افغانستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی فضل الحق فاروقی کو آسٹریلیا میں جاری بگ بیش لیگ (بی بی ایل) کی فرنچائز سڈنی تھنڈر نے جمعے کو ایک ’واقعے‘ کے بعد برطرف کر دیا
آسٹریلوی کرکٹ حکام نے واقعے کی تحقیقات کی تھیں، تاہم اس کی تفصیلات سامنے نہیں لائی گئیں
سڈنی تھنڈر نے افغان فاسٹ بولر کے ساتھ معاہدہ اس وقت ختم کر دیا، جب کلب کو ’گذشتہ جمعرات پیش آنے والے ایک واقعے کے بعد فاروقی کے رویے کے بارے میں شکایت موصول ہوئی۔‘
کلب نے اس معاملے کو تحقیقات کے لیے کرکٹ آسٹریلیا کے انٹیگریٹی یونٹ کے پاس بھیج دیا تھا، جس کی سماعت کے بعد فاروقی کو برطرف کیا گیا
کرکٹ نیو ساؤتھ ویلز کے سربراہ لی جرمون نے ایک بیان میں کہا ’فضل الحق فاروقی نے جس رویے کا مظاہرہ کیا، وہ ہمارے اقدار سے ہٹ کر ہے اور یہ طے پایا کہ ان کا معاہدہ ختم کر دیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا: ’اب ہماری توجہ اس واقعے سے متاثرہ افراد کو ضروری مدد فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔‘
کرکٹ آسٹریلیا نے کہا یہ معاملہ خفیہ ہے اور اس پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا جائے گا۔
بائیس سالہ فاروقی نے افغانستان کے لیے 10 ایک روزہ اور 17 ٹوئنٹی 20 کھیلے ہیںن انہوں نے آسٹریلیا میں ہونے والے حالیہ ورلڈ کپ میں شاندار بولنگ کی تھی۔ سڈنی تھنڈر نے گذشتہ ماہ کیے گئے معاہدے کے وقت انہیں ’ایک ابھرتا ہوا ٹیلنٹ‘ قرار دیا تھا
آئی پی ایل میں غیرملکی کھلاڑیوں کا بول بالا، سیم کرن ریکارڈ قیمت میں فروخت
دوسری جانب دنیا کی امیر ترین کرکٹ لیگ یعنی انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں انگلینڈ کے آل راؤنڈر سیم کرن مہنگے ترین کھلاڑی کے طور پر سامنے آئے ہیں انہیں آئی پی ایل کی ٹیم ’پنجاب کنگز‘ نے ساڑھے اٹھارہ کروڑ روپے میں خریدا ہے۔ ان کا مقابلہ آسٹریلیا کے آل راؤنڈر کیمرون گرین اور انگلینڈ کے ٹیسٹ کپتان بین سٹوکس سے تھا
کیمرون گرین اس نیلامی میں دوسرے مہنگے ترین کھلاڑی رہے۔ آئی پی ایل کی اہم ٹیم ممبئی انڈینز نے 17.5 کروڑ روپے میں ان کی خدمات حاصل کیں
جبکہ انگلینڈ کے ٹیسٹ کپتان بین سٹوکس آئی پی ایل کے لیے ہونے والی نیلامی میں تیسرے مہنگے ترین کھلاڑی ثابت ہوئے جنھیں چنئی سپر کنگز نے 16.25 کروڑ روپے میں خریدا
واضح رہے کہ اس سے قبل جنوبی افریقہ کے کرس مورس اب تک کے مہنگے ترین کھلاڑی تھے اور ڈالر کے حساب سے وہ آج بھی مہنگے ترین کھلاڑی ہیں۔ اگر چہ انڈین روپے کے حساب سے اب سیم کرن کو سب سے زیادہ قیمت ملی ہے لیکن اگر بات ڈالر اور روپے کے بیچ حساب سے کریں وہ اب بھی کرس مورس سے کم ہیں کیونکہ گذشتہ سال کے مقابلے میں انڈین روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں کمی آئی ہے
اس سے قبل بین سٹوکس سنہ 2017 میں ساڑے 14 کروڑ روپے میں فروخت ہوئے تھے جو کہ اس وقت ریکارڈ قیمت تھی۔ اس کے بعد سنہ 2018 میں راجستھان رائلز نے ساڑھے 12 کروڑ روپے میں ان کی خدمات حاصل کی تھی
انگلینڈ کے کھلاڑی ہیری بروکس نے پاکستان کے خلاف سیریز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور شاید اسی وجہ سے انھیں سنرائزرز حیدرآباد نے سوا 13 کروڑ روپے میں خریدا
سیم کرن نے آئی پی ایل میں اس سے قبل پہلی بار پنجاب کی نمائندگی کی تھی۔ انھوں نے پنجاب کی جانب سے خریدے جانے پر ٹویٹ کیا: ’جہاں سے سب شروع ہوا تھا وہیں واپس آ گیا! اب آگے کی جانب دیکھ رہا ہوں۔‘
کرن ورلڈ کپ میں ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔ انھیں ٹی 20 میں آخری اوورز کا بہترین بولر سمجھا جاتا ہے۔ وہ پہلی بار آئی پی ایل میں سنہ 2019 میں آئے تھے اس کے بعد چنئی سپرکنگز نے ان کی خدمات حاصل کی تھیں
کنگز ایلون پنجاب کے ڈائریکٹر نیس واڈیا نے سیم کرن کے بارے میں کہا: ’وہ ورلڈ کلاس کھلاڑی ہیں۔ وہ اتنے اچھے ہیں کہ وہ کسی بھی ورلڈ 11 کا حصہ بننے اور کسی بھی صورتحال میں کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔۔۔ وہ اگر بہترین آل راؤنڈر نہیں تو کم از کم بہترین آل راؤنڈرز میں ایک ہیں۔ ان کی وجہ سے ٹیم کو اچھا توازن ملے گا۔’
جبکہ گرین نے ممبئی انڈینز میں شامل ہونے پر احسان مندی کے جذبے کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ ’میں یقین نہیں کر پا رہا کہ واقعی یہ سب ہوا ہے۔ یہ عجیب احساس تھا کہ آپ خود اپنی بولی لگتے دیکھ رہے تھے۔‘
بین سٹوکس کے بعد سب سے زیادہ پیسے ویسٹ انڈیز کے کھلاڑی نکولس پورن کو ملے۔ لکھنؤ کی ٹیم نے 16 کروڑ روپے میں ان کی خدمات حاصل کی ہیں
اس سے قبل ہونے والی بڑی نیلامی میں انڈیا کے زیادہ تر اہم کھلاڑی پہلے سے ہی کسی نہ کسی ٹیم کا حصہ ہیں۔ اس نیلامی میں مینک اگروال کو گجرات ٹائٹنز نے سوا آٹھ کروڑ روپے میں خریدا۔ اجنکیا ریہانے کو چنئی سپر کنگز نے ان کی بیس پرائس 50 لاکھ میں ہی خرید لیا۔ جبکہ بنگلہ دیش کے کھلاڑی اور معروف آل راؤنڈر شکیب الحسن کو کولکتہ نائٹ رائڈرز نے خریدا جبکہ ویسٹ انڈیز کے آل راؤنڈر جیسن ہولڈر کی خدمات راجستھان رائلز نے حاصل کیں۔ ان دونوں کو پونے چھ کروڑ روپے میں خریدا گیا
یہ چھوٹی نیلامی تھی لیکن اس کے لیے 991 کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کرائی تھی۔ ان میں سے 714 انڈین جبکہ 277 بین الاقوامی کھلاڑی تھے
اسکریننگ کے عمل کے بعد 10 ٹیموں کے لیے کل 369 کھلاڑیوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔ بعد ازاں ٹیموں کی درخواست پر مزید 36 کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا۔ نیلامی میں مجموعی طور پر 405 کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔
ان میں سے 273 انڈین اور 132 غیر ملکی کھلاڑی تھے جبکہ اتحادی ممالک کے چار کھلاڑی میدان میں تھے۔
ان میں افغانستان (8)، آسٹریلیا (21)، بنگلہ دیش (4)، انگلینڈ (27)، آئرلینڈ (4)، نیوزی لینڈ (10)، جنوبی افریقہ (22)، سری لنکا (10)، ویسٹ انڈیز (20)، زمبابوے (2) متحدہ عرب امارات (1)، نامیبیا (2)، نیدرلینڈز (1) کے کھلاڑی شامل رہے
کل کیپڈ کھلاڑی 119 تھے جبکہ 282 ان کیپڈ کھلاڑی رہے اور 4 کھلاڑی ایسوسی ایٹ ممالک کے رہے۔
زیادہ سے زیادہ 87 سلاٹس دستیاب تھے، جن میں سے 30 غیر ملکی کھلاڑیوں کے لیے تھے۔