کیا لتا نے واقعی 25 ہزار گانے گائے؟

ویب ڈیسک

کراچی – پاک و ہند کے فلم بینوں اور موسیقی کے متوالوں کو گزشتہ ہفتے لتا منگیشکر کے انتقال کی دل گرفتہ خبر ملی

اس کے بعد ان کے بچپن کی دکھ بھری کہانی سے لے کر شہرت اور خوشحالی تک کی یادیں دہرائی گئیں۔ ان کے بھولے بسرے ابتدائی گیتوں سے لے کر شہرت عام اور بقائے دوام پانے والے سدا بہار نغموں تک سبھی کچھ ریڈیو کی لہروں اور ٹی وی کی اسکرین پر نمودار ہوا

ایسے موقعوں پر فن کار کے چاہنے والے اس کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملا دیں تو اسے جوش عقیدت کا تقاضہ سمجھ کر قبول کر لیا جاتا ہے لیکن اگر سنجیدہ تجزیہ کار بھی مبالغہ انگیز بیانات اس مقابلے میں شامل جائیں تو پھر ریکارڈ کی درستی کے لیے غیرجانبدار تحقیق ضروری ہو جاتی ہے

بھارت کے دو مشہور چینلز نے اپنی طویل دورانیے کی نشریات کے دوران بار بار یہ دعویٰ دہرایا کہ 1948 سے 1987 تک اپنے مصروف ترین دور میں لتا نے پچیس ہزار گانے گائے۔ انہی کی تقلید میں دوسرے چینلز نے بھی کہنا شروع کر دیا کہ لتا نے پوری زندگی میں تیس ہزار گانے گائے تھے

اب حساب لگایے کہ ایک فنکار اگر ہر روز ایک گانا ریکارڈ کروائے۔ جی ہر روز! عید، شب برات، ہولی، دیوالی پر بھی چھٹی نہ کرے تو سال بھر میں وہ 365 گانے ہی ریکارڈ کروا پائے گا

روزانہ مشقت کا یہ سلسلہ اگر دس سال تک جاری رہے، تو تین ہزار چھ سو پچاس گانے ریکارڈ ہو جائیں گے۔ بیس برس میں یہ تعداد سات ہزار تین سو تک پہنچ جائے گی اور 1948 سے 1987 تک کے 39 برسوں میں یہ تعداد 14 ہزار سے کچھ اوپر چلی جائے گی

چنانچہ اگر ہر روز ایک نئی ریکارڈنگ کے ناقابل عمل معرکے کو درست مان بھی لیا جائے تو مذکورہ عرصے میں پچیس ہزار گانوں کی ریکارڈنگ ناممکن ہے

اصل میں یہ سارا قضیہ اس وقت شروع ہوا جب لتا منگیشکر نے اپنے ایک انٹرویو کے دوران یونہی اندازے سے کہہ دیا کہ میں نے اب تک کوئی پچیس ہزار نغمے ریکارڈ کروائے ہیں

اس بیان کی بنیاد پر لتا کا نام گنیز بک آف دا ورلڈ ریکارڈ میں’سب سے زیادہ ریکارڈ ہونے والی مغنیہ‘کے طور پر درج ہو گیا۔ لیکن واضح رہے کہ بعد میں گنیز بک نے یہ دعویٰ خارج کر دیا تھا

لتا کے اس بیان پر محمد رفیع نے طنزاً تبصرہ کیا کہ اگر لتا نے پچیس ہزار گانے گائے ہیں، تو میں نے چھبیس ہزار گائے ہیں

اس طنز کو بھی پاک و ہند کے فلمی پریس نے ایک دعوے کے طور پر پیش کیا اور یوں گانوں کی تعداد کے بارے میں ایک گرما گرم لیکن لاحاصل بحث شروع ہو گئی

غیرجانبدار محققین کی تحقیق کے مطابق لتا نے اپنی گلوکاری کے مصروف تیس برسوں کے دوران جو گانے گائے ان کی تعداد ساڑھے چھ ہزار سے زیادہ نہیں ہے اور زندگی بھر میں گائے ہوئے ان کے گانوں کی کل تعداد سات ہزار سے کم ہے

محض گانوں کی تعداد کی بنیاد پر گلوکار کے مقام کا تعین کیا جائے تو ان کی بہن آشا بھوسلے کہیں بڑی فن کارہ قرار پائیں گی، جو اب تک تیرہ ہزار سے زیادہ گانے ریکارڈ کروا چکی ہیں

موسیقار او۔ پی نیّر کے ساتھ آشا کی دوستی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں تھی۔ لتا کو ان دونوں کے تعلقات پر سخت اعتراض تھا، چنانچہ عرصہ دراز تک دونوں بہنیں ناراض بھی رہیں اور او۔ پی نیّر نے بھی ساری عمر لتا سے کوئی گیت نہیں گوایا۔ اگرچہ سرعام اس کی وجہ وہ ہمیشہ یہی بیان کرتے رہے کہ لتا کی آواز میں ’باڈی‘ نہیں ہے۔ یعنی جو قوت اور دم شمشاد بیگم، آشا بھوسلے اور گیتا دت کی آوازوں میں ہے، لتا اس سے محروم ہیں۔ بہرحال یہ محض ایک موسیقار کی ذاتی رائے تھی

بھارت کی اتنی بڑی فلم انڈسٹری میں کسی اور میوزک ڈائریکٹر نے لتا کے بارے میں ایسی بات نہیں کی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close