ٹوئٹر پر فیسبک، انسٹاگرام سے پوسٹ شیئر کرنے پر پابندی کا معاملہ اور مسک کے ٹوئٹر چھوڑنے پر پول

ویب ڈیسک

مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر نے صارفین کے فیسبک، انسٹاگرام اور مسٹوڈان جیسے دیگر حریف پلیٹ فارمز سے پوسٹس شیئر کرنے پر پابندی لگادی ہے۔ کمپنی کے نئے مالک ایلون مسک کے تازہ ترین اقدام کے مطابق کمپنی نے مدِمقابل پلیٹ فارمز کو ممنوعہ قرار دے دیا ہے

اس ضمن میں ٹوئٹر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ”ہم جانتے ہیں کہ ہمارے بہت سے صارفین دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سرگرم ہو سکتے ہیں۔تاہم ٹوئٹر اب پلیٹ فارم پر مخصوص سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی مفت تشہیر کی اجازت نہیں دے گا“

اتوار کو ٹوئٹر صارفین کو بتایا گیا تھا کہ وہ اب دیگر سوشل میڈیا سائٹس سے مواد کی تشہیر نہیں کر سکیں گے، لیکن ایلون نے چند گھنٹوں کے بعد بتایا کہ یہ پالیسی اس وقت اکاؤنٹس کو معطل کرنے تک محدود ہو گی، جب اکاؤنٹس کا بنیادی مقصد حریفوں کو فروغ دینا ہوگا

انہوں نے ٹویٹ کیا: ’آگے چل کر پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کے لیے ووٹ دیا جائے گا۔ میں معذرت خواہ ہوں۔ دوبارہ ایسا نہیں ہوگا۔‘

ایلون مسک کے اس اعلان پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ ٹوئٹر کے شریک بانی جیک ڈورسی بھی پریشان ہو گئے اور انہوں نے اس نئی پالیسی پر سوال اٹھایا: ’کیوں؟‘

ٹوئٹر کی جانب سے جن پلیٹ فارمز کو ممنوعہ قرار دیا گیا، ان میں مین اسٹریم ویب سائٹس فیسبک اور انسٹاگرام کے ساتھ ساتھ مسٹوڈان، ٹرائبل نوسٹر پوسٹ اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹروتھ سوشل بھی شامل ہیں۔ تاہم ٹوئٹر نے اس بارے میں یہ نہیں بتایا کہ بلیک لسٹ میں ان سات ویب سائٹس کو کیوں شامل کیا گیا

قبل ازیں ٹوئٹر نے حریف پلیٹ فارم مسٹوڈان کے خلاف بھی اس وقت کارروائی کی تھی، جب اس کے مرکزی ٹوئٹر اکاؤنٹ نے گزشتہ ہفتے @ElonJet کے تنازعے کے بارے میں ٹوئٹ کیا تھا

واضح رہے کہ مسٹوڈان نے حالیہ ہفتوں میں ٹوئٹر کے ان صارفین کے لیے ایک متبادل کے طور پر تیزی سے ترقی کی ہے، جو مسک کے ٹوئٹر کمپنی کو اس سال اکتوبر میں چوالیس بلین ڈالر میں خریدنے کے بعد کی گئی حالیہ تبدیلیوں سے ناخوش ہیں

ٹوئٹر کے کچھ صارفین نے ٹوئٹر پر اپنے نئے مسٹوڈان پروفائل کے لنکس شامل کیے ہیں اور اپنے فالورز کو وہاں آنے کو کہا ہے، اب ٹوئٹر پر ایسا کرنے کی پابندی ہے۔ اس کے علاوہ ان پابندیوں سے بچنے کی براہ راست ویب سائٹ کے لنک کے بجائے ’انسٹاگرام ڈاٹ کام‘ جیسے الفاظ کے استعمال کی کوششوں پر بھی پابندی ہوگی

ٹوئٹر پول: بیشتر صارفین ایلون مسک کو ہٹانے کے حامی

دوسری جانب ٹوئٹر صارفین نے پیر کو ایک انتہائی غیر سائنسی سروے میں مالک ایلون مسک کو چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے ہٹانے کے حق میں ووٹ دیا، جس کا انہوں نے احترام کرنے کا وعدہ کیا ہے

ایک کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ ٹوئٹر اکاؤنٹس میں سے مجموعی طور پر 57.5 فیصد نے ایلون مسک کے عہدہ چھوڑنے کے حق میں ووٹ دیا

آن لائن پول میں واضح اکثریت کی جانب سے خلاف ووٹ آنے کے بعد ایلون مسک کا ردِ عمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے ایک اور ٹویٹ کے جواب میں لکھا، ’عمدہ نکتہ۔ ٹوئٹر یہ تبدیلی لے آئے گا۔‘ اس ٹویٹ میں لکھا تھا کہ اس پول میں صرف ان ووٹوں کو گنا جائے، جو نیلے نشان والے اکاؤنٹس سے آئے ہیں

ایلون مسک نے چند اور ٹویٹس کے جواب میں ’دلچسپ‘ لکھا، جن میں کہا گیا تھا کہ پول ڈالنے والوں میں جعلی اکاؤنٹس بھی شامل تھے

جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے ارب پتی نے ووٹنگ ختم ہونے سے قبل ٹویٹ کیا: ’سوال سی ای او کی تلاش کا نہیں ہے، سوال ایک ایسے سی ای او کی تلاش کا ہے، جو ٹوئٹر کو زندہ رکھ سکے۔‘

ایلون مسک 27 اکتوبر سے ٹوئٹر کے مکمل مالک ہیں اور سی ای او کی حیثیت سے بار بار تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ وہ اب تک اس کے آدھے عملے کو برخاست کر چکے ہیں اور انتہائی دائیں بازو کے افراد کو پلیٹ فارم پر منتقل کر چکے ہیں۔ حالیہ پاپندیوں، صحافیوں کی معطلی کے ساتھ ساتھ انہوں نے پہلے سے مفت خدمات کے لیے معاوضہ لینے کی کوشش کی ہے

تجزیہ کاروں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ مسک کے ٹوئٹر سنبھالنے کے بعد ٹیسلا کے اسٹاک کی قیمت میں ایک تہائی کمی واقع ہوئی ہے۔ حصص کی قیمت میں پیر کو مختصر طور پر 3.3 فیصد اضافہ ہوا

سرمایہ کاری کے ماہر گیری بلیک نے ٹویٹ کیا: ’(ٹوئٹر) معاہدہ مکمل ہونے کے بعد سے اعداد و شمار کو نظرانداز کرنا مشکل ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ٹیسلا کا بورڈ ایلون مسک پر اپنا ٹوئٹر کردار چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے

اپنے تازہ ترین سروے کو پوسٹ کرنے کے بعد صارفین کے ساتھ گفتگو میں ایلون مسک نے اپنے خدشے کی تجدید کی کہ پلیٹ فارم دیوالیہ ہونے کی طرف بڑھ سکتا ہے

واضح رہے کہ ٹوئٹر کے پولنگ فیچر کا سہارا لینا مسک کی پسندیدہ حکمت عملی رہی ہے تاکہ پالیسی فیصلوں کو آگے بڑھایا جا سکے، جس میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بحال کرنا بھی شامل ہے

دنیا بھر میں آزادی صحافت کا دفاع کرنے والی پیرس میں قائم تنظیم ’رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات ایک ’گھٹیا اور سنکی‘ چال ہے

گروپ کے سربراہ کرسٹوف ڈیلوئر نے کہا ’یہ جمہوری طریقہ کار لگتے ہیں، لیکن حقیقت میں جمہوریت کے برعکس ہیں۔‘

کیا ٹوئٹر کی سربراہی چھوڑنے کی بات ایلون مسک کی کوئی چال ہے؟

ایلون مسک نے ٹوئٹر پر پوچھا کہ کیا انھیں اس پلیٹ فارم کی سربراہی چھوڑ دینی چاہیے۔ اور ساتھ یہ بھی لکھا کہ وہ اس پول کے نتائج پر عمل کریں گے

مگر پول کے نتائج نے بھی مسک کو ضرور مشکل میں ڈالا ہے۔ اس میں 57 فیصد لوگوں نے ایک کروڑ 75 لاکھ ووٹ دے کر فیصلہ سنایا کہ مسک بطور ٹوئٹر سی ای او مستعفی ہوں۔ اب یہ کسی کو معلوم نہیں کہ مسک اصل میں اس پول سے کیا حاصل کرنا چاہتے تھے

یہ پول مسک کی ناکامی ہے یا پھر ٹوئٹر خریدنے کے بعد ناکامیوں سے نکلنے کا طریقہ، یہ فی الحال واضح نہیں۔ تسہم یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ٹیسلا کے مالک نے کئی ماہ تک اس کمپنی کو نہ خریدنے کی کوشش کی تھی

اس پول کے بعد سے ایلون مسک کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ مگر شاید یہ خاموشی زیادہ دیر تک نہ رہے

ان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ عوامی پول کے نتائج پر سر تسلیم خم کر دیتے ہیں۔ یاد رہے کہ ٹوئٹر خریدنے سے قبل بھی انھوں نے یہ فیصلہ ایک پول کے ذریعے کیا تھا۔ یعنی اس سرکس کی شروعات ایک پول سے ہوئی

وہ ماضی میں ٹوئٹر پر اپنے فینز سے یہ پوچھتے نظر آئے کہ آیا انہیں ٹیسلا میں اپنے قیمتی اسٹاک بیچ دینے چاہییں

کم از کم ایک بات واضح ہے کہ یہ کاروبار کرنے کا غیر معمولی طریقہ ہے۔ ایلون مسک جیسے لوگوں کی وجہ سے اب ہم ناقابل تصور چیزوں کی توقع کر سکتے ہیں

تو اگر ایلون مسک واقعی ٹوئٹر کی سربراہی سے دور ہو رہتے ہیں تو ان کی جگہ کون لے گا؟

ان کی ٹوئٹر آمد پر یہ ’ون مین شو‘ رہا ہے۔ ان کے نائب کے طور پر کسی کو نامزد نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی ان کے اتنا قریب ہے کہ یہ سمجھا جا سکے کہ وہی اگلا سی ای او ہوگا۔ جیسے میٹا میں مارک زکربرگ نے شیرل سینڈبرگ اور ایمیزون کے جیف بیزوس نے اینڈی جیسی کو سربراہ بنایا۔ مگر مسک کا کوئی جانشین نظر نہیں آ رہا

جبکہ ٹوئٹر کے سینیئر اہلکار، جنہیں وہ اپنا اتحادی سمجھتے تھے، جیسے اعتماد کے شعبے کے سربراہ یول روتھ، بھی ٹوئٹر چھوڑ چکے ہیں اور انہوں نے مسک کی قیادت پر تنقید کی ہے

ٹوئٹر کی مالی حالت بھی اچھی نہیں۔ مسک کے مطابق ٹوئٹر کو روزانہ چالیس لاکھ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے

گذشتہ مہینوں کے دوران ٹوئٹر میں افراتفری سے بھرپور فیصلہ سازی ہوئی ہے۔ ٹوئٹر پر مواد کی نگرانی میں مسک نے اپنی ذاتی حکمت عملی کو ترجیح دی۔ ان کا دعویٰ تھا کہ وہ ٹوئٹر کو ایسی جگہ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں جو ایک گھر کی مانند پُرامن ہو، نہ کہ ایسا گھر، جس میں ہر کوئی توڑ پھوڑ کرنے کی کوشش کرے

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مسک نے ٹوئٹر کی پالیسیوں میں کئی تبدیلیاں کیں اور پھر بعض تبدیلیاں واپس بھی لے لیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close