طالبان کی طرف سے برطانوی اور امریکی شہریوں کو حراست میں لیے جانے کا معاملہ، وجہ کیا ہے؟

ویب ڈیسک

کابل – اطلاعات ہیں کہ افغانستان میں برسر اقتدار طالبان نے ایک امریکی اور کئی برطانوی شہریوں کو قید کر رکھا ہے

یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ زیر حراست افراد میں ایک صحافی بھی شامل ہیں، جو گزشتہ چار دہائیوں سے افغانستان جاتے رہے ہیں

برطانوی حکومت کی جانب سے رواں ہفتے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا کہ ان کے کئی شہری طالبان کی قید میں ہیں، تاہم برطانوی حکومت نے زیر حراست افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی

تاہم سابق فری لانس صحافی اور اب ایک کاروباری شخصیت پیٹر جووینل کی اہلیہ حسینہ سید نے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا ہے کہ ان کے خاوند کو گزشتہ برس 13 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا

دوسری جانب امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سالیون نے نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ واشنگٹن حکومت اپنے شہری کی رہائی کے لیے ‘بھرپور کوششیں‘ کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے بھی ”معاملے کی حساسیت“ کا جواز پیش کرتے ہوئے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا

نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق ایک امریکی شہری کے علاوہ کم از کم چار برطانوی شہری بھی طالبان کی قید میں ہیں

جبکہ سی این این کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے گزشتہ دو ماہ کے دوران امریکی شہری کے علاوہ کم از کم چھ برطانوی شہریوں کو گرفتار کر رکھا ہے

ادہر طالبان نے اب تک عوامی سطح پر ان افراد کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی بیان جاری کیا ہے

افغانستان ہی سے تعلق رکھنے والی حسینہ سید نے اپنے برطانوی خاوند پیٹر جووینل کی گرفتاری کے معاملے پر اے پی کو بتایا کہ ان کے خاوند افغانستان میں کاروباری مواقع کی تلاش میں کابل گئے تھے۔ وہ لیتھیم کی کان کنی میں بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتے تھے اور انہیں اکیلے گرفتار کیا گیا، یعنی ان کی گرفتاری کا تعلق زیرِ حراست دیگر مغربی شہریوں سے نہیں ہے

واضح رہے کہ پیٹر جووینل سن 80 کی دہائی میں افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کے دوران فری لانس صحافی اور کیمرہ مین کے طور پر کام کرتے تھے اور تب سے ان کا افغانستان آنا جانا تھا

اسی دوران انہوں نے حسینہ سید سے شادی کی اور ان کی تین بیٹیاں بھی ہیں۔ وہ پشتو اور دری زبان پر بھی عبور رکھتے ہیں

پیٹر جووینل نے 2001ع میں طالبان کے اقتدار کے خاتمے اور امریکی اور اتحادیوں کے افغانستان پر قبضے کے بعد کابل میں ایک گیسٹ ہاؤس بھی بنایا تھا، جو خاص طور پر افغانستان آنے والے صحافیوں میں بے حد مقبول تھا

دسمبر میں سرمایہ کاری کی غرض سے افغانستان کے موجودہ سفر کے دوران پیٹر جووینل نے ملک پر برسراقتدار طالبان کے وزیر برائے کان کنی سے ملاقات بھی کی تھی

حسینہ سید نے بتایا کہ ان کے خاوند طالبان حکام سے مسلسل رابطے میں رہ رہے تھے تاکہ انہیں پیٹر کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات ہوں

برطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ لندن حکومت اپنے شہریوں کی گرفتاری کے معاملے پر طالبان سے رابطے میں ہے

رواں ہفتے کے اوائل میں جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ”برطانوی حکام نے شہریوں کی گرفتاری کا معاملہ ہر موقع پر طالبان کے ساتھ اٹھایا ہے، گزشتہ ہفتے وفد کے دورہ کابل کے دوران بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا۔‘‘

تاہم برطانوی حکومت نے اس سے زیادہ معلومات فراہم نہیں کیں اور نہ ہی گرفتاریوں کے بارے میں کوئی وضاحت کی گئی ہے

ایسوسی ایٹیڈ پریس نے امریکی و برطانوی شہریوں کے گرفتاریوں کے معاملے سے واقف ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ گرفتار افراد میں سے دو بظاہر اس لیے افغانستان گئے تھے تاکہ وہ افغان شہریوں کو ملک سے نکلنے میں مدد کر سکیں

طالبان واضح کر چکے ہیں کہ باقاعدہ دستاویزات نہ رکھنے والے افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close