گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹویوٹا نے جدید الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹری کے منصوبے کا اعلان کیا ہے، جو دس منٹ کی چارجنگ سے تقریباً پندرہ سو کلومیٹر (932 میل) تک جانے کی صلاحیت رکھتی ہے
جاپانی کار ساز کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ 2027ع تک کمرشل سالڈ قسٹیٹ بیٹری تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے
کمپنی نے ایک ٹیکنالوجی بریفنگ میں کہا ”گاڑی کے آپریٹنگ سسٹم میں جدت کے ساتھ، مستقبل کی بیٹری سے ای وی ’ڈرائیونگ فیل‘ کو اپنی مرضی کے مطابق بنایا جا سکے گا، جس میں تیز رفتاری، موڑنے اور رکنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی“
ٹویوٹا کے مطابق، بیٹری ٹیکنالوجی میں حالیہ کئی پیش رفتوں کا مطلب ہے کہ وہ تحقیقی مرحلے سے سالڈ سٹیٹ بیٹریوں کی پیداوار کی طرف جانے کے لیے تیار ہے، جس کے فوائد اس وقت کمرشل الیکٹرک کاروں میں استعمال ہونے والی لیتھیم آئن بیٹریوں سے زیادہ ہیں
لیتھیم آئن بیٹریوں کی رینج اور چارجنگ کی حد کے باوجود، لاگت اور استحکام کے مسائل کی وجہ سے انہیں سالڈ اسٹیٹ بیٹریوں پر ترجیح دی گئی ہے
ٹویوٹا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک تکنیکی پیش رفت نے ان مسائل پر قابو پا لیا ہے، تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ کون سی پیش رفت ہے
کمپنی نے کہا ہے کہ وہ ایک ہزار کلومیٹر رینج کی صلاحیت رکھنے والی زیادہ موثر بیٹری کے منصوبے کے ساتھ لیتھیم آئن بیٹریوں میں جدت لاتی رہے گیز جو ٹیسلا کے ماڈل وائی کے طویل فاصلے سے تقریباً دوگنا ہے
ٹویوٹا نے کہا کہ لیتھیم آئرن فاسفیٹ (ایل ایف پی) بیٹریاں بھی لیتھیم آئن اور سالڈ اسٹیٹ بیٹریوں کے کم لاگت متبادل کے طور پر تیار کی جائیں گی
بیٹریوں کے علاوہ دیگر ایجادات اختراعات جن کی بریفنگ میں تفصیل دی گئی ہے، ان میں ’راکٹ ہائپرسونک ایروڈائنامکس پر مبنی‘ ایروڈائنامک ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ لاگت کو کم کرنے کے لیے تیار کیے گئے مینوفیکچرنگ اپ گریڈ منصوبے شامل ہیں
ان منصوبوں میں سے ایک ایسے پیداواری عمل کا ہے، جسے ’گیگا کاسٹنگ‘ کہا جاتا ہے، جسے سب سے پہلے ٹیسلا نے برقی گاڑیوں کی تیاری کو ہموار کرنے کے لیے پیش کیا تھا
ٹویوٹا کے صدر کوجی ساتو اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ کمپنی ای وی کے شعبے میں پیچھے رہ گئی ہے اور برابری کرنے کے لیے کوشاں ہے۔