ارجنٹینا میں ہزار کے نوٹ پر لیونل میسی کی تصویر؟

ویب ڈیسک

ارجنٹینا میں فٹبال ٹیم کی ورلڈکپ میں جیت کے بعد ملک بھر میں جشن کا سلسلہ جاری ہے اور اپنی ٹیم کو چھتیس سال بعد ورلڈ چیمپیئن بنانے والے کپتان لیونل میسی بھی دنیا بھر میں خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں

بین الاقوامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اطلاعات کے مطابق ارجنٹینی حکومت فٹبال ٹیم کے کپتان کو اعزاز بخشنے کے لیے مقامی کرنسی نوٹ پر لیونل میسی کی تصویر چھپوانے پر غور کر رہی ہے

اس حوالے سے میکسیکو کے اخبار ’ایل فائننسیارو‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ ارجنٹائن کا مرکزی بینک ملک کے ہیرو کے اعزاز میں ایک ہزار پیسو کا ایک ایسا کرنسی نوٹ ڈیزائن کرنے پر غور کر رہی ہے، جس پر لیونل میسی کی تصویر بنی ہوگی

لیکن دنیا بھر میں لیونل میسی کے مداحوں سے انتظار کرنا مشکل ہو رہا تھا اور ان میں سے کچھ لوگوں نے خود ہی ایک ہزار پیسو کے کرنسی نوٹ کا ایک ڈیزائن بنا ڈالا، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہے

تاہم ارجنٹینی حکومت یا مرکزی بینک کی جانب سے لیونل میسی کی تصویر والے نوٹ کو جاری کرنے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے

ارجنٹینا کے پینتیس سالہ کپتان لیونل میسی فی الحال ورلڈکپ جیتنے کے بعد اپنا وقت اپنے آبائی علاقے روزاریو میں گزار رہے ہیں اور انہوں نے یہ اعلان کر رکھا ہے کہ وہ ارجنٹینی ٹیم کے لیے ابھی اور کھیلنا چاہتے ہیں

دوسری جانب ورلڈکپ فائنل کے بعد امیر قطر کی جانب سے میسی کو پہنایا گیا روایتی عرب لباس ’بشت‘ بھی غیر معمولی مقبولیت حاصل کر گیا ہے اور اسٹور پر اسے خریدنے کے لئے گاہکوں کا رش لگ گیا ہے

اتوار کو فیفا ورلڈ کپ کے فائنل کے بعد جب فاتح ٹیم کے کپتان لیونل میسی کو قطر کے امیر نے کالا اور سنہری چوغہ پہنایا تو اس وقت وہاں موجود احمد السلیم شائقین میں کچھ زیادہ ہی پُرجوش دکھائی دیے

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ارجنٹائن کے کپتان کو پہنائے جانے والے گاؤن کو ’بشت‘ کہتے ہیں اور اس کی قیمت دو ہزار دو سو ڈالر ہے۔ یہ ایک روایتی عرب لباس ہے، جس کو پہلے جنگ میں فاتح بن کر لوٹنے والوں کو پہنایا جاتا تھا، جبکہ اب اسے مرد اپنی شادی، گریجویشن یا پھر سرکاری تقاریب کے موقع پر پہنتے ہیں

احمد السلیم کے نسبتاً زیادہ پُرجوش ہونے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ یہ گاؤن انہی کی کمپنی نے تیار کیا تھا

سلیم نے ارجنٹینا اور فرانس کے درمیان ہونے والا فائنل دوحہ میں اپنے اسٹور کے کیفے میں دیکھا جبکہ تھوڑی دیر قبل ہی انہوں نے ہاتھ سے بنے دو گاؤن ورلڈکپ کے حکام کے حوالے کیے تھے، جن میں سے ایک لیونل میسی کے ناپ کا تھا جبکہ دوسرا فرانسیسی کپتان کے لیے تھا، جو نسبتاً لمبا تھا

سلیم نے اے ایف پی کو بتایا ”ہمیں معلوم نہیں تھا کہ یہ چوغے کن کے لیے خریدے گئے ہیں“

تاہم جب امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے میسی کو چوغہ پہنایا تو سلیم نے اپنی کمپی کا ٹیگ پہنچان لیا۔ جس کے بعد انہیں ایسا لگا کہ ایک ورلڈکپ خود انہوں نے بھی جیت لیا ہے

سلیم نے بتایا ”جب فیفا ورلڈکپ کے حکام میرے اسٹور پر پہنچے تو انہوں نے ہلکا اور شفاف بشت طلب کیا تھا۔ مجھے یہ جان کر حیرت ہوئی کیونکہ ان دنوں موسم سرما چل رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کا مقصد یہ تھا کہ ٹیم کی کِٹ نیچے نہ چھپے اور نظر آئے“

قطر کے شاہی خاندان کو بشت سپلائی کرنے والا السلیم اسٹور عام طور پر ایک دن میں آٹھ سے دس پیس فروخت کرتا ہے، لیکن فائنل کے اگلے روز ہی یہ تعداد ڈیڑھ سو تک جا پہنچی

سلیم کا کہنا تھا ”میسی نے بشت کو مشہور بنا دیا ہے، اس روز ایک وقت ایسا بھی آیا جب درجنوں کی تعداد میں لوگ اسٹور کے باہر انتظار کر رہے تھے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ارجنٹینا سے تھا“

ان کا کہنا تھا کہ بعدازاں انہیں سڑک پر بھی ایسے ارجنٹینا کے شہری نظر آئے، جو بشت پہنے اور ورلڈکپ کی کاپی اٹھائے اپنا قومی گیت گاتے ہوئے جا رہے تھے

جب سلیم اے ایف پی سے بات کر رہے تھے اس وقت بھی شائقین دکان میں داخل ہوئے اور میسی کو بشت پہنانے کو سراہتے ہوئے ایک اچھا اشارہ قرار دیا

اس موقع پر موریسیو گارشیا نے بتایا ”ہمیں یہ دیکھ بہت خوشی ہوئی، یہ ایک بادشاہ کی جانب سے دوسرے بادشاہ کو تحفہ تھا“

سلیم اور دیگر عرب افراد نے وضاحت کی کہ اس کا مقصد میسی کو ’تعظیم‘ دینا تھا، جس کو شاید درست طور پر سمجھا نہیں گیا. جب کوئی شیخ کسی کو بشت پہناتا ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ اس کو عزت دی جا رہی ہے اور اس کے کام کو سراہا جا رہا ہے۔“

سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والی پروفیسر کیرول گومیز نے کہا ”یہ قطر کے لیے ایک اہم موقع تھا۔ وہ تصاویر بہت دور تک پہنچیں، ان کو لوگوں نے محفوظ بھی کیا اور آگے شیئر بھی کیا“

زیادہ تر خلیجی ممالک میں جو بشت شوق سے پہنا جاتا ہے، السلیم اس کے بڑے پروڈیوسرز میں سے ہیں۔ ان کے پاس تقریباً ساٹھ درزی کام کرتے ہیں

ایک بشت کی تیاری میں ایک ہفتے کا وقت لگتا ہے اور تیاری کے سات مراحل سے گزرتا ہے۔
اسی طرح بعدازاں اس پر دیگر کاریگر کام کرتے ہیں، جن میں آستینوں اور سامنے سنہری تاروں کا لگایا جانا بھی شامل ہے

جو بشت میسی کو پہنایا گیا اس پر جو سونے کا دھاگہ استعمال ہوا وہ جرمنی اور کپڑا جاپان سے منگوایا گیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close