نئی مردم شماری نئے تنازعوں میں گِھر گئی، خود حکومت کو بھی تحفظات!

ویب ڈیسک

پیپلز پارٹی (پی پی پی) جو وفاق میں اس وقت پی ڈی ایم کے ساتھ وفاقی حکومت میں شامل ہے، اس کی زیر قیادت سندھ حکومت نے مردم شماری میں صوبے کے ان حصوں کو خارج کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، جہاں آبادی میں اضافے کی شرح ایک خاص معیار سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے اور متنبہ کیا کہ اگر اس کے تحفظات کو دور نہ کیا گیا تو سندھ مردم شماری کے نتائج کو مسترد کردے گا

حکومتِ سندھ کی جانب سے یہ تشویش اُس وقت سامنے آئی، جب وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے تمام صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ جن علاقوں میں آبادی میں اضافہ عام آبادیاتی رجحانات کے مطابق نہیں ہے، وہاں 15 مئی تک ساتویں آبادی اور ہاؤسنگ مردم شماری کی فیلڈ ویریفکیشن/کوریج مکمل کی جائے اور قدرتی رجحانات ظاہر کرنے والے تمام علاقوں میں فیلڈ آپریشن بند کیا جائے

دوسری جانب وفاقی حکومت کے اتحادی جماعتوں کے علاوہ، ملک کی سب سے بڑی جماعت پی ٹی آئی نے بھی مردم شماری کے نتائج پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے

وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو لکھے گئے خط میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واضح کیا کہ اگر مردم شماری پر حکومتِ سندھ کے تحفظات دور نہ کیے گئے تو نتائج مسترد کر دیے جائیں گے

مراد علی شاہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مردم شماری کے فیلڈ آپریشنز کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے 30 اپریل کو ہونے والے اجلاس کے بعد صوبائی حکومت کو آگاہ کیا گیا کہ جن اضلاع/تحصیلوں میں آبادی میں اضافے کی شرح ایک خاص معیار سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے وہاں مردم شماری کی سرگرمیاں فوری طور پر بند کر دی جائیں گی، ہمیں اس فیصلے پر سخت تحفظات ہیں کیونکہ بینچ مارکنگ کا یہ فیصلہ مکمل طور پر من مانی ہے‘

اپنے اعتراضات کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا ’تمام اضلاع/تعلقہ کی آبادی میں اضافے کو ایک واحد عالمگیر معیار پر پرکھنا غلط ہے، اگر اس طرح کا بینچ مارک عالمی سطح پر لاگو ہوتا تو پھر مردم شماری کرانے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ آبادی میں اضافے کا حساب اس معیار کی بنیاد پر آسانی سے لگایا جا سکتا تھا‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے تقریباً تمام اضلاع میں بہت سے ایسے بلاکس ہیں، جن کی ابھی تک مکمل گنتی نہیں ہو سکی ہے

وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ سندھ کے تمام اضلاع میں مردم شماری کا عمل اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک کہ ہر گھر اور فرد شمار نہیں ہو جاتا

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں وزیر منصوبہ بندی نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ساتویں آبادی اور خانہ شماری کی فیلڈ گنتی کی سرگرمیوں میں بار بار توسیع کا سخت نوٹس لیا ہے، لہٰذا آبادی میں غیر معمولی کے حامل علاقوں میں ٹارگیٹڈ تصدیق اور گنتی کی جائیں، جہاں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے پاکستان شماریات بیورو کے ذریعے تیار کردہ ڈیجیٹل سسٹمز کا استعمال کرتے ہوئے اس حوالے سے خلا کی پہلے ہی نشاندہی کی جا چکی ہے

انہوں نے زور دیا کہ اسلام آباد اور پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کے شہری علاقوں میں جن علاقوں کا احاطہ نہیں کیا گیا اور جن کا کم احاطہ کیا گیا، وہاں ان مسائل سے نمٹنے کے لیے خصوصی کوششیں کی جائیں اور تمام صوبوں میں مردم شماری مکمل کرنے کے لیے یکساں ڈیٹا پر مبنی پالیسی اپنائی جائے

انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ڈیٹا بروقت حوالے کرنے کے لیے مردم شماری کا عمل 15 مئی تک مکمل کرنے پر زور دیا

دوسری جانب وفاق میں پی ڈی ایم حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے الزام عائد کیا کہ مردم شماری میں سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی کو کسی غلطی کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک خاص منصوبے کے تحت کم دکھایا گیا ہے

ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ ’میڈیا اور حکومتی اداروں کے ذرائع سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی کو کم دکھایا جا رہا ہے‘

ساتھ ہی متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان (ایم کیو ایم-پی) کےکنوینر خالد مقبول صدیقی نے مردم شماری کی تاریخ میں 15 روز کی توسیع کے بعد شہریوں سے اپیل کی ہے کہ جن لوگوں کو خدشہ ہے کہ انہیں شمار نہیں کیا گیا وہ پندرہ روز کے اندر ہر حالت میں خود کو شمار کروانے کی کوشش کریں

کراچی میں فاروق ستار، مصطفیٰ کمال و دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں ایک ایک فرد کو گننا ریاست کی اہم ترین ذمہ داریوں میں شامل ہے، گزشتہ پچاس برسوں کے دوران سندھ کی شہری آبادی کے ساتھ مردم شماری کے نام پر ناانصافی ہوتی رہی ہے

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ سندھ کی شہری آبادی کو جان بوجھ کر کم دکھایا جاتا ہے، ہمیں بار بار التجا اور اپیلیں کرنی پڑتی ہیں کہ ہمیں کم از کم صحیح طرح گنا جائے، آج تک ہمارا مطالبہ یہی ہے۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمارے اندیشے اور خدشات اس بار پھر درست ثابت ہوئے، تازہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو 2017 کی مردم شماری سے بھی کم کردیا گیا، سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی کو خاص منصوبہ بندی کے تحت کم دکھایا جارہا ہے

انہوں نے کہا کہ جس روز مردم شماری ختم ہونا تھی اس روز 98 فیصد مردم شماری مکمل ہونے کا اعلان کیا گیا تھا اور کراچی کی آبادی ایک کروڑ 43 لاکھ بتائی گئی تھی، ہمارے مطالبے پر تاریخ آگے بڑھائی گئی جس کے بعد مزید 30 لاکھ لوگوں کو شمار کیا گیا، یعنی ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے

ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کی تاریخ میں مزید 15 روز کی توسیع کردی گئی ہے، ہماری شہریوں سے اپیل ہے کہ جن لوگوں کو خدشہ ہے کہ انہیں شمار نہیں کیا گیا وہ 15 روز کے اندر ہر حالت میں خود کو شمار کروانے کی کوشش کریں، اسے اہم قومی فریضہ سمجھیں، یہ ہماری زندگی اور موت کو معاملہ ہے

ایم کیو ایم کنوینر نے کہا کہ میں اس بات کا اعتراف کروں گا کہ پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ ارباب اختیار ہماری شکایتیں سن رہے ہیں، ہم نے اپنا مقدمہ ان کے سامنے رکھا اور اپنی بات منوانے میں کامیاب رہے، مردم شماری کرنے والے اداروں نے اپنی غلطیوں کو قبول کیا ہے لیکن اس کا تدارک نہیں ہو رہا

اس موقع پر مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے ایم کیو ایم کا ایجنڈا صرف اور صرف مردم شماری پر مرکوز ہے، کتنی عجیب بات ہے کہ ہمیں اپنے آپ کو شمار کروانے کے لیے پورے ملک کے چکر کاٹنے پڑ رہے ہیں

ان کے بقول، شہر کی دیگر جماعتوں نے اس سلسلے میں ہماری کوئی معاونت نہیں کی، وہ اس انتظار میں ہیں کہ اس شہر کے لوگوں کو کم شمار کیا جائے جبکہ ہم نے پہلے دن سے اس معاملے پر کوئی سیاست نہیں کی

فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں موجود 32 ہزار عمارتوں کے رہائشیوں کو صحیح طرح نہیں شمار کیا گیا، 4 ہزار کچی آبادیوں کو بھی صحیح طرح شمار نہیں کیا گیا، ہماری میڈیا سے اپیل ہے کہ یہ سارا ریکارڈ نکلوا کر اچھی طرح چیک کرلیں

دوسری طرف لاہور میں پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چوہدری نے مردم شماری کو فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی پہلے ہی مردم شماری کو مسترد کر چکی ہے

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سیاسی جماعتیں مردم شماری کے نتائج کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، امپورٹڈ حکومت مردم شماری کے عمل میں بھی دھاندلی میں مصروف ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close