چاند کے جس مقام پر چندریان 3 نے ٹچ ڈاؤن کیا، اسے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ’شیو شکتی‘ پوائنٹ کا نام دیا ہے، لیکن ایک ہندو تنظیم اتنے پر راضی نہیں
جی ہاں، بھارت کی ایک سخت گیر ہندو تنظیم آل انڈیا ہندو مہا سبھا کے سربراہ نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چونکہ چاند پر بھارتی خلائی مشن چندریان-3 نے کامیاب لینڈنگ کی ہے، اس لیے اب چاند کو ہندو راشٹر (ہندو مملکت یا ریاست) قرار دیا جائے
تنظیم کے رہنما سوامی چکرپانی مہاراج کا مطالبہ ہے کہ چاند کو ’ہندو راشٹر‘ قرار دیا جائے اور جس جگہ پر چندریان-3 خلائی گاڑی اتری تھی، اس مقام کو اس ہندو راشٹر کی راجدھانی (دارالحکومت) قرار دیا جانا چاہیے
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارت کے خلائی ادارے اسرو کی خلائی گاڑی چندریان-3 نے چاند کے قطب جنوبی علاقے پر پہلی بار کامیاب لینڈنگ کی تھی
آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے قومی صدر نے مودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ”اس سے پہلے کہ دوسرے مذاہب کے لوگ چاند پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کر دیں، بھارت کو چاہیے کہ وہ چاند کو ایک ہندو راشٹر ہونے کا اعلان کر دے اور بھارتی پارلیمنٹ کو اس سلسلے میں جلد ہی ایک قرارداد منظور کرنی چاہیے۔“
ان کا کہنا تھا، ”میں وزیر اعظم مودی کو اس بات کی مبارک باد پیش کرتا ہوں، کہ جس مقام پر چندریان نے لینڈنگ کی، انہوں نے اس جگہ کا نام ’شیو شکتی‘ رکھا۔ لیکن میں ان سے یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں، کہ اس سے پہلے کہ دوسرے مکتب فکر یا ممالک کے لوگ وہاں پہنچ کر اسے ’غزوہِ ہند‘ بنائیں، پارلیمان میں قرارداد منظور کر کے چاند کو ہندو راشٹر قرار دیا جائے اور ’شیو شکتی‘ پوائنٹ کو اس کا دارالحکومت بنایا جائے۔“
انہوں نے اپنے ایک وڈیو پیغام میں مزید کہا ”اس سے پہلے کہ دوسرے خیال کا کوئی وہاں پہنچ کر ’جہاد‘ کرے، ’سخت گیر نظریات‘ یا پھر ’دہشت گردی‘ کی تشہیر کرے، اس سے پہلے ہی چاند کو ایک ہندو سناتن راشٹر کے طور پر اعلان کیا جائے۔۔۔۔۔۔ اقوام متحدہ بھی اسے ہندو راشٹر کے طور پر تسلیم کرے۔“
واضح رہے کہ سوامی چکرپانی مہاراج اس طرح کی متنازعہ باتیں کہتے رہے ہیں اور اپنے غیر معمولی تبصروں کے لیے بدنام بھی ہیں۔ تاہم اس غیر معمولی مطالبے کی وجوہات ہیں، جس کی جڑیں وزیر اعظم مودی کے بیانات سے مربوط ہیں
جوہانسبرگ سے واپسی کے بعد ہفتے کے روز نریندر مودی نے بھارتی خلائی ادارے اسرو کے اس عملے سے خطاب کیا، جو چندریان-3 کی کامیابی مشن سے وابستہ تھا۔ اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ چندریان-3 کے ٹچ ڈاؤن پوائنٹ کو ’شیو شکتی‘ کہا جائے گا
بھارتی وزیر اعظم نے اسی موقع پر یہ بھی اعلان کیا کہ جس جگہ پر چندریان-2 نے اپنے قدموں کے نشان چھوڑے تھے، اسے ’ترنگا‘ (بھارتی پرچم) کہا جائے گا۔ واضح رہے کہ چند برس قبل بھارت کا چندریان دوم مشن ناکام ہو گیا تھا
مودی نے اپنے خطاب میں کہا تھا ”یہ بھارت ہے، جو ’اختراعی اور منفرد‘ انداز میں سوچتا ہے۔ یہ وہ بھارت ہے جو تاریک علاقوں میں پہنچ کر روشنی پھیلاتا ہے اور دنیا کو روشن کرتا ہے۔“
بھارتی وزیر اعظم کے اسی ’شیو شکتی‘ والے بیان (جو خالص ہندو مذہبی عقیدے کی بنیاد ہے) کے بعد ہی چاند کو ہندو راشٹر بنانے کا مطالبہ شروع ہوا۔ بہت سے تعلیم یافتہ افراد اس مطالبے کو بیہودگی قرار دے رہے ہیں، جبکہ بہت سے بنیاد پرست ہندو اس کے حامی بھی ہیں
واضح رہے کہ چاند پر لینڈنگ سے قبل بھارت کے ہندو اور مسلمان سبھی اس کی کامیابی کی دعا کر رہے تھے۔ یہ بھارت کے خلائی ادارے اسرو کی کامیابی ہے، جسے مذہب و ملت سے بالا تر سمجھا جانا چاہیے
تاہم بہت سے ہندو اب اسے ملک اور سائنس کی ترقی کے بجائے، اسے مودی اور ہندو عقیدے کی کامیابی کے طور پر پیش کر رہے ہیں
اس حوالے سے کانگریس رہنما اور ترجمان راشد علوی نے چاند پر مقامات کے نام دیے جانے کو بے تکا کام قرار دیا
انڈیا ٹوڈے کے مطابق انہوں نے کہا ”ساری دنیا ہنسے گی۔۔۔ ہم وہاں اترے ہیں، ہمیں اس پر فخر ہے اور اس میں کوئی شک نہیں لیکن ہم چاند کے مالک نہیں اور نہ ہی اس مقام کے مالک ہیں“
بہرحال ایک زمانہ تھا جب امریکہ اور روس (سویت یونین) کے درمیان خلائی مقابلہ جاری تھا۔ یہ سرد جنگ کا زمانہ تھا۔ فوجی اور معاشی برتری کے ساتھ ساتھ یہ دونوں ممالک خلائی سائنس میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں لگے تھے
اسی مسابقت کے تناظر میں سنہ 1966 میں اقوام متحدہ کا دفتر برائے بیرونی خلائی امور ’آؤٹر اسپیس معاہدہ‘ کے ساتھ سامنے آیا
اقوام متحدہ نے خلائی تحقیق کے لیے کچھ مشترکہ اصول طے کیے ہیں اور معاہدے کے آرٹیکل دوم میں کہا ہے ’خلائی حصہ، بشمول چاند اور دیگر آسمانی اجسام، خودمختاری کے دعوے، استعمال یا قبضے کے ذریعے، یا کسی دوسرے ذریعے سے قومی اختصاص کے تابع نہیں۔‘
اس کا مطلب بس اتنا تھا کہ دنیا کے تمام ممالک اپنی خلائی ریسرچ سرگرمیوں میں تعاون کریں اور وہ اس پر کوئی دعویٰ نہیں کر سکتے
یورپی خلائی ایجنسی میں پبلک انٹرنیشنل لا کے سربراہ الیگزینڈر سوسک نے ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ میں کہا ”کوئی ملک چاند پر اپنا پرچم لگا سکتا ہے لیکن اس کا کوئی قانونی معنی یا نتیجہ نہیں ہوگا۔۔۔‘ تاہم معاہدے میں چاند پر سائٹس کے نام رکھے جانے کے بارے میں وضاحت سے کوئی بات نہیں کہی گئی۔“