فٹبال: ہیڈر سے دماغی امراض کا خطرہ، اسکاٹ لینڈ میں ٹرینِنگ کے دوران ہیڈرز پر پابندی کی ہدایت

ویب ڈیسک

اسکاٹ لینڈ میں فٹبال کے کھلاڑیوں پر کسی بھی میچ سے ایک دن پہلے اور بعد میں تربیت کے دوران فٹبال کو سر سے ٹکر یعنی ہیڈر مارنے پر پابندی لگائی جا رہی ہے

اس کے علاوہ فٹبال کلبوں سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وہ ہفتے میں ایک مرتبہ سے زیادہ ایسے ٹریننگ سیشن جا انعقاد نہ کریں، جن میں پیشہ ور فٹبالرز کو ہیڈنگ کی مشق کرائی جاتی ہے

اسکاٹ لینڈ کے فٹبال کلبز کے لیے یہ نئی ہدایات گلاسگو یونیورسٹی کی ایک تحقیق کی روشنی میں جاری کی جا رہی ہیں، جس کے مطابق ’فٹبال کے کھلاڑیوں کے دماغی امراض سے مرنے کے امکانات دوسرے لوگوں کی نسبت ساڑھے تین گنا زیادہ ہوتے ہیں‘

ماہرین کا خیال ہے کہ اس کا تعلق اس بات سے ہو سکتا ہے کہ پیشہ ور فٹبالر کھیل کے دوران بار بار سر کا استعمال کرتے ہیں اور یوں سر پر فٹبال کے ٹکرانے سے ان کے دماغ پر بھی اثر پڑتا ہے

یاد رہے کہ اسکاٹِش فٹبال ایسوسی ایشن نے اس حوالے سے پہلے ہی ہدایات جاری کر رکھیں ہیں، جن کے مطابق بارہ سال سے کم عمر کے کھلاڑیوں کی تربیت میں ایک حد سے زیادہ ہیڈرز کا استعمال نہیں کیا جا سکتا

اس کے علاوہ اسکاٹ لینڈ دنیا کا وہ پہلا ملک تھا، جس نے تمام کھیلوں میں ’اگر شک ہوتا ہے تو کھلاڑیوں کو باہر بٹھائیں‘ کا اصول اپنایا تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کھلاڑی کو سر پر کسی قسم کی چوٹ لگتی ہے اور اسے کنکشن (سر چکرانا یا کچھ دیر کے لیے بے ہوش ہوجانا) ہو جاتا ہے تو اسے میدان سے باہر بھیج دیا جائے

تازہ ترین ہدایات سے پہلے حکام نے ہیڈرز کے حوالے سے اسکاٹِش فٹبال ایسوسی ایشن کے ایک جائزے کی روشنی میں مردوں اور خواتین کے پچاس فٹبال کلبوں سے صلاح و مشورہ کیا ہے

یادداشت کی خرابی

ڈاکٹر جان میکلین بیس برس سے زیادہ عرصے تک اسکاٹِش فٹبال ایسوسی ایشن سے طبی ماہر کی حیثیت سے منسلک رہے ہیں اور وہ ان ماہرین بھی شامل تھے، جنہوں نے سنہ 2019ع میں ماضی کے پیشہ ور فٹبالرز کے کھیل اور بعد کے برسوں میں ان کی یادداشت کی کمزوری (ڈمنشیا) کے درمیان تعلق کا مطالعہ کیا تھا

وہ کہتے ہیں ”اگرچہ اس سلسلے میں تحقیق آگے بڑھ رہی ہے، تاہم ہیڈِنگ اور دماغ پر اس کے اثرات کے حوالے سے ہم پہلے ہی جانتے ہیں کہ اگر کوئی کھلاڑی (میچ میں) بار بار ہیڈر مارتا ہے تو اس کے چوبیس سے اڑتالیس گھنٹے بعد تک اس کی یادداشت میں خرابی نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ ہیڈر کے فوراً بعد لیے جانے والے خون کے نمونوں میں ایسی پروٹین نظر آتی ہے، جو انسانی دماغ میں پائی جاتی ہے“

ڈاکٹر میکلین کے مطابق ”ہم نے (یہ ہدایات جاری کرنے میں) وقت لگایا ہے کیونکہ ہماری پوری کوشش رہی ہے کہ ہم تمام فریقوں سے مشورہ کرنے کے بعد بات کریں“

انہوں نے کہا ”ہم چاہتے تھے کہ بنیادی اعداد و شمار جمع کرنے سے پہلے اس بات کا اچھی طرح جائزہ لے لیں کہ ٹرینِنگ کے دوران کھلاڑیوں کو ہیڈنگ کی کتنی تربیت دی جاتی ہے۔۔ اور پھر فریقوں سے مشورے کا سلسلہ تھا، جس میں نہ صرف اسکاٹ لینڈ بھر کے کھلاڑیوں بلکہ ان کے مینیجز اور کوچِز سے بھی صلاح و مشورہ کیا گیا“

ڈاکٹر میکلین کہتے ہیں ”ہمارا مقصد اس تمام معاملے کو سب فریقوں کی مجموعی ذمہ داری کے طور پر دیکھنا تھا تاکہ کھلاڑیوں کی صحت اور ان کی بہبود کو یقنی بنایا جا سکے“

’فطری ردعمل‘

اسکاٹ لینڈ کے خواتین کے ایک کلب کی کھلاڑی جوئلی مرے کہتی ہیں ”اگرچہ میں حالیہ ہدایات کو سراہتی ہوں لیکن یہ توازن قائم رکھنا مشکل ہے کیونکہ میچ سے ایک دن پہلے تمام ٹیمیں ’سیٹ پِیس‘ کی پریکٹس کرتی ہیں، یعنی فری ہِٹ اور کارنر وغیرہ کی مشق، جس میں ہیڈرز کا استعمال بھی شامل ہوتا ہے“

انہوں نے کہا ”یقیناً ، ہم اس تحقیق اور اس کے نتائج سے کنارہ کشی نہیں کر سکتے، تاہم ہمیں اپنی ہفتہ وار ٹرینِنگ کی شکل تبدیل کرنا پڑے گی۔۔ لیکن، آپ یہ بھی نہیں چاہیں گے کہ کھلاڑی اپنا فطری کھیل کھیلنا چھوڑ دیں، فٹبال میں ہیڈر ایک فطری چیز ہے“

جوئلی مرے نے کہا ”ماضی کے ایسے بے شمار کھلاڑی موجود ہیں، جو بدقسمتی سے اب یادداشت کی خرابی اور ڈمنشیا جیسے دیگر دماغی امراض کا سامنا کر رہے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے کیریئر کے دوران ہیڈرز کا ضرورت سے زیادہ استعمال کرتے رہے ہیں“

میچ کے دوران ہیڈرز

اس حوالے سے ایس ایف اے کے چیف فٹبال آفیسر، اینڈی گولڈ کا کہنا ہے ”میچ کے دوران ہیڈرز کے بارے میں ہمارے پاس بہت سے اعداد وشمار پہلے سے ہی موجود ہیں تاہم حالیہ تحقیق اس لحاظ سے گراں قدر ہے کہ اس سے ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ تربیت کے دوران ہیڈرز کے استعمال کو کس طرح کم کیا جا سکتا ہے“

وہ کہتے ہیں ”میں کلبز، مینیجرز اور کھلاڑیوں کا مشکور ہوں کہ انکوں نے ہمیں معلومات اور اپنے اپنے نکتۂ نظر سے آگاہ کیا، جس کی مدد سے ہم اعداد وشمار کی بنیاد پر ایک بہتر صلاح و مشورہ کرنے میں کامیاب ہوئے، اور اس کے نتیجے میں ہم ایسی ہدایات شائع کر سکے، جن کا مقصد ہمارے کھلاڑیوں کا تحفظ اور ان کی بہبود ہے“

اسی سال انگلیڈ کی فٹبال ایسوی ایشن نے بھی فٹبال کلبز کے لیے ایسی ہدایات متعارف کرائی ہیں، جن کے تحت کھلاڑیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ٹرینِنگ کے دوران ایک ہفتے میں زیادہ سے زیادہ دس زوردار ہیڈرز مار سکتے ہیں

یاد رہے کہ گذشتہ برسوں میں ماضی کے کئی بڑے بڑے فٹبالرز ڈمنشیا کے ہاتھوں اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ ان کھلاڑیوں میں اسکاٹ لینڈ کے کلب ’کیلٹِک‘ کے سابقہ کپتان بِلی میکنیل اور انگلیڈ کو ورلڈکپ میں فتح دلوانے والے جیک چارلٹن بھی شامل تھے۔

یہ خبر بھی پڑھیں

سر پر چوٹیں اور ہیڈرز، فٹ بالرز میں ڈیمینشیا کا خطرہ ٹائم بم بن گیا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close