شیل پاکستان نے کراچی میں شیل لیوبریکینٹ کے لیے استعمال ہونے والی پلاسٹک کی بوتلوں کو ری سائیکل کر کے ایک سڑک تعمیر کی ہے
شیل پاکستان نے بی آر آر انٹرپرائزز نامی اسٹارٹ اپ اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (ساؤتھ)کے تعاون سے سڑک کی تعمیر مکمل کی، جس کا مقصد پلاسٹک کے فضلے کو کم کرنا اور اسے استعمال کرتے ہوئے ماحول دوست طریقوں کو فروغ دینا ہے
اس 730 فٹ طویل اور 60 فٹ چوڑی سڑک کو 2.5 ٹن سے زائد شیل لیوبریکینٹ کی استعمال شدہ پلاسٹک کی بوتلوں سے تعمیر کیا گیا ہے
اسفالٹ روڈ کی تعمیر میں لیوبریکنٹ کی استعمال شدہ بوتلوں کو خشک عمل کے ذریعے استعمال کیا گیا ہے، جس سے پلاسٹک کے زیاں میں کمی ہوتی ہے
پلاسٹک کا فضلہ اپنی غیر بایوڈیگریڈیبلٹی اور زہریلی نوعیت کی وجہ سے طویل عرصے سے ماحول کو لاحق خطرے کے طور پر بڑی تشویش کا باعث رہا ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ایک سادہ پلاسٹک بیگ کو گلنے میں 500 سال لگ سکتے ہیں، جبکہ پلاسٹک کی بوتل تقریباً 300 سال تک برقرار رہ سکتی ہے۔ اس خطرے کو تسلیم کرتے ہوئے، شیل پاکستان کے اقدام کا مقصد پلاسٹک کے فضلے کے مسئلے اور ماحولیات پر اس کے اثرات کو حل کرنا ہے۔
عام سڑکوں کے مقابلے میں پلاسٹک کی سڑکیں تین گنا زیادہ لچک دار اور پائیدار ہوتی ہیں اور ان کی عمر بھی تقریباً تین گنا طویل ہوتی ہے
مزید برآں عام سڑکوں کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والا مواد بہت مہنگا ہوتا ہے جبکہ استعمال شدہ پلاسٹک تقریباً بلا قیمت ہوتا ہے، جس سے سڑک کی تعمیراتی لاگت کئی گنا کم ہو جاتی ہے
یہ اختراع نہ صرف نسبتاً ایک پائیدار حل فراہم کرتی ہے بلکہ پلاسٹک کے کچرے کے سماجی مسئلے کو بھی حل کرتی ہے، جس نے ماحولیات کے لیے ایک بڑامے خطرے کی صورت اختیار کر لی ہے
کراچی میں اس نئی تعمیر شدہ سڑک کے افتتاح کے موقع پر شیل پاکستان کے چیف ایگزیکٹو اور منیجنگ ڈائریکٹر، وقار صدیقی نے کہا ”یہ پہلا موقع ہے جب ہم نے اپنی لیوبریکنٹس کی بوتلوں کو سڑک کی تعمیر کے لیے استعمال کیا ہے، اور اس کا نتیجہ دیکھ کر مجھے حیرت آمیز خوشی ہوئی ہے۔“
انہوں نے کہا ”یہ جدید طریقہ پلاسٹک کے فضلے کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے اور مستقبل میں، پاکستان کو، انفرااسٹرکچرکے ماحول دوست پروجیکٹس میں بھی مدد فراہم کر سکتا ہے۔ اس طرح کے مزید جدید سولوشنز کو جانچنے اور آزمانے کی ضرورت ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ صاف ستھرے معاشرے کی تعمیر میں حصہ دار ثابت ہوں گے۔“