اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ نمک، جسے سوڈیم بھی کہا جاتا ہے، کا زیادہ استعمال صحت کے لیے مسائل پیدا کرتا ہے
ویسے تو سوڈیم ہر انسان کی خوراک کا لازمی حصہ ہے اور یہ انسانی جسم میں پانی کی سطح کے صحیح توازن کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے، تاہم پانی کی سطح کا صحیح توازن ایک پچیدہ معاملہ ہے، کیونکہ نمک کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر بڑھا دیتا ہے
بلڈ پریشر کا زیادہ بڑھنا انسانی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ہے اور اس سے ہارٹ اٹیک بھی ہو سکتا ہے
خون میں بہت زیادہ نمک پانی کو بڑھاتا ہے، جو خون کی نالیوں میں خون کی مجموعی مقدار کو بڑھاتا ہے۔ بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے کیونکہ خون کی نالیوں میں خون کا بہاؤ زیادہ ہوتا ہے
وقت کے ساتھ ساتھ ہائی بلڈ پریشر خون کی نالیوں کی دیواروں کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جو خون کے بہاؤ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اس سے دل کو پورے جسم میں خون پہنچانے کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے، جو اسے ختم کر دیتا ہے
اس کے ساتھ جسم میں بہت زیادہ پانی پیٹ میں گیس اور موٹاپے کا سبب بھی بنتا ہے
ہائی بلڈ پریشر کی علامات بعض اوقات پوشیدہ رہتی ہیں، اس لیے اسے ’خاموش قاتل‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دل کی بیماری، جو دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجہ ہے، کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔
سوڈیم کے کم استعمال سے بلڈ پریشر میں اضافے کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے جو بڑھاپے کے ساتھ آتا ہے، چاہے آپ کو پہلے سے ہائی بلڈ پریشر نہ ہو۔ مزید یہ گردے کی بیماری، پیٹ کے کینسر، درد شقیقہ، ہارٹ اٹیک اور فالج کے امکانات کو کم کر سکتا ہے
اسی لیے ماہرین سوڈیم کا استعمال کم کرنے کی ہدایت کرتے ہیں اور اس کے لیے تجویز کرتے ہیں کہ کین والی پروڈکٹس (کھانے کی اشیا) کی جگہ تازہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کریں۔ کیونکہ کین والی پروڈکٹس کو محفوظ رکھنے کے لیے ان میں سوڈیم کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ نیز فروزن گوشت کی جگہ تازہ گوشت کا استعمال کریں
کھانے پر چسپاں لیبلز کو ضرور پڑھیں۔ کھانے کی بہت سے اشیا میں ہماری سوچ سے زیادہ سوڈیم ہوتا ہے
جنک فوڈ سے پرہیز کریں کیونکہ اس میں سوڈیم اور دیگر ایسے اجزا ہوتے ہیں جو دل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔