کراچی: اسٹریٹ کرائم کے دوران مزاحمت پر قتل کے واقعات پولیس کے لیے چیلنج بنے ہوئے ہیں

ویب ڈیسک

کراچی کے علاقے کورنگی چھ نمبر میں بدھ 21 دسمبر کی دوپہر ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پر اٹھارہ سالہ محمد قیوم کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا

اس سے قبل 19 دسمبر کو بھی کورنگی آر ایریا میں موبائل فون چھیننے کی واردات کے دوران محمد فیضان نامی نوجوان کو ہاتھ، ٹانگ اور سینے میں تین گولیاں ماری گئی تھیں، جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا

سندھ پولیس کی جانب سے سال کے اختتام پر جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2022ع کے دوران کراچی میں 473 افراد کو مختلف واقعات میں قتل کیا گیا، جن میں صرف اسٹریٹ کرائم کے دوران مزاحمت پر 113 افراد ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جان سے گئے اور 423 زخمی ہوئے

اسی طرح مختلف واقعات میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں 12 ڈاکو ہلاک اور 33 زخمی حالت میں گرفتار ہوئے

پولیس رپورٹ کے مطابق 2022 کے دوران سات اضلاع پر مشتمل کراچی شہر میں 82 ہزار 713 مختلف جرائم کی ورادات ہوئیں، جن میں اسلحے کے زور پر شہریوں سے 28 ہزار 150 موبائل فون، 560 گاڑیاں، 3352 موٹر سائیکلیں چھینی گئی۔ اس کے علاوہ گھر میں گھس کر مسلح ڈکیتی کے 452 واقعات رپورٹ ہوئے

فیروز آباد تھانے کی پولیس کے مطابق جنوری میں تھانہ فیروز آباد کی حدود میں گھر کے باہر اپنی والدہ اور بہن کو ڈکیتی سے بچانے کی کوشش میں قتل ہونے والے نوجوان شاہ رخ کے قتل میں ملوث ملزم ایک پولیس اہلکار تھا، جس نے گرفتاری سے بچنے کے لیے خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی تھی

کراچی شہر میں جرائم کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے متعلق ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) کراچی جنوبی عرفان بلوچ نے دعویٰ کیا کہ کراچی اور خصوصی طور پر تین اضلاع پر مشتمل جنوبی ریجن میں گذشتہ سالوں کے مقابلے میں سٹریٹ کرائم میں خاطر خواہ کمی آئی ہے

عرفان بلوچ نے کا کہنا ہے ’کراچی جنوبی ریجن میں پولیس کی بہتر کارکردگی کے باعث جرائم خاص طور پر سٹریٹ کرائم میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ گھر میں گھس کر ڈکیتی، اسلحے کے زور پر موبائل فون، موٹرسائیکل یا گاڑی چھیننے کی وارداتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ہم نے گذشتہ پندرہ دنوں میں شہریوں سے چھینے گئے موبائل فون مجرمان سے تحویل میں لے کر مالکان کو واپس دلوائے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا ’کراچی میں گذشتہ سالوں کے مقابلے میں بھتہ گیری میں واضح کمی آئی ہے۔ اس کے علاوہ گاڑیوں کے چھیننے کے واقعات میں بھی کمی آئی ہے، مگر تاحال ڈکیتی کے دوران گولی مار کر قتل کرنے کے واقعات اور گھر میں گھس کر مسلح ڈکیٹیوں کا معاملہ پولیس کے لیے چیلنج بنا ہوا ہے۔‘

اس سوال پرکہ پولیس نے کراچی میں گذشتہ سالوں کے مقابلوں میں کرائم ریٹ کو کس طرح کم کیا ہے؟ تو ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے بتایا: ’ہم نے جرائم خاص طور پر سٹریٹ کرائم کی روک تھام کے لیے کرائم اینالسس یونٹ بنایا ہے، جو اس بات کا جائزہ لیتا ہے کہ کون سا جرم کس وقت اور کس جگہ ہوا، جس کی بنیاد پر اس قسم کے جرم میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔‘

عرفان بلوچ کے مطابق ’یہ یونٹ متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو ہدایت کرتا ہے کہ خاص اوقات میں خاص جگہ پر خاص قسم کی گاڑیوں یا موٹرسائیکلوں کی چیکنگ کی جائے تو جرم ہونے سے پہلے ہی روکا جاسکتا ہے۔ اس طرح گذشتہ سالوں کی نسبت جرائم میں کچھ قدر کمی آئی ہے اور اس پر مزید بھی کام کر رہے ہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے بتایا ’ہم نے سی سی ٹی وی فوٹیج کا ایک بینک بھی بنایا ہے، تاکہ اس کی فوٹیج سے ملزمان کی تصاویر نکال کر متعلقہ تھانے کو دی جائیں اور ملزمان کو گرفتار کیا جاسکے۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close