الیکشن کمشنر سندھ کے مطابق آج رات تک بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے تمام نتائج کا آجائیں گے۔ اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعتِ اسلامی نے کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں سو سو نشستیں حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور دونوں ہی جماعتیں شہر میں اپنا میئر لانے کے لیے پرامید ہیں
پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اب تک کے نتائج کے مطابق ان کی جماعت ایک سو یو سیز جیت چکی ہے اور جماعتِ اسلامی معمولی فرق سے کچھ پیچھے ہے
انہوں نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی حکومت بنانے کے لیے جماعتِ اسلامی سمیت ہر جماعت سے بات کریں گے لیکن تحریکِ انصاف سے اس سلسلے میں کوئی بات نہیں ہوگی
دوسری جانب امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جماعت نے تقریباً ایک سو نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی ہے، اگر جماعتِ اسلامی کے میئر کو آنے سے زبردستی روکا گیا تو تمام آپشنز موجود ہیں
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ ریٹرننگ افسران نتائج نہیں دے رہے لیکن سو نشستوں پر جماعتِ اسلامی نے فارم 11 حاصل کر لیے ہیں جس کے مطابق ان کی جماعت سادہ اکثریت حاصل کرنے کی طرف بڑھ رہی ہے
حافظ نعیم اپنی نشست پر کامیابی حاصل کر چکے ہیں اور وہ جماعتِ اسلامی کی طرف سے میئر کے امیدوار ہیں
کراچی اور حیدرآباد ڈویژن کے 16 اضلاع میں اتوار کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم یہ عمل اب بھی سست روی کا شکار ہے
کراچی میں میئر کا انتخاب کس طرح ہوگا؟
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں یونین کونسلز کے چیئرمین ، نائب چیئرمین اور کونسلرز کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کراچی میں 84 لاکھ 37 ہزار 520 رجسٹرڈ اہل ووٹرز ہیں
انتخابات کے حتمی نتائج کے بعد بلدیاتی نظام کے لیے اگلے مرحلے کا آغاز ہوگا، جس میں براہِ راست منتخب ہونے والے ارکان مخصوص نشستوں کے لیے نمائندوں اور بعدازاں میئر ، نائب میئر اور ٹاؤن چیئرمین کا انتخاب کریں گے
سندھ میں 2021ع کے بلدیاتی قانون کے مطابق کراچی میں سات اضلاع ہیں، جنہیں مزید پچیس ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز میں تقسیم کیا گیا ہے
ان پچیس ٹاؤنز میں مجموعی طور پر 246 یونین کمیٹیاں (یو سیز) ہیں جن کے چیئرمین، نائب چیئرمین اور جنرل کونسلرز کے لیے 15 جنوری کو براہِ راست انتخابات منعقد ہوئے
انتخابات میں براہِ راست منتخب ہونے والے یوسی چیئرمین کے ایم سی کی سٹی کونسل کے رکن ہوں گے
کے ایم سی میں پارٹی کی نمائندگی کے تناسب سے خواتین کی 81، مزدوروں کی 12، نوجوانوں کی 12، اقلیتوں کی 12، ٹرانسجینڈر اور خصوصی ضروریات کے حامل ارکان کے لیے دو دو نشستیں مخصوص کی گئی ہیں
اس طرح 121 مخصوص نشستوں کے ساتھ کے ایم سی کے ارکان کی مجموعی تعداد 367 ہوگی۔ یہی کونسل میئر کا انتخاب کرے گی
نئے بلدیاتی قانون کے مطابق میئر کے لیے یو سی چیئرمین منتخب ہونا ضروری نہیں ہے، البتہ میئر کے لیے کے ایم سی کونسل کے رکن ہونے کی شرط رکھی گئی ہے
اس طرح مخصوص نشستوں پر کامیاب ہونے والے ارکان بھی میئر بن سکتے ہیں
یو سی اور ٹاؤنز کمیٹی کی تشکیل
ہر یونین کامیٹی یا یوسی میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کو مشترکہ بیلٹ پیپر پر ووٹ دیے گئے، جبکہ ہر یوسی میں چار وارڈز کے لیے جنرل کونسلر کا انتخاب الگ بیلٹ پیپر پر ووٹ ڈالے گئے
ہر یونین کمیٹی کے 11 ارکان ہیں، جن میں سے چیئرمین، نائب چیئرمین اور چار وارڈز سے منتخب ہونے والے جنرل کونسلرز سمیت چھ ارکان براہِ راست منتخب ہوں گے
یہ چھ ارکان دو خواتین، ایک کسان یا مزدور، ایک نوجوان اور ایک غیر مسلم رکن کا انتخاب کریں گے
کراچی کے پچیس ٹاؤنز میں شامل یوسیز کے منتخب ہونے والے نائب چیئرمین ٹاؤن میونسپل کمیٹی کے چیئرمین کا انتخاب کریں گے