رمضان شریف میں اپن لوگ برکتوں کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں کہ بازار والے مہنگائی بھی ساتھ بھیج دیتے ہیں
ہر سال لگتا ہے کہ استاد اب گیم ہاتھ سے باہر ہے، مولا کرم کر دیتا ہے، ماہِ مبارک خیر سے گزر ہی جاتا ہے۔۔
اپنی عمر کا تقریباً ستر فیصد گزار کے سارے رمضانوں میں تین طریقے بچت کرنے کے لیے اب تک سمجھ آتے ہیں:
1 – سودا سلف اکٹھے خریدنا (Bulk Shopping)
مہینے بھر کا سودا اکٹھے خریدنے سے بچت کیسے ہو سکتی ہے؟ بظاہر تو لگتا ہے کہ پیسے زیادہ نکل رہے ہیں۔
اسے سمجھتے ہیں؛
آپ روز پاؤ والا ڈبہ لیں گے دودھ کا تو وہ مہنگا ہے، ڈیڑھ لٹر دودھ والا ایک ہی بار لے کے فریج میں رکھ دینا سستا پڑتا ہے۔ اسی طرح اگر فیملی بڑی ہے تو ڈیڑھ لٹر والی پیکنگ کا پورا کارٹن خرید لیں۔ قیمت کا حساب خود لگائیں، معقول بچت ہے
یہی معاملہ چائے کی پتی، تیل، گھی، شربت، مصالحوں، دال یا دوسری چیزوں کا ہے، پرچون کے مقابلے پر تھوک سستا پڑتا ہے۔
ایسا ہوتا کیوں ہے؟
کمپنیاں بڑے ڈبوں کی قیمت کم لگاتی ہیں کیوں کہ بڑے ڈبے کا مطلب ہے آپ ان پر اعتماد کر رہے ہیں اور ان کے مستقل گاہک بن رہے ہیں
دوسری وجہ یہ ہے کہ چھوٹے ڈبے کی پیکنگ اور اس کی آپ تک پہنچ بھی مہنگی پڑتی ہے۔ ایک ایک پاؤ والے ہر پیکٹ میں قیمت کے ساتھ اس کی پیکنگ اور اسٹور تک اس کے بھیجے جانے کے اخراجات بھی شامل ہوتے ہیں
آپ خود سوچ لیں، ایک پاؤ والے چھ کارٹن سنبھالنا آسان ہے یا ڈیڑھ لٹر کا ایک ڈبہ؟ کمپنی کو بھی یہی مشکل ہوتی ہے
اکٹھی خریداری کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ آپ کو بازار کے پھیرے بار بار نہیں لگانا پڑیں گے۔ وقت اور پیٹرول کے ساتھ گرمی میں ایویں خواہ مخواہ کا آنا جانا یا رش میں پھنسنا بھی نہیں پڑتا
البتہ زیادہ مقدار میں شاپنگ کرنے سے پہلے چند چیزوں کا خیال ضرور رکھیں:
شاپنگ سے پہلے مختلف بڑے اسٹورز پر جا کے دیکھ لیں کہ مطلوبہ چیزیں زیادہ سستی کہاں مل رہی ہیں
خریداری سے پہلے پیکنگ پہ ایکسپائری دیکھ لیں کہ استعمال تک اشیا زائد المیعاد تو نہیں ہو جائیں گی۔
خریداری سے پہلے تمام اشیا کی فہرست بنا لیں تاکہ آپ کو اسٹور میں زیادہ وقت نہ لگے
سودا سلف اتنا خریدیں، جتنی گھر میں اسے بحفاظت رکھنے کے لیے جگہ ہو۔ فالتو سامان لانا اور اسے ٹھونس کے بھرنا بھی فائدے کی جگہ نقصان ہی دے گا
2 – لسٹ بنائیں، مہینے کا خرچ ڈائری میں لکھیں
ہم میں سے کچھ لوگ شاید ماہانہ خریداری کی لسٹ بناتے ہوں لیکن مہینے بھر میں جو فالتو سامان خریدا جاتا ہے اس لسٹ کے علاوہ، وہ کسی کھاتے میں نہیں ہوتا۔ پیسے ’اُڑ‘ جانے کی بڑی وجہ وہ خرچے ہوتے ہیں
لسٹ بنانے اور اس سے باہر کے سارے خرچے ڈائری میں لکھ لینے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اگلے ماہ آپ کی خریداری لسٹ مزید جامع ہو جاتی ہے۔ سال ایک کی پریکٹس کے بعد بہت کم سامان ایسا بچتا ہے، جو آپ کو بجٹ سے باہر لے جا سکے
لسٹ بنانا بھی کیوں ضروری ہے؟ ہم دماغ کے زور پہ خریداری کیوں نہ کریں؟ صرف اس لیے کہ لسٹ آپ کی خریداری کو ضروریات اور جیب کی حالت کے حساب سے فوکسڈ رکھتی ہے۔ بغیر لسٹ کی خریداری میں کئی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کی فی الحقیقت آپ کو ضرورت نہیں ہوتی، وہ بس ’من چلے کا سودا‘ ہوتا ہے
3 – ٹیکنالوجی کا استعمال
کبھی سوچیں کہ جب ہم ایک بڑے سے اسٹور میں داخل ہوتے ہیں تو ہمارا دل کیوں کرتا ہے کہ خواہ مخواہ ہر چیز خرید لیں۔۔ ہم ایک چیز لینے جاتے ہیں اور ٹرالی بھر کے واپسی ہوتی ہے۔ جیب اجازت نہ دے، تب بھی کوئی نہ کوئی جوڑ توڑ ایسا ضرور ہوتا ہے، جس پہ بندہ بعد میں افسوس ہی کرتا ہے
اس کا حل یہ ہے کہ وہی لسٹ بنا کے اسے موبائل میں رکھ لیں اور ہر مہینے اس میں کمی بیشی کے ساتھ محلے کے دکان والے کو وٹس ایپ کر دیں۔ وہ سودا ایک جگہ رکھوا دے اور آپ جا کے لے آئیں
دوسرا حل بھی یہی لسٹ ہے۔ پہلے لسٹ بنائیں اور آن لائن وہی سودا بائیکیا یا کسی ایسے اسٹور سے منگوا لیں، جو آپ کو یہ سہولت فراہم کرتا ہے۔ گروسرز یا میٹرو بھی آپ کو بڑے شہروں میں یہ سہولت دیتے ہیں
لسٹ بنانے اور آن لائن بھیجنے کا ایک فائدہ جو سب سے بڑا ہے، وہ یہ کہ خواہ مخواہ سجی ہوئی خوبصورت چیزیں آپ کو اپنی طرف نہیں کھینچیں گی اور آپ بڑے اسٹور کی فالتو خریداریوں سے بچ جائیں گے
ایک ہی پراڈکٹ کی مختلف قیمتیں بھی آن لائن چیک کی جا سکتی ہیں جس کی مدد سے آپ مہنگی خریداری سے بچ سکتے ہیں۔
بشکریہ: انڈپینڈنٹ اردو
(نوٹ: کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں پیش کی گئی رائے مصنف/ مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے سنگت میگ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔)