مغرب میں مونارک تتلیوں کی نسل معدوم ہونے کے قریب، آبادی 99 فیصد کم ہو چکی

ویب ڈیسک

ویسٹرن بٹرفلائی ایک زمانے میں مشہور تتلیاں ہوا کرتی تھیں اور خیال ہے کہ 1980ع کے بعد سے اب تک ہر سال ان کی تعداد میں 1.6 فیصد کم ہورہی ہے

بین الاقوامی سائنسی جریدے سائنس میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق 450 مختلف اقسام کی تتلیوں کا سروے کیا گیا ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ 1980ع سے اب تک ویسٹرن مونارک تتلیوں کی آبادی 99.9 کم ہوچکی ہے

تحقیق میں شامل جامعہ ایریزونا سے تعلق رکھنے والی سائنسداں کیٹی پروڈِک کا کہنا ہے کہ چند برس قبل مونارک تتلیوں کی آبادی لاکھوں میں تھیں اور اب ان کی کل تعداد 2000 نوٹ کی گئی ہیں

کیٹی پروڈِک کا خیال ہے کہ ویسٹرن مونارک تتلیاں اب معدومیت کے قریب جا پہنچی ہیں۔ اس کے علاوہ کیبج وائٹ اور دیگر اقسام کی تتلیاں بھی تیزی سے ختم ہو رہی ہیں کیونکہ ان کا قدرتی گھر (مسکن) تباہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ دور تک نقل مکانی کرنے والی ویسٹ کوسٹ لیڈی تتلیاں بھی غائب ہوتی جا رہی ہیں

اس تحقیق میں عام شوقین افراد، ماہرین اور تتلیوں سے وابستہ سائنسدانوں  نے مغربی امریکا سے جمع کیا گیا چالیس  سالوں پر مبنی ڈیٹا پیش کیا ہے۔ اس میں موسمیاتی تبدیلیوں اور تتلیوں کے قدرتی مسکن اور زمین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ تاہم اس میں مغربی یورپ کی گنجان آبادیوں میں تتلیوں کا احوال بھی شامل ہے۔ لیکن آب و ہوا میں تبدیلی ہر جگہ منفی اثرات کی وجہ بن رہی ہے اور تتلیوں کی اقسام معمولی گرمی سے بھی شدید متاثر ہو رہی ہیں

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ موسمِ بہار سمیت پورے سال موسمی حدت بڑھ رہی ہے۔ دوسری جانب امریکا کے 230 شہروں میں موسمِ خزاں کا اوسط درجۂ حرارت بھی بڑھا ہے۔ اگرچہ یہ اضافہ اوسط سے کچھ ہی زیادہ ہے لیکن تتلی جیسے حساس جاندار پر دباؤ ڈال رہا ہے، ان کی نشوونما متاثر ہوتی ہے اور ہائبرنیشن کا عمل بھی متاثر ہو رہا ہے۔ پھر موسمیاتی تبدیلیوں سے ان کی خوراک اور پودے بھی کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اسی وجہ سے تتلیوں کی کئی اقسام نقل مکانی پر بھی مجبور ہیں۔ مثلاً سویلوٹیل بٹرفلائی اپنے اصل مسکن سے 325 کلومیٹر دور جاچکی ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close