راولپنڈی پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کا جڑواں شہر ہے، جہاں پاکستانی فوج کا ہیڈ کوارٹر موجود ہے اور اس نسبت سے دنیا کے واحد مسلمان ایٹمی ملک کا ہتھیاروں کا بٹن یہاں پر ہے
لیکن کوئی نہیں جانتا کہ اس شہر کی نسبت ایک ایسے قوم پرست ہندو بادشاہ سے ہے، جس نے ہندوستان سے غیر ملکی حملہ آوروں کی سلطنت کا بڑی بہادری سے خاتمہ کیا
بادشاہ، جس نے ہندوستان کی چھوٹی چھوٹی ریاستوں کی مشترکہ فوج بنائی، جس نے محمد بن قاسم کے بعد آنے والے غیر مقامی حکمرانوں کا قندھار اور ایران تک پیچھا کرتے ہوئے انہیں ہندوستان کی سرحدوں سے بہت دور دھکیل دیا
بادشاہ، جو ہندوستان کی سرحدوں کو محفوظ بناتا ہوا واپس آیا تو اس نے جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر ہر سو میل کے فاصلے پر فوجی چوکیاں قائم کیں۔ قندھار سے واپسی پر ایک چوکی عین اس جگہ بنائی گئی جہاں آج جی ایچ کیو ہے
اس بادشاہ بھاپا راول کی نسبت سے ہی یہ جگہ راولپنڈی کہلائی
مذکورہ چوکی عین جی ٹی روڈ کے اوپر تھی۔ جی ٹی روڈ تیسری صدی قبل مسیح میں بھی موجود تھا اور اسے ’اتر پاتھا‘ کہتے تھے
سنسکرت میں اتر کے معنی اونچائی کے ہیں اور پاتھا معنی راستہ، اس لیے اتر پاتھا یعنی اوپر یا شمال کی جانب سے آنے والا راستہ ہے
جی ٹی روڈ کی تعمیر نو چندر گپت موریہ نے تیسری صدی قبل مسیح میں کی تھی اور اس وقت اس کی لمبائی کابل سے کلکتہ تک 2400 کلو میٹر تھی۔
یہ بھاپا راول کون تھا؟ راولپنڈ ی کے باسی اس حکمران کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔
بھاپا راول ریاست ’ادھر‘ کے ’والا بائی‘ شاہی خاندان کا چشم و چراغ تھا جو نسلاً اتری راجپوت تھے۔ وہ 712 عیسوی میں آنند پور میں پیدا ہوا۔
یہی بھاپا راول آگے چل کر میواڑ میں گوہیلا حکمرانوں کا بانی بنا اور اسے تاریخ میں ایک بڑے اور تاریخ ساز فاتح کے طور پر جانا گیا۔ بھاپا راول کا اصل نام ’شہزادہ کالا بھوج‘ تھا
روایت ہے کہ اس کی ماں کو ایک جوگی نے بتایا تھا کہ اس کے گھر میں ایک بچہ پیدا ہو گا، جو میواڑ کا بادشاہ بنے گا
راجستھان میں چھوٹے شہزادے کو راول کہا جاتا ہے، اس لیے جب وہ پیدا ہوا تو اس کا لقب راول ہی تھا حالانکہ اس کا اصل نام کالا بھوج تھا۔ بعد میں اس کے کارناموں کی وجہ سے لفظ راول اتنا مشہور ہوا کہ ہر بڑے بادشاہ نے خود کو راول کہلانا پسند کیا۔ راجستھان میں آج بھی راول بادشاہوں کے محل موجود ہیں
بھاپا راول ابھی بچہ ہی تھا کہ اس کا باپ ایک جنگ میں اپنے خاندان کے تمام افراد کے ساتھ مارا گیا۔ بھاپا راول کو اس کے مصاحبین بمشکل بچا کر لے گئے، جہاں اس کی فوجی تعلیم تربیت کی گئی۔ جب یہ بچہ جوان ہوا تو اس نے بھیل قبائل کی قیادت کی اور انہیں فوجی لحاظ سے مضبوط کیا
ہندوستان کے تقریباً تمام بڑے حکمرانوں کے عروج میں کسی نہ کسی روحانی شخصیت کا نام آتا ہے، بھاپا راول کے ساتھ بھی اس وقت کی مشہور ہستی ہریت رشی کا نام لیا جاتا ہے، جن کے عقیدت مند آج بھی میواڑ میں موجود ہیں
بھاپا راول نے ہریت رشی کی یاد میں راجستھان میں ایک مندر بھی بنوایا
انہوں نے ہی مشرقی اور مغربی ہندوستان کی ریاستوں کے راجوں کو اکٹھا کیا تاکہ وہ جنوب مغربی حملہ آوروں کو ہندوستان سے نکال سکیں کیونکہ وہ مسلسل آگے بڑھ رہے تھے اور ان کی فتوحات سندھ سے بڑھتے ہوئے راجپوتانہ تک پہنچ چکی تھیں
کاٹھیاواڑ، کچھ، سارشترا اور منڈور میں عرب گورنر جنید کی حکمرانی تھی۔ بھاپا راول نے 745 عیسوی میں موری کے بادشاہ مانوراجہ کو نکال باہر کیا اور اس کے قلعے چھتوڑ پر قبضہ کر لیا، اس تاریخی قلعے پر اپنا جھنڈا لہرانے کے بعد گویا بھاپا راول کی دھاک بیٹھ گئی اور بھاپا راول کے لیے مزید فتوحات کا راستہ کھل گیا
چھوٹے چھوٹے راجواڑوں کے لوگ بھی ان کے ساتھ ملتے گئے، جس کے بعد میواڑ میں موری حکمرانوں کا خاتمہ ہوا اور موہیلا سلطنت کا آغاز ہوا جس کا بانی بھاپا راول تھا
بعض تاریخ دان کہتے ہیں کہ موری بادشاہوں کی کوئی اولاد نہیں تھی، جس کی وجہ سے بھاپا راول کے لیے میواڑ کی فتح آسان ہو گئی
بھاپا راول کی قسمت کا ستارہ راجستھان کی جنگ کے بعد اس وقت چمکا جب اس نے آٹھویں صدی کے وسط میں مقامی حکمرانوں اور غیر ملکی حملہ آوروں کے خلاف پے در پے فتوحات کیں
سندھ کے ساتھ گجرات کے بڑے حصے پر قابض حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے کے لیے بھاپا راول نے چھوٹی ریاستوں اجمیر اور جیسلمیر کو ساتھ ملایا
739 عیسوی میں موری سلطنت پر حملے کے موقع پر بھاپا راول آگے آیا اور اس نے پرہتی ہارا کے بادشاہ کے ساتھ مل کر اعلان جنگ کر دیا۔ اس جنگ میں بھاپا راول کے چھ ہزار جنگجوؤں نے تیس ہزار غیر ملکی سپاہیوں کو شکست دی اور اسی جنگ میں ان کا سپہ سالار جنید بھی مارا گیا، جس کے بعد حملہ آوروں نے پسپائی اختیار کر لی
بھاپا راول نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ شکست دینے کے بعد ان کا پیچھا قندھار اور ایران تک کیا
افغانستان اور ایران کے کئی علاقوں کو فتح کرتے ہوئے جب وہ واپس آیا تو اس نے ہر سو میل کے فاصلے پر فوجی چوکیاں قائم کیں، راولپنڈی کی چوکی بھی انہیں میں سے ایک تھی
بھاپا راول نے میواڑ کی سرحدیں قندھار اور ایران تک پھیلا دیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس نے غزنی تک کا علاقہ فتح کر کے میواڑ میں شامل کر دیا۔ غزنی میں اس نے مقامی حکمران سلیم کو شکست دی لیکن بعد میں وہاں اس کے بھتیجے کو اقتدار سونپ دیا۔ اپنی فتوحات کی بدولت بھاپا راول آٹھویں صدی عیسوی میں ایک بڑا حکمران بن کر ابھرا
بھاپا راول نے طویل عمر پائی اور متعد د شادیاں کیں، جن سے اس کے سو سے زائد بچے بیان کیے جاتے ہیں
اس نے صرف 19 سال حکمرانی کی۔ حملہ آوروں کو ہندوستان سے نکال باہر کرنے کے بعد اس نے تخت و تاج اپنے بیٹے کے حوالے کیا اور خود حقیقت کی تلاش میں جنگلوں میں نکل گیا
اس سفر میں اسے نروان ملا یا نہیں، یہ تو معلوم نہیں، لیکن تاریخ اتنا ضرور بتاتی ہے کہ اگر وہ میواڑ سے نکل کر غیر ملکی حملہ آوروں کا راستہ نہ روکتا تو بعد کی تاریخ بہت مختلف ہوتی۔
بشکریہ: انڈپینڈنٹ اردو
(نوٹ: کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں پیش کی گئی رائے مصنف/ مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے سنگت میگ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔)