واٹس ایپ کی جانب سے فون ایپ کا ڈیٹا فیس بک سے شیئر کرنے سمیت متنازعہ پالیسی کے اعلان کے بعد بہت سے صارفین متبادل ایپ سگنل کی جانب رجوع کر رہے ہیں، جبکہ برطانوی عوام کی اکثریت ٹیلی گرام ایپ کو ترجیح دے رہی ہے
واضح رہے کہ واٹس ایپ نے اعلان کیا تھا کہ 8 فروری کے بعد وہ اپنے لگ بھگ دو ارب صارفین کا ڈیٹا فیس بک سے شیئر کرے گا۔ اس نئی پالیسی کے اعلان کے بعد واٹس ایپ صارفین نے تحفظات کا اظہار کیا تھا، کیونکہ فیس بک اپنے صارفین کے ڈیٹا کو کئی بار افشا کرچکا ہے
اب تازہ خبر یہ آئی ہے کہ بلکل واٹس ایپ جیسی ایک ایپ ’سگنل‘ ایپ اسٹور پر پہلے نمبر پر آ چکی ہے اور واٹس ایپ کا دور دور تک پتا نہیں. کیونکہ ، دوسرے نمبر پر ایسی ہی ایک ایپ ’ٹیلی گرام‘ ہے اور پارلر جیسی ایپ بھی اس فہرست میں شامل ہے
دوسری جانب واٹس ایپ کی سخت لیکن مبہم پالیسیوں کی وجہ سے لوگ اسے ترک کر رہے ہیں۔ اس پر مختلف افواہوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔
دوسری جانب ’واٹس ایپ کی قبول کرو یا ایپ چھوڑ دو‘ پالیسی نے اگلے چند دنوں میں سے گوگل پلے اسٹور اور ایپل ایپ اسٹور پر اس کی مقبولیت کو کم کیا ہے
یہ رپورٹ مرتب کرنے تک امریکا، برطانیہ، جرمنی ، فرانس، لبنان اور دیگر ممالک سے ڈاؤن لوڈ ہونے والی پہلی ایپ "سگنل” ہی ہے جبکہ بھارت، برازیل اور سنگاپور میں یہ تیسری سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والی ایپ بن چکی ہے
ٹیک ماہرین کے مطابق سگنل ایپ میں بھی اِینڈ ٹو اِینڈ سخت اینکرپٹڈ اور رازداری کا معیار رکھا گیا ہے۔ سگنل کا اینکرپشن سافٹ ویئر اوپن سورس ہے اور اس میں دیگر کے مقابلے میں بگ اور نقائص بہت کم ہے۔ دوسری جانب یہ دوسری سماجی رابطوں کی ایپس کی طرح میٹاڈیٹا بھی استعمال نہیں کرتا
تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت دنیا کے امیر ترین آدمی ایلون مسک نے جیسے ہی سگنل استعمال کرنے کا اعلان کیا اس کے بعد سگنل کا نام دنیا بھر میں سنا گیا، اس کی ڈاؤن لوڈنگ میں اضافہ ہوا اور اس کے اسٹاک میں بھی تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا
ٹیکنالوجی کی دنیا پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ نگاروں کے مطابق اس دوڑ میں ٹیلی گرام بھی کسی پیچھے نہیں ہے. یورپ اور برطانیہ کے 15 لاکھ صارفین ہر روز ٹیلی گرام ایپ ڈاؤن لوڈ کررہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیلی گرام میں فولڈرآپشن، کلاؤڈ اسٹوریج اور ڈیسک ٹاپ ایپ کی سہولیات اسے گھر بیٹھے کام، کانفرنس اور دیگر امور کے لیے موزوں بناتی ہیں ۔ جنوری میں ٹیلی گرام کی ڈاؤن لوڈنگ 11 فیصد تک بڑھی ہے۔
واضح رہے ترقی پذیر ممالک کے برخلاف ترقی یافتہ ممالک کے لوگ اپنے ڈیٹا کی حفاظت اور پرائیویسی کے متعلق بہت حساس ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ واٹس ایپ کی نئی متنازعہ پالیسی کے اعلان کے بعد وہاں کے صارفین واٹس ایپ کو الوداع کہہ رہے ہیں.