عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ ’سال 2020ع میں‘ دنیا بھر میں اینٹی بائیوٹک کے غلط یا زیادہ استعمال سے بیکٹیریاز کے طاقتور ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس سے انفیکشن مزید طاقتور ہو گئے
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کے ستاسی ممالک سے حاصل کیے گئے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ اینٹی بائیوٹک کے غلط یا زیادہ استعمال سے انفیکشن بڑھ گئے، جس سے بیماریاں شدید ہو گئیں
رپورٹ کے مطابق ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا کے غیر اور متوسط ممالک میں اینٹی بائیوٹک کے غلط یا زیادہ استعمال سے بیکٹیریاز اور انفیکشن طاقتور ہوگئے، جن پر اینٹی بائیوٹک دوائیاں بھی اثر نہیں کر رہیں بلکہ الٹا انفیکشن بڑھ رہے ہیں
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں بیکٹیریاز اور انفیکشنز کی جانب سے اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت پچاس فی صد تک بڑھ گئی، یعنی ان پر دوائیاں اثر نہیں کر رہی تھیں
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ اینٹی بائیوٹک ‘کلیبسیلا نمونیا‘ (Klebsiella pneumoniae) اور (Acinetobacter spp) جیسے انفیکشنز سمیت جنسی عمل سے ہونے والے انفیکشن کے علاوہ دیگر انفیکشنز پر بھی اثر انداز نہیں ہو رہیں
عالمی ادارے کے مطابق یہاں تک انفیکشنز اور بیکٹیریاز پر ’لاسٹ ریزورٹ اینٹی بائیوٹک ڈرگس‘ یعنی ایڈوانس سطح کی اینٹی بائیوٹک بھی اثر دکھانے میں ناکام رہیں
عالمی ادارہ صحت نے بیکٹیریاز اور انفیکشن کے طاقتور ہونے اور ان کی جانب سے اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت کرنے کو غلط یا زیادہ اینٹی بائیوٹک استعمال سے جوڑا ہے
ادارے نے دنیا بھر کے ممالک پر زور دیا کہ وہ انفیکشنز اور بیکٹیریاز کے طاقتور ہونے اور ان سے نمٹنے کے لیے ادویات کے ڈیٹا کی دستیابی کو یقینی بنائیں
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2017ع کے مقابلے 2020ع میں اینٹی بائیوٹکس کے استعمال کے باوجود بیکٹیریاز اور انفیکشنز میں پندرہ فی صد سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور مجموعی طور پر کورونا کے پہلے سال اینٹی بائیوٹک کے خلاف بیماریوں کی مزاحمت پچاس فی صد ریکارڈ کی گئی۔