پولیس کی فائرنگ سے نو سالہ بچے کی ہلاکت کے بعد مظاہرے ایک بار پھر شدت اختیار کر گئے ہیں. گزشتہ دنوں مظاہرین نے انقلاب ایران کے سرکردہ کردار آیت اللہ خمینی کے آبائی گھر کو بھی نذر آتش کر دیا تھا

ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ملک بھر میں گزشتہ دو ماہ سے احتجاج جاری ہیں۔ ایران میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور مظاہرے وزیراعظم آیت اللہ خمینی کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کے خلاف جاری ایرانی فورسز کے کریک ڈاؤن کے حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیم نے بتایا کہ پولیس کریک ڈاؤن کے دوران 342 لوگ جاں بحق ہوئے ہیں، 6 مظاہرین کو سزائے موت دی گئی ہے اور ہزاروں لوگ گرفتار ہو چکے ہیں

اطلاعات کے مطابق یہ ہنگامہ آرائی قطر میں ہونے والے فٹبال ورلڈکپ میں ایرانی ٹیم کے ردعمل پر ہوئی ہے، جو 21 نومبر کو انگلینڈ کے خلاف اپنا پہلا میچ کھیلے گی

دوحہ میں فٹ بال میچ کی ایونٹ کے لیے ایرانی ٹیم کے کپتان علی رضا جہاں بخش نےکہا کہ ٹیم کے کھلاڑیوں کی توجہ ورلڈکپ فٹبال پر مرکوز ہے

انہوں نے کہا کہ ہر ایک کھلاڑی کا جشن الگ ہوتا ہے اور ایران کے قومی ترانے کے حوالے سے فیصلہ ٹیم نے کرنا ہے، جس کے بارے میں ہم پہلے ہی بات کر چکے ہیں

ادہر ایرانی نیوز ایجنسی ’ارنا‘ کی جانب سے شائع ہونے والی تصاویر کے مطابق ایران کے جنوب مغربی شہر ایزاہ میں نو سالہ کیان پیرفالک کی آخری رسومات کے لیے سینکروں لوگ جمع تھے

نو سالہ کیان کی والدہ کا کہنا تھا کہ ایرانی سیکیورٹی فورسز نے ان کے بیٹے پر گولی چلائی تھی جبکہ ایرانی حکام کا دعویٰ ہے کہ کیان پیرفلاک ’دہشت گرد‘ حملوں کے دوران مارا گیا تھا

1500 تصویر مانیٹر کی جانب سے پوسٹ کی گئی وڈیو میں ہلاک ہونے والے بچے کی والدہ کا کہنا تھا ”ایرانی حکام یہ نہیں کہہ سکتے کہ میرے بیٹے کو دہشت گردوں نے مارا کیونکہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں“

والدہ نے بتایا ”ایرانی پولیس نے گاڑی پر گولیاں چلائیں، سادہ لباس اہلکاروں نے میرے بیٹے کو گولی ماری تھی“

ناروے کی ایرانی انسانی حقوق گروپ کی جانب پوسٹ کی گئی وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین ایران کے خلاف ’بسیج، سپاہ۔۔۔ تم داعش ہو‘ کے نعرے لگا رہے ہیں

واضح رہے کہ ’بسیج‘ حکومت کی نیم فوجی فورس ہے اور ’سپاہ‘ پاسدران انقلاب کا دوسرا نام ہے، جبکہ داعش یا آئی ایس آئی ایس، عسکریت پسند اسلامک اسٹیٹ کا مخفف ہے

1500 تصویر کی جانب سے ٹوئٹر پر ایک اور وڈیو پوسٹ کی گئی جس میں مظاہرین ’خمینی مردہ باد‘ کا نعرہ لگا رہے ہیں، سرکاری ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ’موٹر سائیکل پر سوار دہشت گردوں کی فائرنگ سے نو سالہ بچے سمیت سات جاں بحق ہوئے‘ جن کو سپرد خاک کردیا ہے

ایران میں نیویارک کی انسانی حقوق سینٹر کے ڈائریکٹر ہادی گھیمی نے کہا ”2022 کے انقلابی مظاہروں میں ایرانی فورسز کی جانب سے کریک ڈاؤن کے دوران نو سالہ بچے کیان پیرفلک، چودہ سالہ سپہر مقصودی سمیت چھپن بچے جاں بحق ہوئے ہیں“

واضح رہے کہ مہسا امینی کی ایرانی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے ملک گیر احتجاج کی صورت اختیار کرنے کے بعد اب ایک تحریک میں تبدیل ہو گئے ہیں

ایران کی انسانی حقوق کے گروپ کے مطابق کریک ڈاؤن کے دوران 43 بچے اور 26 خواتین سمیت تقریباً 342 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق ایران کے مغربی شہر بوکان میں سیکیورٹی فورسز کے دو ارکان بھی جاں بحق ہوئے جبکہ تسنیم نیوز ایجسنی نےبتایا کہ صوبہ کرمانشاہ کے شہر سہنے میں پاسداران انقلاب کا رکن میں جاں بحق ہوا

انسانی حقوق گروپ کے اعدادوشمار کے مطابق سیستان بلوچستان میں ایرانی فورسز کے ہاتھوں 123 افراد جاں بحق ہوئے، جہاں سے یہ مظاہرے شروع ہوئے تھے

واضح رہے کہ بنیادی طور پر سنی سیستان بلوچستان ایران کا غریب ترین خطہ ہے، جہاں نسلی اعتبار سے بلوچ قوم باشندوں کے ساتھ ایرانی حکومت کی جانب سے امتیازی سلوک اور نفرت آمیز رویہ روا رکھا جاتا ہے

نئے مظاہرے مرکزی شہر زاہدان میں ہوئے، جہاں انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ 30 ستمبر کو سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں بڑی تعداد میں لوگ مارے گئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close