تیزی سے مقبول ہوتی ڈجیٹل بیٹھک سوشل میڈیا ایپ نے ٹویٹر کو پریشان کر دیا

ویب ڈیسک

دنیا بھر میں بلاوے کے ذریعے رسائی حاصل کرنے والی سوشل میڈیا ایپ ’کلب ہاؤس‘ تیزی سے مقبول حاصل کر رہی ہے، حتیٰ کہ اس کی مقبولیت سے ٹویٹر بھی پریشان ہو گیا ہے

اس ایپ پر جا کر ان گنت موضوعات پر بنے رومز میں شرکت کی جا سکتی ہے، یہاں سائنس، مذہب، فیشن، اسٹارٹ اپ، کورونا وائرس وبا سے لے کر دیگر موضوعات پر بنے چیٹ رومز تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے لیکن اب تک اس ایپ میں صرف انوائٹیشن کے ذریعے ہی داخل ہوا جا سکتا ہے

لیکن اس پلیٹ فارم میں کوئی ٹیکسٹ، تصاویر یا ویڈیو نہیں ہوتی بلکہ شرکا ایک دوسرے کو وائس نوٹ بھیجتے ہیں یا پھر لائیو بات کرتے ہیں

یہاں پر ہزاروں رومز موجود ہیں جہاں ایک شخص، ماڈریٹر کا کام کرتا ہے۔ یہاں آنے والے لوگ مجازی طور پر اپنا ہاتھ کھڑا کرکے اجازت لیتے ہیں اور یوں ماڈیٹر ان کا مائک کھول دیتا ہے جس کے بعد وہ اپنی بات کہہ سکتے ہیں

اس کی تیزی سے بڑھتی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کلب ہاؤس کو اس وقت بڑے کاروباری افراد، مشہور شوبز شخصیات، حتیٰ کہ ٹیکنالوجی کے لیڈر اور دیگر ماہرین بھی استعمال کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کلب ہاؤس ایپ کا دائرہ تیزی سے وسعت اختیار کرتا جا رہا ہے، یہی وہ بات ہے جسے لے کر مقبول مائکرو بلاگنگ ویب کو پریشانی لاحق ہو گئی ہے

اس کے بانی روحان سیٹھ اور پال ڈیویسن ہیں، ان کا خیال ہے کہ اس طرح سماجی رابطہ قدرے فطری اور عام لگتا ہے۔ یہاں بہت سے لوگ جمع ہو کر آپس میں بات کر سکتے ہیں اور لوگ ایک دوسرے کی گفتگو سنتے ہیں اور اس میں شریک ہوتے ہیں. آپ اسے جدید دور کی ڈجیٹل بیٹھک بھی کہہ سکتے ہیں

صرف ایک سال کی کم مدت میں ایپ مقبول ہوئی اور اب تک 20 لاکھ افراد یہاں جمع ہو چکے ہیں۔ پھر ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ملنے سے کام تیزی سے بڑھ رہا ہے اور ایپ کا دائرہ کار بھی وسیع تر ہو رہا ہے

ٹویٹر کمپنی کی پریشانی کی اصل وجہ یہ ہے کہ وہ اس وقت اسپیس کے نام سے آڈیو روم پر کام کر رہی ہے اور اسی باعث کلب ہاؤس کی مقبولیت سے ٹویٹر کے اس نئے منصوبے کو دھچکا لگ سکتا ہے

ٹویٹر نے ’اسپیس‘ کے بارے میں کہا تھا کہ اس پر ایک وقت میں کئی لوگ کسی بھی مباحثے میں شریک ہوسکیں گے۔ کلب ہاؤس کا نام لیے بغیر اس کے پراڈکٹ مینیجر کیوون بیکپور نے یہ نہیں کیا کہ چونکہ آڈیو پیغامات والی ایک ایپ مقبول ہورہی ہے اس لیے اس کی نقل کی جانی چاہیے

لیکن کلب ہاؤس سے اظہار کی بے مہار آزادی اور اس پر نفرت انگیز گفتگو پر کئی سوالات بھی اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، کیونکہ اس کے کئی صارفین کلب ہاؤس پر ہراساں کرنے، نفرت پھیلانے، غلط معلومات اور دیگر اختلافی مسائل کی شکایت کر چکے ہیں۔ اس طرح کی گفتگو کو روکنا بہت مشکل ہوگا کیونکہ ٹیکسٹ کے مقابلے میں آوازوں کو روکنا محال ہوتا ہے اور کب کوئی کیسی بات کہہ دے، اس کی پیشگوئی بھی نہیں کی جا سکتی

تاہم اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کلب ہاؤس انتظامیہ کی جانب سے شریک کو خاموش کرانے، چیٹ روم سے باہر نکالنے، اکاؤنٹ ختم کرنے اور اس کی رپورٹنگ کی سہولیات شامل کی گئی ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close