چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ نو مئی کو ایک ’فالس فلیگ آپریشن‘ کیا گیا، جس میں ایک سازش کے تحت تحریکِ انصاف کے کارکنان کے احتجاج میں مشتعل لوگ شامل کیے گئے، جنہوں نے فوجی تنصیبات اور املاک کو نذرِ آتش کیا
اتوار کو سوشل میڈیا پر وڈیو پیغام میں انہوں نے کہا ”میں نے ایک، ایک (کارکن) سے پوچھا، ہر جگہ سے آوازیں آئیں کہ یہ (جلاؤ گھیراؤ کرنے والے) ہمارے لوگ نہیں۔۔۔ ایک دم لوگ آتے تھے اور سب کو اشتعال دلاتے تھے کہ چلو جی ایچ کیو چلو، میانوالی کے جہاز چوک کو آگ لگا دو“
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا ”کور کمانڈر لاہور کا گھر جلا دیا گیا اور ہر جگہ شور مچا لیکن کیا کسی نے آئی جی پولیس سے پوچھا کہ آپ کدھر تھے؟“
انھوں نے کہا ”ان حملوں کے اڑتالیس گھنٹوں کے اندر اندر ہزاروں پی ٹی آئی کارکنان کو جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ یہ جو جلانا تھا، یہ ایک منصوبے کے تحت اس لیے ہوا کہ پورا ایکشن تیار تھا۔۔۔ جو پہلے سے پلان بنا ہوا تھا، اس کا موقع مل گیا“
جہاں ایک طرف عمران خان کی جانب سے تواتر سے آنے والے اس نوعیت کے بیانات کے تناظر میں تحریک انصاف کے حامی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ’نو مئی فالس فلیگ‘ کے ٹرینڈ چلا رہے ہیں، وہیں حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ نو مئی کے واقعات کے ذمہ دار عمران خان بذاتِ خود ہیں
وزیر اعظم شہباز شریف نے چند روز قبل دیے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ ”عمران خان کی گرفتاری ہوئی، لیکن وہ اپنے جتھوں کو کئی ماہ پہلے سے یہ کہہ رہے تھے کہ گرفتاری کی صورت میں کہاں کہاں حملہ کرنا ہے“
خیال رہے کہ حکومت نو مئی کے حملوں میں شامل عناصر کے خلاف آرمی ایکٹ اور انسداد دہشتگردی کے قوانین کے تحت کارروائی کر رہی ہے
عمران خان کی طرف سے نو مئی کو ’فالس فلیگ آپریشن‘ قرار دیے جانے کے دعووں کے بعد اکثر لوگوں کے ذہن میں یہ سوال آ رہا ہے کہ فالس فلیگ آپریشن کیا ہے اور کیا ماضی میں دنیا بھر سے اس کی کوئی مثالیں بھی ملتی ہیں یا نہیں
دراصل فالس فلیگ کی اصطلاح ایسے سیاسی یا فوجی اقدام کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جسے مخالف پر الزام عائد کرنے کی نیت سے کیا جاتا ہے
ماضی میں کئی ممالک اپنے ہی ملک میں ایسی حقیقی یا نقلی کارروائیاں کر چکے ہیں، جن کا الزام بعد میں دشمن پر عائد کیا جاتا ہے، تاکہ اسے جنگ یا جوابی کارروائی شروع کرنے جواز کے طور پر استعمال کیا جا سکے
یہ اصطلاح پہلی مرتبہ سولہویں صدی میں استعمال کی گئی تھی۔ بحری قزاقوں کی جانب سے اپنے بحری جہاز پر کسی دوست ملک کا جھنڈا لہرا کر تاجروں کی کشتیوں کو دھوکہ دیا جاتا تھا تاکہ وہ انھیں اپنے قریب آنے کی اجازت دیں
دنیا میں فالس فلیگ حملوں کی ایک طویل اور افسوسناک تاریخ ہے
1939 میں پولینڈ پر حملہ کرنے سے ایک رات قبل، سات جرمن فوجی جنہوں نے پولش فوجیوں کے لباس پہن رکھے تھے، نے جرمنی میں گلیوٹز ریڈیو ٹاور پر حملہ کیا۔ انھوں نے ایک چھوٹا سا پیغام پڑھا اور کہا کہ اب سے یہ اسٹیشن پولش ہاتھوں میں ہے۔ ان فوجیوں نے پولینڈ کی فوجی یونیفارم میں ایک عام شہری کی لاش بھی وہاں چھوڑ دی، تاکہ ایسا لگے کہ وہ اس حملے کے نتیجے میں مارے گئے تھے۔ ایڈولف ہٹلر نے اس روز ایک تقریر میں گلیوٹز حملے اور ایسے ہی دیگر واقعات کو پولینڈ پر حملے کے جواز کے طور پر پیش کیا
اسی سال، روس کے گاؤں مینیلا پر بھاری شیلنگ کا واقعہ پیش آیا۔ یہ فن لینڈ کی سرحد کے نزدیک تھا اور سوویت یونین نے اس مبینہ حملے کو جواز بناتے ہوئے فن لینڈ کے ساتھ فائربندی کا معاہدہ توڑ دیا، جس سے نام نہاد ’ونٹر وار‘ کا آغاز ہو گیا
محققین کا ماننا ہے کہ اس گاؤں پر شیلنگ فن لینڈ کی فوج کی جانب سے نہیں کی گئی تھی، بلکہ یہ سوویت این کے وی ڈی ریاستی سکیورٹی ایجنسی نے کرنے کا ڈھونگ رچایا تھا۔ روسی فیڈریشن کے پہلے صدر بورس ییلٹسین نے سنہ 1994 میں اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ 1939 کی ’ونٹر وار‘ دراصل سوویت یونین کی جارحیت کا نتیجہ تھی
دو اگست 1964 کو ایک امریکی بحری جہاز اور شمالی ویتنام کی تارپیڈو کشتیوں کے درمیان ویتنام کے ساحل کے قریب واقع خلیجِ ٹونکن میں ایک سمندری لڑائی پیش آئی۔ دونوں اطراف پر نقصان کی اطلاعات موصول ہوئیں اور شمالی ویتنام سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد اور دیگر چھ کی ہلاکت ہوئی۔
امریکہ کی قومی سلامتی ایجنسی کی جانب سے دو روز بعد دعویٰ کیا گیا کہ ایسی ہی ایک اور لڑائی بھی ہوئی تھی، تاہم اب اس حوالے سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ شاید شمالی ویتنامیوں کی جانب سے دوسرا حملہ کبھی ہوا ہی نہ ہو
امریکہ کے جنگی بحری جہاز کے کپتان نے آغاز میں تو یہ اطلاع دی کے انہیں دشمن کی تارپیڈو کشتیوں نے گھیر لیا ہے اور ان پر فائرنگ کی جا رہی ہے، لیکن بعد میں انہوں نے کہا کہ خراب موسم اور حدِ نگاہ انتہائی کم ہونے کے باعث وہ یہ بات وثوق سے نہیں کر سکتے
سنہ 2005 میں جاری کیے گئے ڈی کلاسیفائیڈ دستاویزات کے مطابق شمالی ویتنامیوں کی بحریہ امریکی بحری جہاز کو نشانہ بنانے کی کوشش نہیں کر رہی تھی، بلکہ 2 اگست کو اپنی کشتیوں کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لے رہی تھی
تاہم صدر لنڈن بی جانسن اور ان کے اسٹاف نے اس واقعے سے متعلق ابتدائی اطلاع کو درست مانتے ہوئے انھیں کانگریس کے سامنے پیش کیا اور کہا ’یہ شمالی ویتنامیوں کی جانب سے امریکی فوج پر بلا اشتعال حملے تھے‘
اس کے باعث خلیجِ ٹونکن قرارداد پیش کی گئی، جس کے صدر جانسن کو شمالی ویتنام پر بمباری کرنے اور ویتنام جنگ میں امریکی فوجی مداخلت بڑھانے کی اجازت دی گئی
2014 میں روس کی جانب سے کرائمیا پر قبضے کے آغاز کے دنوں میں کرائمیا کے گلیوں میں کچھ افراد روسی فوجیوں کی طرح سبز یونیفارم اور اسلحہ اٹھائے نمودار ہوتے تھے، لیکن ان کے یونیفارم پر روسی جھنڈے کا نشان نہیں ہوتا تھا۔ کریملن نے اس وقت کہا تھا کہ یہ دراصل مقامی طور پر قائم ’نیم فوجی دستے‘ ہیں جو اس اراضی کو یوکرین کے قبضے سے لے کر روس کو دینا چاہتے تھے۔ کریملن نے کہا تھا کہ انھوں نے اپنے کپڑے اور سازوسامان ایک دکان سے خریدے تھے۔
روسی صحافیوں نے ان افراد کو ’شائشتہ افراد‘ کہا جب کرائمیا کے مقامی افراد نے انھیں ’لٹل گرین مین‘ یعنی ’چھوٹے سبز آدمی کہا۔‘ ان کا اشارہ ان کے یونیفارم کے رنگ اور ان کے غیر تصدیق شدہ شناخت کی جانب تھا
علاوه ازیں 2001ع میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے دو بادلوں کو چھوتے مینار طیاروں کے حملے میں ’اسکائی لائن‘ سے یوں غائب ہو گئے، جیسے کسی بچے نے کچی پینسل سے بنی تصویر کا ایک حصہ ربڑ لے کر مٹا دیا جائے
اس واقعے کے حوالے سے بھی دنیا بھر میں حلقہ یہی خیال رکھتا ہے کہ یہ ایک اسی نوعیت کا حملہ تھا. اس نظریے کے حامی حلقے واقعات، حقائق، تصویروں اور چارٹوں کے ذریعے یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ نائن الیون کے واقعات ایک عظیم سازش تھے اور ان کے پیچھے خود امریکا کا ہاتھ تھا
اس نظریے کے حامی افراد کا خیال ہے کہ یہ سارا واقعہ ’ان سائیڈ جاب‘ تھا اور کا مقصد امریکا کا دنیا میں نیو ورلڈ آرڈر نافذ کرنا تھا
کتابچوں اور ڈی وی ڈیز کے علاوہ درجنوں کتابیں لکھی گئیں ، یو ٹیوب پر ہزاروں ویڈیوز اور انٹرنیٹ پر لاکھوں ویب سائٹس موجود ہیں جو پچھلے اکیس برسوں سے مسلسل اس نظریے کا پرچار کر رہی ہیں کہ یہ واقعہ دراصل افغانستان پر حملے کا بہانہ تھا
اس کے علاوہ عراق پر حملے کے لیے بھی امریکا اور برطانیہ نے عراق میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی کے جھوٹے الزام کا سہارا لیا. امریکا اور اس کے اتحادیوں کے اس جھوٹ کی قیمت لاکھوں عراقیوں کو اپنی جانیں دے کر چکانی پڑی
امریکا اور برطانیہ کی جانب سے عراق پر حملے سے پہلے ہی بعض اعلیٰ عہدیداروں نے یہ کہہ دیا تھا کہ صدام حسین کے پاس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کے ہتھیار نہیں ہیں
اطلاعات کے مطابق دراصل عراق پر حملہ دو عراقی جاسوسوں کی جھوٹی اطلاعات کی بنیاد پر کیا گیا تھا
ان جاسوسوں کی من گھڑت معلومات اور جھوٹ ان خفیہ معلومات کی بنیاد تھے، جن کے سبب عراق پر حملہ کیا گیا
عام لوگوں کے لیے جاری ڈوزیئر کا پیش لفظ خود وزیر اعظم بلیئر نے لکھا تھا تاکہ قارئین کو یہ یقین دلایا جا سکے کہ صدام حسین ’بلا شبہ‘ مسلسل وسیع تباہی کے ہتھیار بنارہے ہیں۔ لیکن اس ڈوزیئر میں اس بات کا ذکر کہیں بھی نہیں کیا گيا تھا کہ ہتھیاروں کے بارے میں کوئی شک بھی ہے
2020 میں بھارت اور پاکستان کی جانب سے ایک دوسرے پر متنازع کشمیر سرحد پر فالس فلیگ آپریشن کرنے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں، تاکہ ایک فوجی تنازع کا آغاز کیا جا سکے
سنہ 2020 میں، پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے بھارتی فوج پر الزام عائد کیا کہ اس نے آزاد کشمیر میں اقوامِ متحدہ کی ایک گاڑی پر فائرنگ کی ہے۔ یہ الزام لگایا گیا کہ ایسا اس لیے کیا گیا کہ اقوامِ متحدہ یہ سمجھے کہ ایسا پاکستانی فوج نے کیا ہے
بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارت پاکستان اور بین الاقوامی برادری کے درمیان نفرت کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے اور پاکستان میں اس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اس اقدام کو ’شرمناک‘ قرار دیا
بھارت نے اس الزام کی تردید کی اور الٹا پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے سرحدی علاقوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہا ہے۔