بھارت میں مسلمان شہری نے ماں کی محبت میں ’تاج محل‘ بنوا دیا!

ویب ڈیسک

تاج محل مغل بادشاہ شاہ جہاں نے اپنی پیاری بیوی ممتاز کی یاد میں بنوایا تھا۔ تاج محل آج عالمی ثقافتی ورثہ کے ساتھ ساتھ دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک ہے۔ تاہم یہاں ذکر ہے ایک ایسے منی تاج محل کا، جو ایک بیٹے نے اپنی ماں کی یاد میں اپنے خرچ پر بنوایا ہے۔ آج یہ علاقے میں ماں اور بچے کے درمیان خوبصورت بندھن اور محبت کی علامت کے طور پر مقبول ہے۔ اس منی تاج محل کو دیکھنے کے لیے بہت سے لوگ آرہے ہیں

یہ معاملہ تامل ناڈو کے شہر چنئی کے تھروورور ضلع کا ہے، جہاں امر الدین شیخ داؤد نامی ایک کاروباری شخصیت
نے ’تاج محل‘ کی طرح نظر آنے والی عمارت بنائی ہے اور اسے بنانے میں پانچ کروڑ بھارتی روپے خرچ ہوئے ہیں

امرالدین شیخ چنئی سے تعلق رکھنے والے ہارڈویئر بزنس مین ہیں۔ ان کا آبائی گاؤں تمل ناڈو میں تھروورور ہے۔ امرالدین کا بچپن انتہائی برے حالات میں گزرا۔ امرالدین پانچ بہن بھائیوں میں اکلوتا بیٹا تھا۔ چار بہنیں اور تھیں۔ امرالدین کے والد عبدل کی چنئی میں چمڑے کی مصنوعات کی ایک چھوٹی کمپنی تھی۔ تاہم، جب بچے چھوٹے تھے تو ان کی موت ہوگئی۔ پھر ان کی بیوی جیلانی بیگم نے بڑی مشکل سے اپنے تمام بچوں کو پالا

اکلوتا بچہ ہونے کی وجہ سے امرالدین نے بھی اپنی والدہ کے ساتھ بچپن سے ہی کام شروع کر دیا۔ اس لیے وہ اپنی ماں کے بہت قریب تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس نے تعلیم حاصل کی اور ہارڈویئر کا سوداگر بن گیا

تمل ناڈو کے تھروورور ضلع میں تاج محل جیسے شاندار ڈھانچے کی وڈیو نے بہت سے لوگوں کو چونکا دیا ہے۔ 2020 میں امر الدین بیماری کی وجہ سے اپنی والدہ جیلانی بیگم سے محروم ہو گئے، وہ اس صدمے سے سنبھلنے کی کوشش کر رہے تھے کیونکہ ان کے لیے ان کی ماں ہی ان کی دنیا تھی

امرالدین کے مطابق ان کی والدہ طاقت اور محبت کی علامت تھیں، کیونکہ 1989 میں ایک کار حادثے میں اپنے شوہر کو کھونے کے بعد ان کے پانچ بچوں کی پرورش کرنا آسان نہیں تھا۔ جب امر الدین کے والد کا انتقال ہوا تو ان کی والدہ کی عمر صرف تیس سال تھی

امرالدین نے کہا، ”ہماری کمیونٹی میں ایک عام رواج ہونے کے باوجود، میری والدہ نے میرے والد کو کھونے کے بعد دوبارہ شادی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں اور میری بہنیں اس وقت بہت چھوٹی تھیں۔ میری ماں نے ہمارے خاندان کی حفاظت کے لیے سخت جدوجہد کی۔ وہ ہماری ریڑھ کی ہڈی تھیں اور انہوں نے ہمارے والد کا کردار بھی ادا کیا“

امر الدین نے مزید کہا، ”مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ وہ چلی گئی ہیں، مجھے اب بھی لگتا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہے اور اسے ہمارے ساتھ ہونا چاہیے۔ تھروورور میں ہمارے پاس کچھ زمین تھی اور میں نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں عام قبرستان کے بجائے اپنی زمین پر ماں کو دفن کرنا چاہتا ہوں۔“

امرالدین نے کہا، ”میں نے ان سے کہا کہ میں اپنے شکرگزار اور محبت کے اظہار کے طور پر ان کے لیے ایک یادگار بنانا چاہتا ہوں۔ میرے گھر والوں نے اسے آسانی سے قبول کر لیا۔“ ان کا مزید کہنا تھا ”میں نے یہ بھی سوچا کہ میں ہر بچے کو بتاؤں کہ ان کے والدین قیمتی ہیں، بہت قیمتی ہیں، آج کل والدین اور بچے الگ الگ رہتے ہیں۔ کچھ بچے تو اپنے بوڑھے والدین کی دیکھ بھال بھی نہیں کرتے۔ یہ ٹھیک نہیں ہے“

امرالدین نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی ماں کے لیے ایک یادگار بنائیں گے۔ اس کے بعد انہوں نے ’ڈریم بلڈرز‘ سے رابطہ کیا جنہوں نے اسے مشہور تاج محل کی نقل تیار کرنے کا مشورہ دیا

اگرچہ انہوں نے ابتدا میں اس تجویز کو قبول نہیں کیا، لیکن بعد میں اس پر اتفاق کیا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ ان کی ماں بھی اس کے لیے ایک ’سرپرائز‘ تھی۔ تاج محل جیسی عمارت کی تعمیر 3 جون 2021 کو شروع ہوئی۔

تاج محل کی تعمیر کے لیے اس نے راجستھان سے سنگ مرمر خریدا۔ تاج محل کی طرح اس کے اردگرد سڑکیں اور واک ویز بنائے گئے تھے۔ امرالدین نے تاج محل کی بالکل ٹھیک نقل بنائی۔ اسے مکمل کرنے میں تقریباً دو سال لگے ہیں

ایک ایکڑ اراضی پر 8000 مربع فٹ میں تاج محل کی نقل تیار کرنے کے لیے 200 سے زائد افراد نے دو سال تک کام کیا۔ اسے بنانے میں تقریباً ساڑھے پانچ کروڑ روپے خرچ ہوئے

انہوں نے کہا ”میری والدہ اپنے پیچھے پانچ چھ کروڑ روپے چھوڑ گئی تھیں، مجھے وہ رقم نہیں چاہیے تھی اور میں نے اپنی بہنوں سے کہا کہ میں اس رقم سے اپنی ماں کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے اس سے اتفاق کیا“

اب انہوں نے زمین اور عمارت ایک خیراتی ٹرسٹ کو دے دی ہے۔ عمارت کے علاقے میں ان کی والدہ کی یادگار کے علاوہ مسلمانوں کے لیے نماز ادا کرنے کی جگہ بھی بنائی گئی ہے۔ اس عمارت میں مدرسہ کی کلاسیں بھی چلائی جا رہی ہیں

امرالدین نے کہا کہ وہ جلد ہی سب کو کھانا فراہم کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہے ہیں۔ امرالدین نے کہا کہ مذہب، ذات وغیرہ سے بالاتر ہو کر کوئی بھی عمارت میں آ سکتا ہے۔ جہاں ان کے اہل خانہ اس پر خوش ہیں، وہیں چنئی کے اس تاجر کو تنقید کا بھی سامنا ہے

ان کا کہنا تھا کہ ‘کچھ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ میں نے اتنا پیسہ کیوں ضائع کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں غریبوں کو پیسے دے سکتا تھا لیکن میں دکھانا چاہتا تھا کہ میری ماں میرے لیے سب کچھ ہے، اس نے ہمارے لیے کیا کیا ہے اس کے مقابلے میں کوئی اور چیز اہمیت نہیں رکھتی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close