پاکستان سمیت دنیا بھر میں سردیاں آتے ہی معمولات زندگی میں تبدیلی آ جاتی ہے اور اکثر لوگ رات کو دیر سے سوتے اور صبح کو دیر سے جاگتے ہیں، لیکن ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ کوئی فطری تبدیلی نہیں بلکہ اس کا کس صحت برا پڑتا ہے
امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سردیوں کے موسم میں لوگ کم وقت تک دن کی روشنی میں وقت گزارتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں رات کو سونے میں پریشانی کا سامنا رہتا ہے
ماہرین نے اس تحقیق کے دوران سال کے چاروں موسموں میں لوگوں کی نیند کا موازنہ کیا اور ان کی نیند کو دن کی روشنی میں متحرک رہنے سے جوڑا
طبی جریدے ’جے پی آر‘ میں شائع تحقیق کے مطابق امریکا کی واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے دن کی روشنی میں متحرک رہنے اور رات کو اچھی نیند کے درمیان تعلق دریافت کرنے کے لیے پانچ سو رضاکاروں پر ایک سال یا پھر چار موسموں تک تحقیق کی
ماہرین نے رضاکاروں کو اپنی مرضی سے دن کی روشنی میں متحرک رہنے کی اجازت دی اور پھر انہوں نے تمام رضاکاروں کی نیند کے دورانیے اور رات کو سونے سمیت صبح کے اٹھنے کا وقت نوٹ کیا
ماہرین نے نوٹ کیا کہ زیادہ تر رضاکار سردیوں کے موسم میں دیگر موسموں کے مقابلے پینتیس منٹ تاخیر سے سو رہے ہیں جبکہ اسی موسم میں وہ اوسطاً ستائیس منٹ تاخیر سے جاگ رہے ہیں
نتائج سے معلوم ہوا کہ تمام رضاکاروں کو سردیوں کے موسم میں جلد سونے اور جلد اٹھنے میں پریشانی کا سامنا رہا
ماہرین نے رضاکاروں کے سردیوں میں تاخیر سے سونے اور تاخیر سے اٹھنے کو ان کے دن کی روشنی میں متحرک رہنے سے جوڑا اور معلوم ہوا کہ تمام رضاکار سردیوں کے موسم میں دن کی روشنی میں کم وقت گزار رہے ہیں
ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ بہترین اور پرسکون نیند کے لیے دن کی روشنی میں متحرک رہنا لازمی ہے
ماہرین کے مطابق صبح کے وقت کے علاوہ شام اور دوپہر کے وقت دن کی روشنی اور دھوپ میں متحرک رہنے سے جسم پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں، جبکہ اس سے نیند میں مدد دینے والے سسٹم کو بھی فائدہ ملتا ہے
ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ صبح یا شام کے اوقات کے برعکس دوپہر کے وقت متحرک رہنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے اور اس سے رات کو اچھی اور پرسکون نیند آ سکتی ہے