سر پر چوٹیں اور ہیڈرز، فٹ بالرز میں ڈیمینشیا کا خطرہ ٹائم بم بن گیا

ویب ڈیسک

برلن – کچھ عرصہ قبل تک فٹ بال کے کھیل میں ڈیمینشیا یا یادداشت کھونے کے خطرات کو اس قدر سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، لیکن اب کم از کم انگلینڈ میں صورتحال تبدیل ہونا شروع ہو گئی ہے، جبکہ جرمنی میں بھی پہلے کے مقابلے میں اس موضوع پر زیادہ بحث کی جا رہی ہے

جرمنی کے دارالحکومت برلن کے ایک فٹ بال کلب ”یونین برلن“ کے گول کیپر اندریاس لوتھے سوچتے ہیں کہ کیا میرے سر میں کوئی ٹائم بم موجود ہے؟ یہ صرف لوتھے کا ہی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ کئی فٹ بالرز کے دماغ میں یہ سوال گردش کر رہا ہے

سائنسی طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ اگر سر پر بار بار چوٹ لگے یا سر کو جھٹکے دیے جائیں تو ڈیمینشیا یا یادداشت کے جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے

چونتیس سالہ فٹ بالر لوتھے کا کہنا ہے کہ کیا کوئی یہ ضمانت دے  سکتا ہے کہ مجھے تیس یا چالیس سال کے بعد کوئی مسئلہ نہیں ہوگا؟

واضح رہے کہ اندریاس لوتھے اس سال کے دوران اب تک دو مرتبہ مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں سے ٹکرانے کی وجہ سے سر پر شدید چوٹیں کھا چکے ہیں۔ پہلی مرتبہ تو انہیں کھیل چھوڑنا پڑ گیا تھا، جبکہ دوسرے واقعے میں آٹھ منٹ کے وقفے کے بعد وہ دوبارہ گراؤنڈ میں آ گئے تھے

انگلینڈ کے مقابلے میں سابق پیشہ ور جرمن فٹ بالرز اس موضوع پر قدرے کم بات کر رہے ہیں۔ حالانکہ ڈیمینشیا کی واضح علامات کئی جرمن فٹ بالرز میں سامنے آ چکی ہیں۔ مثال کے طور پر گیئرڈ مؤلر، جو ابھی حال ہی میں پچھتر برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں

گیئرڈ مولر کے علاوہ ہورسٹ ڈیٹر ہؤٹگیس اور ہیلموٹ ہالر بھی ڈیمینشیا کے مریض ہیں

جبکہ  برطانیہ کی قومی فٹ بال ٹیم کے کچھ پانچ سابقہ کھلاڑیوں میں بھی اسی مرض کی نشاندہی ہوئی تھی، جن میں سے چار انتقال کا انتقال ہو چکا ہے

غالبا اسی کے بعد ہی انگلینڈ میں فٹ بال کے کھلاڑیوں کی ذہنی صحت کے موضوع کو اہمیت دی جانے لگی

اب برطانیہ میں فٹ بال کی مختلف تنظیموں نے مل کر ڈیمینشیا کے حوالے سے تین شعبوں پر توجہ دینے پر اتفاق رائے کیا ہے، جن میں تحقیق، آگاہی اور اس مرض کے شکار سابقہ کھلاڑیوں کو تعاون فراہم کرنا شامل ہے

اس کے علاوہ ایک فنڈ بھی قائم کیا جائے گا، جو علاج معالجے پر اٹھنے والے اخراجات میں تعاون فراہم کرے گ

جیف ایسٹل فاؤنڈیشن کے ایک بیان کے مطابق ”اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مسئلہ حل ہو گیا، بلکہ کام اب شروع ہوا ہے۔ کسی غلطی کی گنجائش نہیں ہے، ڈیمینشیا کا بحران فٹ بال میں ہر ایک پر اثر انداز ہوگا۔‘‘

دوسری جانب گلاسگو یونیورسٹی کے ولیم اسٹیورٹ اور ان کی ٹیم نے اسکاٹ لینڈ کے انتقال کر جانے والے ساڑھے سات ہزار سابقہ فٹ بالرز کی موت کی وجوہات کا جائزہ لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پروفیشنل فٹ بالرز میں الزائمر یا ڈیمینشیا کے مرض میں لاحق ہو کر مرنے کے امکانات تین گنا زیادہ ہوتے ہیں

برطانیہ میں فٹ بال کے نگران اداروں نے اس سلسلے میں مزید جائزے مرتب کرانے پر رقم مختص کی ہے۔ اس دوران ان سوالات کے جوابات تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ ہیڈر یا سر کے ذریعے پاس دینے کے کیا خطرات ہیں؟ کیا  ماضی کے مقابلے میں نئی فٹ بالز کے ذریعے ایسے خطرات کم ہوتے ہیں؟ کس طرح اس بیماری کی نشاندہی ہو سکتی ہے اور اس کا بروقت علاج کیسے کیا جا سکتا ہے؟ اور خواتین فٹ بالرز کے سروں پر مردوں کے مقابلے میں شدید چوٹیں زیادہ کیوں لگتی ہیں؟

اسٹیورٹ کا کہنا ہے کہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ خواتین کے حوالے سے بہت زیادہ اعداد و شمار موجود نہیں ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ سر پر لگنے والی چوٹوں کے حوالے سے زیادہ تر جائزے مرد فٹ بالرز کے ساتھ پیش آنے واقعات کے تناظر میں مرتب کیے گئے ہیں۔ 2020ء میں سو لوپیز وہ پہلی خاتون فٹ بالر تھیں، جن میں ڈیمینشیا کی نشاندہی ہوئی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close