سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے سمارٹ فون میں صرف چند جملے بولنے کے ذریعے یہ جانچنے کا طریقہ دریافت کر لیا ہے کہ آیا کسی فرد کو ذیابیطس ہے یا نہیں؟
امریکی ادارے ’کلک لیبز‘ کی ایک ٹیم نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ایک ماڈل تشکیل دیا ہے، جو چھ سے دس سیکنڈ کی آڈیو سننے کے بعد فرق کر سکتا ہے کہ آیا کسی شخص کو ٹائپ ٹو ذیابیطس ہے یا نہیں۔ اس صوتی ٹیسٹ کے ذریعے خواتین کے لیے 89 فیصد اور مردوں کے لیے 86 فیصد درستگی کی شرح ظاہر ہوئی ہے
کلک لیبز سے وابستہ سائنسدان جیسی کافمین نے اس حوالے سے بتایا ”ہماری تحقیق ٹائپ ٹو ذیابیطس کے شکار اور صحت مند افراد کے درمیان اہم آواز کے تغیّرات کو نمایاں کرتی ہے اور میڈیکل کمیونٹی کے لیے ذیابیطس کی اسکرینگ کے طریقہ کار کو بدل سکتی ہے“
ان کا کہنا تھا ”اس بیماری کا پتہ لگانے کے موجودہ طریقوں میں بہت وقت، سفر اور لاگت درکار ہوتی ہے۔ صوتی ٹیکنالوجی ان رکاوٹوں کو مکمل طور پر دور کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے“
اس تحقیق میں اٹھارہ ہزار ریکارڈنگز کا تجزیہ کیا گیا، تاکہ ان صوتی خصوصیات کی نشاندہی کی جا سکے، جو ذیابیطس کے مریضوں اور صحت مند افراد کے درمیان فرق کو ظاہر کرتی ہیں۔ سگنل پروسیسنگ کا استعمال کرتے ہوئے وہ پِچ اور شدت میں ٹھیک ٹھیک تبدیلیوں کا پتہ لگانے کے قابل تھے۔ انسانی کان اس فرق کو محسوس نہیں کر سکتے
عالمی تنظیم ’انٹرنیشنل ڈائیبٹیز فیڈریشن‘ کے اعداد و شمار کے مطابق یہ ایپ دنیا بھر میں اندازاً چوبیس کروڑ بالغوں کے لیے کارآمد ثابت ہو سکتی ہے، جو فی الحال اس بیماری کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں
تازہ ترین پیش رفت مشین لرننگ ماڈلز، ڈیٹا سائنس سے مریضوں کے علاج کو بہتر بنانے اور طبی دریافتوں میں مدد کرنے کے ساتھ صحت کی دیکھ بھال میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے کردار کو ظاہر کرتی ہے
اگرچہ فی الحال مصنوعی ذہانت کا یہ ماڈل بنیادی صحت کے ڈیٹا کے ذریعے صرف یہ معلوم کرنے کے قابل ہے کہ آیا کوئی ذیابیطس کی بیماری میں مبتلا ہے یا نہیں، تاہم محققین کا دعویٰ ہے کہ اسے دیگر امراض کی تشخیص کے لیے بھی بڑھایا جا سکتا ہے
کلک لیبز کے نائب صدر اور تحقیق کے رہنما یان فوسٹ نے کہا، ”ہماری تحقیق ٹائپ ٹو ذیابیطس اور دیگر امراض کی شناخت میں آواز کی ٹیکنالوجی کی زبردست صلاحیت کو اجاگر کرتی ہے”
انہوں نے سمید ظاہر کی کہ ”وائس ٹیکنالوجی ایک قابل رسائی اور سستی ڈجیٹل اسکریننگ ٹول کے طور پر صحت کی دیکھ بھال کے طریقوں میں انقلاب لا سکتی ہے“
اس ٹیکنالوجی کو ‘Acoustic analysis and prediction of Type 2 Diabetes Mellitus using smartphone-recorded voice segments’ کے عنوان سے ایک مطالعہ میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے جو ’میو کلینک پروسیڈنگز: ڈجیٹل ہیلتھ‘ جریدے میں شائع ہوا۔