سپریم کورٹ نے دس مختلف اداروں اور افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں، جنہوں نے مبینہ طور پر بیرون ملک سے تقریباً 136 ملین پاؤنڈ اور تقریباً 44 ملین ڈالر (اس وقت تقریباً 35 ارب روپے) بھیجے
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین ججوں کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے، ’’ان لوگوں کو بھی نوٹس جاری کرنا مناسب ہوگا، جنہوں نے بیرون ملک سے رقوم بھیجی تھیں۔‘‘
یہ نوٹس ضلع ملیر میں اراضی کے لیے بحریہ ٹاؤن کراچی کی جانب سے 460 ارب روپے کی پیشکش کی 2019 کی منظوری کے نفاذ کے حوالے سے عدالتی کارروائی کے سلسلے میں جاری کیا گیا ہے
عدالتی ہدایت کے مطابق فارچیون ایونٹ لمیٹڈ، امارات دبئی، یو اے ای کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ جن میں مبشرہ علی ملک، بینا ریاض اور ثنا سلمان، یو اے ای؛ مشرق بینک، لندن؛ الٹیمیٹ ہولڈنگز ایم جی ٹی لمیٹڈ، برٹش ورجن آئی لینڈز؛ پریمیئر انویسٹمنٹ گلوبل لمیٹڈ، یو اے ای؛ احمد علی ریاض، متحدہ عرب امارات؛ پریمیئر انویسٹمنٹ گلوبل لمیٹڈ، یو اے ای؛ اور Wedlake Bell LLP، لندن، UK۔ شامل ہیں
اس میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2019 کے پہلے رضامندی کے آرڈر میں زمین کی قیمت 460 ارب روپے، جس مدت کے اندر اسے ادا کیا جانا تھا، اس کی ادائیگی کا طریقہ بتایا گیا تھا اور یہ کہ اگر مسلسل دو اقساط یا مکمل طور پر تین اقساط ادا نہیں کی گئیں، تو ڈیفالٹ ہوگا اور اس کی ادائیگی ہوگی۔ اس میں کہا گیا کہ بحریہ ٹاؤن کے ماضی اور موجودہ ڈائریکٹرز، شیئر ہولڈرز اور پروموٹرز پیشکش کی رقم کے ضامن کے طور پر کھڑے تھے۔
بحریہ ٹاؤن کی طرف سے رقم کی ادائیگی کے لیے رضامندی کے پیش نظر نیب کی جانب سے ریفرنس دائر کرنے پر روک لگا دی گئی، آرڈر میں کہا گیا کہ 460 ارب روپے میں سے صرف 60.72 ارب روپے ادا کیے گئے۔ اس ادائیگی میں سے بھی بحریہ ٹاؤن نے صرف 24.26 ارب روپے ادا کیے
عدالتی استفسار کے جواب میں بحریہ ٹاؤن کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق معاہدے کے تحت کچھ ترسیلات بھیجی اور ادا کی گئیں اور وہ اس حوالے سے مطلوبہ دستاویزات جمع کرائیں گے
عدالت نے کہا کہ رضامندی کے حکم کے مطابق بحریہ ٹاؤن ادائیگی کرنے میں ناکام ہونے کی صورت میں چار افراد نے ادائیگی کرنے کی ضمانت دی تھی، یعنی ملک ریاض حسین، ان کے بیٹے احمد علی ریاض، اہلیہ مسز بینا ریاض اور زین ملک۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اگلی سماعت 8 نومبر کو مقرر کی ہے، یہ مشاہدہ کرتے ہوئے کہ کوئی بھی التوا نہیں دیا جائے گا، اور اگر کوئی وکیل کارروائی میں شریک نہیں ہو سکتا تو وہ متبادل انتظامات کرے۔
یہ خبر بھی پڑھیں:
کھیرتھر نیشنل پارک کا تاریخی قبرستان ’مور مرادی‘ بھی بحریہ ٹاؤن کی زد میں۔۔