کہیں کوئی پارٹی ہو رہی ہے، یا آپ دیکھتے ہیں کہ کسی اور تقریب جیساکہ معلوماتی سیشن، سیر یا کسی اور موقع پر کوئی شخص بے چین لگ رہا ہے اور وہ بار بار کھڑکی کے پاس جاتا ہے تو سمجھ جائیں، انہوں نے گاڑی کسی غیرمحفوظ مقام پر پارک کر دی ہے
گاڑی کھو جانے کے بعد اسے ڈھونڈنے کے لیے دوڑ دھوپ کرنے سے یہ بہرحال بہتر ہے کہ اسے کھونے ہی نہ دیا جائے۔۔ لیکن کیسے؟ یہ سمجھنا اور سیکھنا کوئی اتنا مشکل بھی نہیں
کچھ ایسے نکات ویب سائٹ سیف وائز کی رپورٹ میں بتائے گئے ہیں، جن میں کچھ آلات استمعال کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ ذیل میں ہم انہیں بیان کریں گے
دروازے اور چابیاں
اگر آپ کا خیال ہے کہ گاڑی یکدم چوری ہوتی ہے تو ایسا نہیں ہے۔ عام طور پر چور منصوبہ بندی کے تحت گاڑی سے اترنے والوں کی حرکتیں نوٹ کرتے ہیں۔ اگر کوئی شیشے چڑھانے کے بعد چابیاں ہاتھ میں لیے اترتا ہے اور اس کے بعد بھی گاڑی پر نگاہ ڈالتا ہے تو چوری کے امکانات کم ہو جاتے ہیں کیونکہ یہ سب کچھ چوروں کی نگاہ میں ہوتا ہے
اسی طرح لاپرواہی سے اترنا، چابی گاڑی میں چھوڑ کر پھر سے مڑ کر اٹھانا اور نکلنے کے بعد مڑ کر نہ دیکھنا چوروں کے لیے حوصلہ افزا ہوتا ہے
کچھ لوگ صرف اس وجہ سے گاڑی چوری کروا بیٹھتے ہیں، کہ وہ اس کے لیے ایک آسان موقع دے دیتے ہیں
ویلے کی
یہ ایک اضافی چابی ہوتی ہے، جو بڑی گاڑیوں میں اوریجنل چابی کے ساتھ دی جاتی ہے۔ اس سے صرف دروازہ کھلتا ہے اور گاڑی اسٹارٹ ہوتی ہے جبکہ ڈگی یا بانٹ وغیرہ نہیں کھل سکتا، یہ ویلے پارکنگ کی سہولت دینے والے کارکنوں کے لیے ہوتی ہے
عموماً لوگ اس کو گاڑی کے اندر ہی رکھتے ہیں۔ چوروں کی رسائی ناممکن بنانے کے لیے اس چابی کا ہٹایا جانا بھی ضروری ہے
ویلے چابی بی ایم ڈبلیو، نسان، ووکس ویگن اور دوسرے بڑے برانڈز کی سپورٹس گاڑیوں میں ہوتی ہے
لاکس کو موثر بنائیں
اگر آپ کے پاس پرانی گاڑی ہے اور اس میں اسی دور کے مینوئل لاکس لگے ہیں تو یہ خطرناک بات ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چاہے آپ پرانی گاڑی بھی رکھیں تاہم اس میں نئے لاکس ضرور لگوائیں، جن کی بدولت صرف ایک بٹن دبانے پر گاڑی لاک ہو جاتی ہے اور بھول جانے کا احتمال بھی کم ہوتا ہے
اس کے لیے پاور لاک ایکٹوویٹر کا مشورہ دیا جاتا ہے اور یہ زیادہ مہنگے بھی نہیں ہوتے
ریموٹ کار اسٹارٹر لگوائیں
ایسی صورتحال سے بچنے کا ایک حل یہ بھی ہے، کہ گاڑی میں ریموٹ اسٹارٹر لگوائیں۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس کے ذریعے گاڑی اسٹارٹ تو ہو جاتی ہے، مگر گیئر نہیں لگایا جا سکتا اور ظاہر ہے اس صورت میں کوئی گاڑی نہیں لے جا سکتا۔ اس کا فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ گھر سے نکلتے ہی بٹن دبا دیں اور جب اس میں بیٹھیں گے تو وہ وارم اپ بھی ہو چکی ہوگی
کچھ ریموٹ اسٹارٹرز کے ساتھ الارم بھی منسلک ہو جاتا ہے، جبکہ کچھ موبائل ایپ کے ذریعے بھی کنٹرول کیے جا سکتے ہیں جبکہ چوری کی صورت میں پتہ لگانے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں
سمارٹ کار الارم
اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی گاڑی سے چھیڑ چھاڑ کرے تو فوراً الارم بج جاتا ہے، جس سے گاڑی کو چوری ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ جبکہ کچھ الارم ایسے بھی ہیں جو مالک کو موبائل فون پر بھی خبردار کر دیتے ہیں
کِل/چور سوئچ لگوائیں
اس کو عام طور پر ’چور سوئچ‘ یا چور بٹن بھی کہتے ہیں، جو گاڑی کی اندرونی وائرنگ کے ساتھ منسلک ہوتا ہے۔ اس کو دبانے کے بعد گاڑی اسٹارٹ نہیں ہوتی۔ اس لیے کسی کے ہاتھ چابیاں لگ بھی جائیں تو پھر بھی وہ گاڑی اسٹارٹ نہیں کر پائے گا
اسٹیئرنگ وہیل
کچھ گاڑیوں کے اسٹیئرنگ وہیل میں لاک لگا لگا آتا ہے، جبکہ بعد میں بھی لگوایا جا سکتا ہے، جس کی الگ سے چابی ہوتی ہے۔ تاہم ایسے اسٹیئرنگ وہیل لاکس بھی ہیں، جو الگ سے ملتے ہیں اور گاڑی پارک کرنے کے بعد ان کو اسٹیئرنگ وہیل سے اوپر یا نیچے لگایا جا سکتا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ اگر کوئی گاڑی میں گھس کر اسٹارٹ بھی کر لے تو وہ اسٹیئرنگ وہیل کو گھما نہیں سکتا
اسی طرح بریک اور ٹائر لاک بھی بازار سے ملتے ہیں ان کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے
ونڈوز پر وی آئی این
کچھ چور گاڑیاں چرانے کے بعد اس کے پرزہ جات کو الگ الگ کر کے بیچتے ہیں، تاہم اگر ان پر وہیکل آئیڈنٹیفیکیشن نمبر (وی آئی این) کندہ ہو تو ان تک پہنچا جا سکتا ہے۔ عموماً چور بھی ایسی گاڑی کو چوری کرنے سے کتراتے ہیں، جن پر وی آئی این کندہ ہون یہ نمبر بہت کم پیسوں میں بازار سے لکھوایا جا سکتا ہے
کچھ دیگر ضروری باتیں
آپ کی گاڑی کی حفاظت صرف انہی چیزوں تک محدود نہیں، جو اس میں لگی ہوں۔۔ بلکہ وہ مقام، جہاں آپ گاڑی پارک کرتے ہیں۔۔ یعنی گیراج یا گلی وغیرہ، وہاں پر روشنی کا درست انتظام یقینی بنائیں اور کیمرے کا بھی انتظام کریں۔ اسی طرح وہاں خبردار کرنے کے لیے الارم بھی لگائے جا سکتے ہیں۔