زمبابوے میں جاری کرکٹ ورلڈکپ 2023 کے کوالیفائنگ مقابلے دلچسپ اور نتیجہ خیز مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں اور دو مرتبہ کی عالمی چیمپئن ویسٹ انڈیز کے ورلڈ کپ میں پہنچنے کے امکانات کم ہوتے نظر آ رہے ہیں
ورلڈکپ کوالیفائنگ مرحلے میں اس وقت چھ ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہو رہا ہے، جن میں سے دو ٹیمیں ہی رواں برس بھارت میں شیڈول ورلڈکپ ایونٹ میں جگہ بنا سکیں گی
اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ سپر سکس مرحلے میں تمام ٹیمیں اپنے دو دو میچز کھیل چکی ہیں۔ سری لنکا اور زمبابوے کی ٹیمیں اپنے دونوں میچز جیت کر چار چار پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں، جبکہ اسکاٹ لینڈ اور نیدرلینڈز کی ٹیمیں ایک ایک میچ میں کامیابی کے بعد تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں
دو مرتبہ کی عالمی چیمپئن ویسٹ انڈیز کی ٹیم اب تک سپر فور مرحلے میں کوئی میچ نہیں جیت سکی اور اس کے بقیہ تین میچز سری لنکا، اسکاٹ لینڈ اور عمان کے خلاف ہیں
ویسٹ انڈیز کو سپر سکس راؤنڈ میں پہلے زمبابوے نے پینتیس رنز سے ہرایا تھا، جس کے بعد اسے نیدرلینڈز کے خلاف اگلے ہی میچ میں ایک دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد سپر اوور میں شکست ہوئی۔ اس صورتِ حال کے بعد سپر سکس مرحلے میں شامل زمبابوے اور سری لنکا کی ٹیموں کے اگلے مرحلے میں جگہ بنانے کے امکانات روشن ہیں، جب کہ ویسٹ انڈیز کے امکانات مسدود ہو رہے ہیں
سال 1975 اور 1979 کی عالمی چیمپئن ویسٹ انڈیز کو ورلڈکپ کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے نہ صرف اپنے بقیہ تینوں میچز جیتنا ہوں گے، بلکہ سری لنکا اور زمبابوے میں سے کسی ایک ٹیم کی دو شکستوں پر بھی انحصار کرنا ہوگا
اگر ویسٹ انڈیز کی ٹیم ورلڈکپ کے لیے کوالیفائی نہ کر سکی تو یہ کرکٹ کی تاریخ میں پہلا موقع ہوگا کہ ویسٹ انڈیز کے بغیر ورلڈکپ کھیلا جائے گا
ورلڈکپ 2023 کے مقابلے پانچ اکتوبر سے 19 نومبر تک بھارت میں جاری رہیں گے۔ ایونٹ میں شامل 10 ٹیمیں 46 روز تک بھارت کے مختلف گراؤنڈز میں مدِ مقابل ہوں گی
ویسٹ انڈیز ٹیم کے کوچ ڈیرن سیمی کے مطابق وہ سمجھ سکتے ہیں کہ انہیں آئندہ کن چیلنجز کا سامنا ہوگا اور انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ چیزیں ایک ہی دن میں تبدیل نہیں ہوتیں
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ سے بات کرتے ہوئے ڈیرن سیمی نے کہا ”میں اپنی ٹیم کے ایونٹ میں جاری سفر کو سمجھ سکتا ہوں۔ کبھی آپ بہت نیچے چلے جاتے ہیں جس کے بعد آپ کو اوپر اٹھنا ہوتا ہے۔ ہمیں سخت محنت کرنی ہے اور ٹیم کی موجودہ کارکردگی اس بات کی عکاس ہے کہ ہم کس مقام پر کھڑے ہیں۔“