لفظ نکوٹین کی تاریخ اور پاکستان میں تمباکو کی کاشت اور پیداوار میں اضافہ

ویب ڈیسک

ایک طرف یہ خبر ہے کہ پاکستان میں اگلے مالی سال کے لیے تمباکو کی طلب 85.8 ملین کلوگرام تک بڑھ گئی ہے، جو پاکستانی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے جبکہ موجودہ مالی سال میں یہ طلب تقریباً 53.575 ملین کلو گرام تھی

دوسری طرف ایک بیوہ رشیدہ بی بی ہیں، جن کی زندگی کا آخری سہارا ان کا پچیس سالہ بیٹا پھیپھڑوں کے کینسر سے لڑ رہا ہے، جنہیں یہ بیماث سگریٹ نوشی کی وجہ سے لاحق ہوئی

اس خبر کے بارے میں جاننے کے بعد رشیدہ بی بی کا کہنا ہے ”حکومت سگریٹ نوشی کے خلاف اقدامات کرنے کی دعوے دار ہے لیکن زمینی حقائق مختلف ہیں۔ میں سگریٹ نوشی کے خلاف حکومتی پالیسیوں کو اس وقت درست مانوں گی جب نوجوانوں میں اس کا استعمال کم ہوگا اور کسی کا جوان بیٹا تمباکو کی وجہ سے کینسر کا شکار نہیں ہوگا“

تمباکو کی پیداوار بڑھنے کے حوالے سے پاکستان ٹوبیکو بورڈ نے کہا ہے کہ پاکستان میں تمباکو کی سالانہ پیداوار 113 ملین کلوگرام ہے، جو 50 ہزار 787 ہیکٹر رقبے پر کاشت کی جاتی ہے

یہ خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ، صوابی، مردان، بونیر اور چارسدہ کے اضلاع میں بڑے پیمانے پر کاشت کی جاتی ہے

پاکستانی تمباکو کی بیرون ملک طلب بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے تمباکو کمپنیاں کسانوں سے پیداوار بڑھانے کے دیرپا معاہدے کر رہی ہیں۔ مالی سال 22-2021 میں 22.4 ملین کلوگرام تمباکو برآمد کیا گیا تھا، جس سے 77.3 ملین ڈالرز زرمبادلہ کمایا گیا تھا۔ اگلے سال تمباکو سے حاصل ہونے والا زرمبادلہ سو گنا بڑھ سکتا ہے

تمباکو پیدا کرنے والے کسان شاہ زیب خان کہتے ہیں ”یورپی ممالک کو پاکستانی تمباکو انتہائی سستا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے ایجنٹس کو ہم سے لمبے معاہدے کرنے کے لیے بھیج رہے ہیں۔ پیداوار زیادہ ہونے کی وجہ زہریلی ادویات کا استعمال ہے، جس سے علاقے کی معاشی حالت بدل گئی ہے۔ پیسے تو اچھے مل جاتے ہیں لیکن صحت خراب ہو جاتی ہے۔ بچے اور خواتین زیادہ متاثر ہوتے ہیں“

تمباکو کے استعمال پر ریسرچ کرنے والے ڈاکٹر ندیم یوسف کا کہنا ہے ”تمباکو کا استعمال ادویات کی تیاری میں بھی بہت زیادہ ہو رہا ہے بلکہ انگریزی کا لفظ Nicotina یا Nicotine ’جین نکوٹ‘ نامی شخص کے اعزاز میں رکھا گیا تھا، جو پرتگال میں فرانسیسی سفیر کے عہدے پر تعینات تھے۔ انہوں نے ہی پہلی بار 1559ع میں تمباکو کو عدالت کے روبرو ایک دوا کے طور پر متعارف کروایا تھا۔ آج کل جن ادویات میں نکوٹین کی ضرورت ہوتی ہے، وہاں تمباکو کا استعمال کیا جاتا ہے“

لیکن کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ درآمدات پر پابندی اور درآمدی ڈیوٹی بڑھانے کی وجہ سے سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کو نقصان ہو رہا ہے، اس لیے انہوں نے سگریٹ درآمد کرنے کی بجائے ملک میں تیار کرنے کی اسٹریٹجی بنائی ہے تاکہ ملک میں زیادہ تعداد میں سستے سگریٹس بیچے جا سکیں اور زیادہ منافع کمایا جا سکے، یہ صورتحال تشویش ناک ہے

’کیمپین فار ٹوبیکو فری کڈز‘ کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد کہتے ہیں ”حکومت سگریٹ نوشی کو کم کرنے کے لیے واضح اقدامات نہیں کر رہی۔ ہر سال تمباکو نوشی کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں کے باعث تقریباً ایک لاکھ ستر ہزار پاکستانی جان کی بازی ہار جاتے ہیں“

اسپارک کے منیجر خلیل احمد ڈوگر کے مطابق ”ایک طرف حکومت تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کی دعویدار ہے اور دوسری طرف سوشل میڈیا پر تمباکو نوشی کے نئے طریقوں اور پراڈکٹس کی خوب تشہیر ہو رہی ہے۔ اسکول، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے قریب خوب تشہیری مہم چل رہی ہے۔ کمپنیاں نئی نسل کو اپنا کسٹمر بنانے پر فوکس کر رہی ہیں تاکہ ان کے منافع میں اضافہ ہوتا رہے“

لاہور چیمبر آف کامرس انڈسٹری پروگریسو گروپ کے صدر خالد عثمان کہتے ہیں ”اگر پاکستان بھنگ کی کاشت بڑھا کر اسے برآمد کر سکتا ہے تو برآمد کی غرض سے تمباکو کی پیداوار بڑھانا درست ہے، لیکن دیکھنا ہوگا کہ حکومت مقامی سطح پر اس کے استعمال کو کس طرح روکتی ہے۔ سگریٹ میں استعمال ہونے والے تمباکو پر مزید ٹیکس لگائے جانے چاہییں“

ان کا کہنا ہے ”دنیا کی نسبت پاکستان میں سگریٹ بہت سستا ہے۔ حکومت نے سال 2017ع میں تمباکو نوشی کی صنعت سے 82 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا اور چار سال بعد سال 2021ع میں ٹیکس میں صرف 43 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ سال 2021ع میں سرکار نے صرف 135 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا ہے۔ یہ معمولی اضافہ بھی ٹیکس ریٹ میں اضافے کی بدولت نہیں بلکہ فروخت میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔ آئی ایم ایف بھی سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے میں کوئی کردار ادا نہیں کر رہی“

خالد عثمان کے مطابق ”اس کے علاوہ سگریٹ کے پیکٹس پر 2015ع میں ایک قانون کے ذریعے یہ لازم کر دیا گیا ہے کہ نوے فی صد جگہ پر خوفناک تصاویر شائع کی جائیں گی، جو اسے استعمال کرنے والوں کو اس کے نقصانات سے آگاہ اور خبردار کر سکیں، لیکن اس کے برعکس تمباکو نوشی کی جدید دکانیں، رنگ برنگی پیکنگ، دکانوں میں سگریٹ نوشی کے لیے مخصوص صوفے اور کرسیوں کے انتظام سے نوجوانوں میں سگریٹ کا استعمال بڑھ رہا ہے“

سرکاری سطح پر قائم ادارے ٹوبیکو کنٹرول سیل کے مطابق تمباکو کی پیداوار بڑھنے کی وجہ اس کے استعمال میں اضافہ ہے۔ پاکستان میں تمباکو کا استعمال کرنے والوں کی تعداد دو کروڑ چالیس لاکھ سے زیادہ ہے۔ اس کُل تعداد میں سے تقریباً ایک کروڑ ساٹھ لاکھ افراد تمباکو کا استعمال سگریٹ کے ذریعے کرتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close