قطر میں منعقدہ فٹبال ورلڈکپ 2022 کے فائنل میں ارجنٹینا سنسنی خیز مقابلے کے بعد پینلٹی شوٹ آؤٹ پر فرانس کو شکست دے کر بالآخر چھتیس برس کے طویل عرصے بعد ایک مرتبہ پھر ورلڈکپ فاتح بن گیا ہے۔ ارجنٹینا نے 1978 اور 1986 میں ورلڈکپ اپنے نام کیا تھا
قطر کے لوسیل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میں ارجنٹینا نے دفاعی چیمپیئن فرانس کو پینلٹیز میں دو کے مقابلے میں چار گول سے شکست دی
◼️’ہم اس طرح کا میچ پھر کبھی نہیں دیکھیں گے۔‘
انگلینڈ کے سابق دفاعی کھلاڑی ریو فرڈینینڈ نے غالباً ہر اس شخص کی سوچ کو ان الفاظ میں سمو دیا، جس نے فٹبال ورلڈکپ کی تاریخ کا سب سے عظیم فائنل میچ دیکھا
اس میچ میں سب کچھ ہی تھا۔ سپر اسٹار میسی اور کائلیان ایمباپے کی دو بدو جنگ، ڈرامائی انداز میں فرانس کی میچ میں واپسی اور پھر ایک اعصاب شکن پنلٹی مقابلہ، جس نے عالمی کپ کے فاتح کا فیصلہ کیا
ورلڈکپ کے فائنل میں پہلے ہاف میں ہی ارجنٹینا نے فرانس کے خلاف دو صفر کی برتری حاصل کرلی تھی، ارجنٹینا کی جانب سے پہلا گول لیونل میسی نے 23 ویں منٹ میں پینلٹی پر کیا جبکہ دوسرا گول اینجل ڈی ماریا نے 36 ویں منٹ میں کیا
میچ کے پہلے ہاف میں ارجنٹینا کو نہ صرف دو صفر سے برتری حاصل تھی بلکہ وہ مکمل طور پر کھیل پر چھائی رہی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ فرانس نے میسی کی تاجپوشی کے لیے سرخ قالین بچھا رکھا ہے کیونکہ میچ کے اسی منٹ تک فرانس نے ارجنٹائن کے سامنے جیسے ہاتھ کھڑے کر رکھے تھے
لوسیل کا میدان جیسے میسی کے لیے ہی تھا، جہاں پہلے انہوں نے پینلٹی پر گول کیا اور وہ پہلے کھلاڑی بنے جس نے ایک ہی ٹورنامنٹ کے دوران گروپ اسٹیج، راونڈ آف سکسٹین، کوارٹر فائنل، سیمی فائنل اور فائنل میں گول کیا
اس کے بعد میسی نے ایجیل ڈی ماریا کو دوسرا گول کرنے میں مدد دی، جس کے بعد متوقع فتح کا جشن بھی شروع ہو چکا تھا کہ ایمباپے نے دوسری جانب سے حیران کن جنگ کا آغاز کر دیا
میچ ختم ہونے سے دس منٹ قبل ایمباپے نے پہلی پینلٹی پر گول کیا اور اس کے کچھ ہی دیر بعد دوسرا گول کیا۔ اب میسی کے چہرے پر بے یقینی کی ایسی معنی خیز مسکراہٹ تھی، جیسے وہ کہہ رہے ہوں ’نہیں۔۔ اس بار تو بلکل بھی نہیں۔‘
ارجنٹائن کے کوچ لیونیل اسکالونی نے چونتیس سالہ ڈی ماریا کا بہترین انتخاب کیا لیکن 64 منٹ کے بعد جب ان کی جگہ مارکوس اکونا کو لایا گیا تو یہ دفاعی فیصلہ لگ رہا تھا
میسی نے ارجنٹائن کو کھیل میں واپس لانے کی بھرپور کوشش کی لیکن فرانس ایمباپے کے جارحانہ کھیل کی وجہ سے متحرک ہو چکی تھی
اضافی ٹائم میں کھیل اور جذبات دونوں ہی عروج پر تھے۔ شائقین کی پریشانی اتنی عیاں تھی کہ کئی لوگ تو میدان کی جانب دیکھ ہی نہیں پا رہے تھے کہ اگلے لمحے میں کیا ہو جائے
اضافی وقت میں میسی نے اپنا دوسرا اور ٹیم کا تیسرا گول کر کے ارجنٹینا کو تین دو کی برتری دلا دی، لیکن پھر فرانسیسی کھلاڑی امباپے نے تیسرا گول کرکے ہیٹ ٹرک کرتے ہوئے ارجنٹینا کی برتری ختم کر کے ارجیٹینی کیمپ میں سنسنی پھیلا دی
اس کے بعد اضافی ٹائم کے اختتام تک دونوں ٹیمیں کوئی گول نہ کر سکیں اور تناؤ سے بھرپور میچ کا فیصلہ پینلٹی تک جا پہنچا، جہاں ارجنٹائن کی ٹیم چار دو سے فتحیاب ہوئی
یوں فرانس کا مسلسل دوسری مرتبہ ورلڈ کپ فائنل جیتنے کا خواب پورا نہ ہو سکا اور میسی نے اپنے کیبینیٹ میں عالمی چیمپئن کا اعزاز بھی سجا دیا، جس میں بس اسی کی کمی تھی
گونزالو مونٹئیل نے فیصلہ کن گول کیا تو پر نم آنکھوں کے ساتھ میسی گھٹنوں کے بل گر پڑے۔ ان کے ہاتھ آسمان کی جانب بلند تھے۔ کچھ ہی دیر میں ہلکی نیلی اور سفید لکیروں کی ٹی شرٹس نے ان کو گھیرے میں لے لیا
ارجنٹینا کی جانب سے دو گول لیونل میسی اور ایک اینجل ڈی ماریا نے کیا جبکہ فرانس کی جانب سے تینوں گول کیلیان امباپے نے کیے
فرانس کے کیلیان امباپے کو ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گول کرنے پر گولڈن بوٹ ایوارڈ دیا گیا جبکہ ارجنٹینا کے گول کیپر ایمیلیانو مارٹینیز کو ٹورنامنٹ کا بہترین گول کیپر قرار دیا گیا
لیونل میسی کو ٹورنامنٹ کی بہترین کارکردگی دکھانے پر ’گولڈن بال ایوارڈ‘ دیا گیا
ارجنٹینا نے آخری مرتبہ فٹبال ورلڈ کپ سنہ 1986ع میں یعنی آج سے چھتیس برس قبل جیتا تھا۔ ارجنٹینا سنہ 2014ع کے فائنل تک پہنچا تھا لیکن اسے جرمنی کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا
’یہ ایک ناقابل یقین فائنل تھا‘
سوشل میڈیا تو جیسے سکتے میں آ گیا، دنیا بھر کے اسپورٹس اسٹارز کی نگاہیں میچ پر جمی تھیں
انگلینڈ کے سابق دفاعی کھلاڑی ریو فرڈینینڈ کہتے ہیں ”ایسا سوچ بھی نہیں سکتا۔۔۔ جب آپ دنیا کی دو بہترین ٹیموں کو آمنے سامنے دیکھیں اور کوئی بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھا۔۔ دونوں ٹیموں کے سپر اسٹار ایک ایک گول کے لیے لڑ رہے تھے۔۔۔ یہ بہت شاندار میچ تھا“
انگلینڈ کے سابق اسٹرائیکر ایلن شیئریر کا کہنا ہے ”یہ ایک ناقابلِ یقین فائنل تھا۔ میں نے آج تک ایسا میچ نہیں دیکھا اور میرا نہیں خیال کہ میں ایسا میچ پھر کبھی دیکھوں گا۔ یہ حیران کن تھا“
ارجنٹائن کے مینیجر لیونیل اسکالونی نے میچ کے بعد کہا کہ وہ ’پرسکون‘ تھے، لیکن ان سے اپنی خوشی چھپائی نہیں جا رہی تھی
انہوں نے کہا ”یہ پاگل کر دینے والا میچ تھا۔ میں جانتا تھا کہ ہم پہلے نوے منٹ میں ہی میچ جیت سکتے تھے۔۔ اس وقت میرے احساسات بہترین ہیں۔ سب سے اہم چیز یہ ہے کہ ہم یہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے“
ارجنٹائن کے گول کیپر ایمیلیانو مارٹینز، شاندار!
ارجنٹائن اور فرانس کے درمیان اتوار کو ہونے والے ورلڈکپ فائنل کے ناقابلِ یقین مقابلے سے پہلے تمام باتیں لیونل میسی اور کیلین ایمباپے کے بارے میں تھیں لیکن میچ کے آخر میں سب کے ہونٹوں پر ایک اور نام بھی تھا اور وہ نام تھا ایمیلیانو مارٹینز
120 منٹ کے پرجوش، نشیب و فراز سے بھرپور اور پل پل آپ کو جذباتی طور پر نچوڑ لینے والے کھیل کے بعد دونوں ٹیمیں 3-3 گول کی برابری پر تھیں اور فٹبال کا سب سے بڑا اعزاز کون اٹھائے گا، اس کا تعین کرنے کی بات پینلٹی شوٹ آؤٹ تک پہنچ گئی تھی
جہاں ارجنٹینا کے کھلاڑیوں نے پرسکون انداز سے اپنی چاروں پینلٹی کو گول میں تبدیل کر دیا وہیں فرانس کے سامنے ان کا دل توڑنے کے لیے مارٹینیز دیوار بن کر کھڑے ہو گئے
فرانس کے ایمباپے نے کھیل کے دوران دو پینلٹی سکور کی تھیں لہٰذا اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں تھی کہ انھوں نے شوٹ آؤٹ میں فرانس کے لیے پہلی پینلٹی کو گول میں تبدیل کر دیا، حالانکہ مارٹنیز اسے روکنے سے زیادہ دور نہیں تھے
بہرحال اس کے بعد سے ایسٹن ولا کے گول کیپر نے اسٹیج سنبھال لیا۔ انہوں نے کنگسلے کومن کے گول کو روک کر فرانس پر ذہنی دباؤ ڈال دیا
جس کی وجہ سے جب اورلین چاؤمینی اپنی باری کے لیے گئے تو وہ ذہنی دباؤ ان پر پہلے سے ہی طاری تھا اور اس کے بوجھ تلے انہوں گيند کو مارٹنیز سے دور رکھنے کے لیے گول پوسٹ سے ہی باہر مار دیا
مارٹینز کی اچھل کود کے لیے ایک لفظ ہے، جسے یہاں بیان نہیں کیا جا سکتا، لیکن ان کا مطلوبہ اثر ہوا اور بائیس سالہ چومینی نے اس کا خمیازہ بھگتا
اس گول کو روک لینے نے ارجنٹائن کو سنہ 1986ع کے بعد پہلی بار ورلڈ کپ ٹرافی پانے کے مزید قریب پہنچا دیا
اگرچہ فرانس کے رینڈل کولو موانی نے فرانس کی اگلی پینلٹی کو گول میں تبدیل کر دیا لیکن ارجنٹائن کے متبادل کھلاڑی گونزالو مونٹیل کی پینلٹی نے جنوبی امریکیوں کے جشن کا سلسلہ شروع کر دیا
ارجنٹائن کے باس لیونل اسکالونی نے بتایا کہ ’ایمی مارٹنیز ایک بہت مثبت شخص ہیں اور انہوں نے اپنے ساتھیوں کو بتایا تھا کہ وہ کچھ گول بچانے جا رہے ہیں۔‘
فٹبال پنڈت بھی اس بات پر متفق ہیں کہ مارٹنیز کی حرکات نے جیت میں بہت بڑا کردار ادا کیا
انگلینڈ کے سابق مڈفیلڈر جرمین جیناس کا کہنا ہے ’اس میں کوئی شک نہیں کہ شوٹ آؤٹ میں اس (حرکتوں) کا ذہنی طور پر بہت زیادہ اثر پڑا۔‘
انگلینڈ کے سابق اسٹرائیکر ایلن شیرر نے کہا کہ ’وہ انہیں ہوا دینے کی کوشش کر رہے تھے، وہ گیند کو لات مار رہے تھے، وہ کھلاڑیوں سے بات کر رہے تھے، (اور اس طرح) وہ ان پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈال رہے تھے۔‘
انگلینڈ کے سابق ڈیفینڈر ریو فرڈینینڈ نے کہا کہ ’لائن کے پیچھے وہ حرکت کر رہے تھے اور پینلٹی لینے والے شخص کی نظر کو پکڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔‘
اضافی وقت کے آخری سیکنڈز میں اگر مارٹینز نے ایک گول کو شاندار طریقے سے نہ بچایا ہوتا تو یہ گیم شوٹ آؤٹ تک بھی نہیں جاتا
یہ قطر میں مارٹینز کی جانب سے کئی بڑے گول بچانے کے کارناموں میں سے ایک تھا اور اس کے لیے انہیں ٹورنامنٹ کا ’گولڈن گلوو ایوارڈ‘ دیا گيا
انہوں نے قومی ٹیم کے ساتھ اپنے مختصر سے وقت میں یقیناً بڑا اثر چھوڑا۔ پچھلے سال اپنا ڈیبیو کرنے کے بعد سے انہوں نے کوپا امریکہ اور اب ورلڈ کپ جیتنے میں ارجنٹائن کی مدد کی ہے
مارٹنیز نے اتوار کے فائنل کے بعد کہا کہ ’میرے پاس اس کے لیے الفاظ نہیں۔ میں شوٹ آؤٹ کے دوران پرسکون تھا اور ہر چیز ہماری خواہش کے مطابق ہوتی چلی گئی۔ میں نے جس کا خواب دیکھا تھا، وہ سب حاصل ہو گیا۔‘
فائنل میں ہیٹ ٹرک اور گولڈن بُوٹ، فرانس کے کیلن مباپے نے تاریخ رقم کردی
فائنل میں جہاں ایک طرف لیونل میسی کا جادو چلتا رہا تو وہیں فرانسیسی اسٹار کھلاڑی کیلن مباپے نے تاریخ رقم کر دی
کیلن مباپے 56 سال بعد ورلڈ کپ فائنل میں ہیٹ ٹرک کرنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے ہیں۔
مباپے نے فائنل میں پہلا گول 80 ویں منٹ میں پینلٹی پر کیا، دوسرا گول 81 ویں منٹ میں کیا جبکہ تیسرا گول 118 ویں منٹ میں دوبارہ پینلٹی پر کیا
23 سالہ فرانسیسی اسٹار نے اس ورلڈ کپ میں 8 گول کرکے گولڈن بُوٹ بھی جیت لیا
مباپے نے فرانس کے لیے ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 16 میچز کھیل کر 12 گول کیے ہیں اور وہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں سب سے زیادہ گول کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں چھٹے نمبر پر ہیں
کیلن مباپے کو 23 سال کی عمر سے ہی فٹبال کی ابھرتی ہوئی طاقت کہا جارہا ہے۔
مباپے نے فرانسیسی فٹبال لیگ لیگ ون میں پیرس سینٹ جرمین (پی ایس جی) کی جانب سے 236 میچ کھیل 190 گول کیے ہیں۔
مباپے اپنے ملک کو دوسری بار لگاتار ورلڈ کپ تو نہ جیتا سکے لیکن انہوں نے دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں کا دل جیت لیا ہے
اسی سلسلے میں انہیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا جارہا ہے۔
ٹیرنس کلارک نے مباپے کے بارے میں لکھا کہ ‘ہم آنے والے دنوں کے عظیم کھلاڑی کو ابھی بنتا دیکھ رہے ہیں، وہ مباپے ہیں۔’
فٹبال کے صحافی فیبریزیو رومانو نے کیلن مباپے کی تصویر لگاتے ہوئے انہیں ورلڈ کپ کا بہترین فٹبالر کہا۔’
جب مباپے نے اپنا تیسرا گول کیا تو فیفا کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا کہ ‘کیا آپ نے آج سے پہلے آج تک ایسا کچھ دیکھا ہے؟’
گول کی جانب سے ٹویٹ کی گئی کہ ‘کبھی مباپے کی قابلیت پر شک مت کریں۔’
فاتحانہ رخصت اور جشن
قطر میں کھیلے جانے والے فیفا ورلڈ کپ 2022 کا ارجنٹینا کی فتح کے بعد دوحہ کی سڑکوں پر وکٹری پریڈ پر اختتام ہو گیا ہے
ورلڈکپ کے فائنل میں فرانس کو شکست دے کر عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کرنے کے بعد پوری ٹیم نے پیر کی صبح دوحہ کی سڑکوں پر مداحوں کی موجودگی میں فتح کا جشن منایا
فرانس کو شکست دینے کے بعد ارجنٹینا کے کھلاڑیوں کو لوسیل اسٹیڈیم کے باہر موجود شائقین کی بڑی تعداد نے ایک بس پر دیکھا۔ ان کھلاڑیوں نے ہاتھوں میں ورلڈکپ ٹرافی اٹھا رکھی تھی
ارجنٹینی کھلاڑیوں نے اس موقع پر لوسیل بلیوارڈ پر قطر کے قومی دن کی مناسبت سے ہونے والے جشن میں بھی شرکت کی
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ارجنٹینا کی فاتح ٹیم کا پیر 19 دسمبر کو وطن واپس پہنچنے کا امکان ہے جہاں سے ایک بار پھر جشن کا سلسلہ شروع ہوگا
ارجنٹینا کی فتح کا دنیا بھر میں جشن منایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے ارجنٹینی دارالحکومت بیونس آئرس میں ہزاروں کی تعداد میں مداح سڑکوں پر نکل آئے جو ’میسی، میسی‘ کےنعرے بلند کر رہے تھے اور انہوں نے ہاتھوں میں قومی پرچم اٹھا رکھے تھے
فائنل کے بعد دنیا بھر سے فٹ بال مداحوں اور سربراہان مملکت کی جانب سے قطر کو ’شاندار‘ ورلڈکپ کروانے اور ارجنٹینا کو فتح پر مبارک باد کے پیغامات بھی بھیجے جا رہے ہیں
ارجنٹینا کے صدر نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا: ’ہم دنیا کے چیمپیئن ہیں۔‘
ارجنٹائن کی فتح پر خود لیونل میسی کا کہنا تھا کہ ’میں اپنے کریئر کا اختتام ایسے ہی کرنا چاہتا تھا۔ مجھے اس زیادہ کچھ نہیں چاہیے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لیونل میسی کا میچ کے بعد کہنا تھا کہ ’میرا کریئر ختم ہو رہا ہے کیونکہ یہ میرے آخری سال ہیں۔ اس کے بعد اور ہو بھی کیا سکتا ہے؟‘