رواں سال بیس ہزار سے زائد تارکینِ وطن اٹلی کے ساحلوں پر پہنچے ہیں۔ اطالوی حکومت تارکینِ وطن کے اٹلی کی تعداد میں اس بڑھتی ہوئی تعداد کا ذمہ دار واگنر گروپ کو قرار دے رہی ہے
اطالوی حکومت کا کہنا ہے کہ رواں سال بیس ہزار سے زائد مہاجرین کے اٹلی کے ساحلوں پر پہنچنے کے پیچھے جانی بوجھی سازش کا ہاتھ ہے۔ روم حکومت نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے اس حوالے سے مدد بھی طلب کی ہے
گزشتہ ہفتے اٹلی کے وزیر دفاع گیڈو کروسیٹو نے ‘کرائے کے فوجیوں‘ کے روسی گروپ واگنر پر بحیرہ روم میں تارکین وطن کی آمد میں اضافے کا سبب بننے کا الزام عائد کیا ہے
کروسیٹو نے کہا ”افریقہ سے اٹلی کی طرف ہجرت کرنے والے لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد روس کے واگنر گروپ کی ’ہائبرڈ جنگ‘ کا نتیجہ ہے“
خیال کیا جاتا ہے کہ واگنر گروپ کئی افریقی ممالک بشمول لیبیا، مالی اور وسطی افریقی جمہوریہ میں سرگرم ہے۔ واگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ واگنر گروپ کے پاس جنوبی یورپ میں ہجرت کے حوالے سے کسی قسم کی ‘کوئی معلومات نہیں ہیں
کروسیٹو کا مزید کہنا تھا ”جس طرح یورپی یونین، نیٹو اور مغرب نے یہ سمجھ لیا ہے کہ سائبر حملے اس عالمی محاذ آرائی کا حصہ تھے، جس سے یوکرین میں جنگ شروع ہوئی، اب انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ جنوبی یورپی محاذ بھی روز بروز خطرناک ہوتا جا رہا ہے‘‘
اٹلی کی وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال اب تک تقریباً بیس ہزار افراد اٹلی پہنچ چکے ہیں۔ جبکہ 2022ع کی اسی مدت کے دوران افریقہ سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد چھ ہزار ایک سو تھی۔ محض گزشتہ ویک اینڈ پر بارہ سو افراد اطالوی ساحلوں پر پہنچے تھے
اس صورتحال کو وزیر اعظم جورجیا میلونی کی حکومت کے لیے ایک بڑا مسئلہ سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ ان کی الیکشن میں کامیابی اور وزیر اعظم بننے میں ان کے ’کٹر امیگریشن مخالف‘ موقف کا بڑا ہاتھ قرار دیا جاتا ہے
اس ماہ کے شروع میں نئی اطالوی وزیر اعظم نے یورپی یونین کے ساتھی رہنماؤں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غیر قانونی امیگریشن کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں
جورجیا میلونی کے بقول ”جرائم پیشہ گروہوں اور انسانوں کے اسمگلروں کو تارکینِ وطن کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے سے باز رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے‘‘ مزید برآں اطالوی ووزیر اعظم نے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے انسانوں کی تعداد میں اضافے کے غیرمعمولی دباؤ سے خبردار بھی کیا
اٹلی کے وزیر دفاع نے اب نیٹو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مہاجرین کی آمد میں اضافے کے مسائل سے دوچار یورپی ملک اٹلی کی اس سلسلے میں مدد کرے
‘کرائے کے فوجیوں‘ پر مشتمل واگنر گروپ نے کہا ہے کہ مہاجرین کے بحران کی وجہ وہ ہرگز نہیں ہے۔ اس گروپ کے ایک بیان میں تنبیہ کی گئی کہ مہاجرین کے یورپ کی طرف بہاؤ کی وجہ سے سب سے زیادہ خطرہ اٹلی اور اس کے ارد گرد کے ممالک کو لاحق ہے
واضح رہے کہ اٹلی یوکرین کا زبردست حامی ہے اور روس کے حملے کے خلاف یوکرین کو دفاعی، خاص طور سے ہتھیاروں کی مدد فراہم کرتا ہے
اپنے ٹیلیگرام چینل پر پوسٹ کیے گئے ایک وضاحتی صوتی پیغام میں، واگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے اطالوی حکام کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ”ہمیں کوئی اندازہ نہیں ہے کہ تارکینِ وطن کے بحران کا کیا ہو رہا ہے، ہمیں اس ان معاملات سے کوئی سروکار نہیں ہے‘‘
لیکن اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے اطالوی خبر رساں ایجنسی اے این ایس اے کو بتایا کہ بہت سے تارکینِ وطن ’واگنر گروپ کے زیر کنٹرول علاقوں‘ سے آئے تھے
میلونی کی سخت دائیں بازو کی حکومت کی ایمیگریشن پالیسی کو ماضی میں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ خاص طور پر 26 فروری کو ایک بحری جہاز کے حادثے کے بعد جس میں ستر سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔