امریکی ایوان نمائندگان کے رکن بریڈ شرمن نے کہا ہے کہ عمران خان سے بات کرنا ہمارے (امریکہ کے) لیے مشکل تھا جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف سے آسان ہے
بریڈ شیرمن نے امریکی ایوان میں جمعے کو اپنے خطاب میں کہا ”امریکہ اپنے قلیل مدتی دوطرفہ خدشات کے ساتھ نہیں بلکہ جمہوریت اور انسانی حقوق کے اپنے عزم کے ساتھ کھڑا ہے“
ایوانِ نمائندگان میں پاکستان کی صورتِ حال پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کیلی فورنیا سے ڈیمو کریٹک رکنِ کانگریس نے یہ بھی کہا کہ جو بھی پاکستان میں جائز اور منصفانہ انتخابات جیتے اسے حکومت کرنے کی اجازت دی جائے
امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستان کے سیاسی بحران کی بازگشت اس وقت سنائی دی، جب خارجہ امور کی کمیٹی کے سینیئر رکن بریڈ شرمین نے تجویز دی کہ امریکا کو اپنے حامی سیاسی رہنماؤں کے بجائے جمہوریت کا ساتھ دینا چاہیے
واضح رہے کہ کانگریس مین بریڈ شرمین کیلیفورنیا سے ریکارڈ تیرہ بار ایوان کے رکن منتخب ہوچکے ہیں اور حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک بااثر رکن ہیں، انہوں نے گزشتہ روز اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی اپنی تقریر شیئر کی
انہوں نے ایوان کے اسپیکر سے مخاطب ہو کر اپنے خطاب کے آغاز میں کہا ”میں پاکستان میں حالیہ واقعات کے حوالے سے بات کرنا چاہتا ہوں، ان واقعات کا جائزہ لیتے ہوئے کچھ لوگ کہیں گے کہ ہمیں پاکستان میں امریکا کے حامی (پرو امریکن) لیڈرز کو ترجیح دینی چاہیے۔ ان لوگوں کی یہ رائے ہوگی کہ پاکستان میں وہ حکمراں آئے جو امریکہ نواز ہو یا دو طرفہ تعلقات میں اُس کا جھکاؤ ہماری طرف ہو“
تاہم اُن کا کہنا تھا ”عمران خان سے ڈیل کرنا ہمارے لیے مشکل تھا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف سے ڈیل کرنا کسی حد تک آسان ہے لیکن سوال جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کا ہے“
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب شرمن نے پاکستان کی سیاسی صورتِ حال پر لب کشائی کی ہو، اس سے قبل بھی وہ پاکستان کے معاملات پر اظہارِ خیال کرتے رہے ہیں
اپریل کے اوائل میں بریڈ شرمین نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو ایک خط بھی لکھا تھا، جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ ’تمام سفارتی ذرائع استعمال کرتے ہوئے پاکستانی حکام پر زور دیا جائے کہ وہ مبینہ بدسلوکی کی تحقیقات کریں اور ذمہ داران کو جوابدہ ٹھہرائیں‘
حال ہی میں وائس آف امریکہ کی صبا شاہ خان کو دیے گئے انٹرویو میں شرمن نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے اُن سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کہا ہے کہ وہ امریکہ کے خلاف نہیں ہیں
بریڈ شرمین نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ وہ امریکا میں عمران خان کے لیے مہم چلا رہے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ وہ صرف جمہوریت کی حمایت کر رہے ہیں
بریڈ شرمین کے پاکستانی امریکن کمیونٹی سے ساتھ قریبی رابطے ہیں، جنہوں نے گزشتہ ہفتے انٹونی بلنکن کو ایک اور خط کے لیے 92 اراکین پارلیمنٹ کے دستخط جمع کرنے کا دعویٰ کیا تھا، اس خط میں پاکستان میں جمہوری قوتوں کی حمایت کی ضرورت کا اعادہ کیا گیا تھا
انہوں نے پاکستان میں صوبائی انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے اور ہدایات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سپریم کورٹ آف پاکستان فیصلہ دے چکی ہے کہ (آئین کے مطابق نوے روز مکمل ہونے پر) پنجاب اور بعد ازاں دوسرے صوبے میں صوبائی انتخابات ہونے چاہییں۔ یہی قانون کی حکمرانی ہے۔‘
انہوں نے کہا ”میرا خیال ہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ اس کا فیصلہ حتمی اور ناقابل اپیل ہے اور عدالت نے حکم دیا ہے کہ ان صوبائی انتخابات کے انعقاد کے لیے درکار فنڈز جاری کیے جائیں۔“
بریڈ شرمین نے کہا ”یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی ہے جس نے مجھے پاکستان میں جمہوریت کے لیے ایسی پرجوش اپیل کرنے کی ترغیب دی۔ امریکہ کسی پالیسی یا ایسی حکومت کے ساتھ نہیں ہے جو اس کے ساتھ متفق ہو۔ امریکہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کا حامی ہے اور ہم انسانی حقوق، اظہار رائے کی آزادی اور اپنی رائے کے اظہار کے حق کا بھی حامی ہے“
امریکی ایوان نمائندگان کے رکن بریڈ شرمن نے جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ”یقیناً مجھے کچھ خوفناک گمشدگیوں، کچھ انسانی حقوق کی پامالیوں، تشدد کے کچھ ٹھوس ثبوتوں کے بارے میں تشویش رہی ہے۔ لہٰذا ہمیں پاکستان میں انسانی حقوق اور جمہوریت درکار ہے۔ ہمیں قانون کی حکمرانی چاہیے“
”امریکہ اپنے قلیل مدتی دوطرفہ خدشات کے ساتھ نہیں بلکہ جمہوریت اور انسانی حقوق کے اپنے عزم کے ساتھ کھڑا ہے“
انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں پاکستان میں متوقع عام انتخابات کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا ”سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان میں اکتوبر میں عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ پاکستان کے لیے اس سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں ہے کہ انتخابات بروقت، شفاف اور منصفانہ ہوں، اور جو بھی انتخابات جیتے اسے حکومت کرنے کی اجازت دی جائے۔“