اطلاعات ہیں کہ ترکی سے پاکستان براستہ ایران کارگو ٹرین چین تک لے جانے کے منصوبے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبہ پر بھاری سرمایہ کاری درکار ہو گی، بیجنگ اس منصوبے میں بڑی سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہے۔
اس ضمن میں ملنے والی تفصیلات کے مطابق پاکستانی، ترکی اور ایرانی حکومتوں نے سرد خانے کی نذر ہونے والے ‘ریل لنک پراجیکٹ’ کو بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے
ریل ٹریک کے بحال ہونے سے تجارت میں فروغ کے ساتھ ساتھ تینوں ملکوں کے سیاحوں کی آمدورفت بھی توقع سے بڑھ سکتی ہے
اس کے علاوہ یہ نقل و حمل کا رابطہ تینوں ملکوں میں تعلقات کو بہتر خطوط پر استوار کرنے میں بھی کلیدی کردار کا حامل ہوگا
اس حوالے سے ترک وزیر ٹرانسپورٹ عادل کارا اسماعیل اولو کا کہنا ہے کہ پاکستان، ایران اور ترکی نے ایکسپورٹ کارگو ٹرین سروس جلد شروع کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ اسلام آباد تہران استنبول (آئی ٹی آئی) کی بحالی کی تمام بنیادی ضرورتیں پوری کر لی گئی ہیں۔ نئی کارگو ٹرین سروس کو ای سی او کنٹینر ٹرین کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ٹرین سروس رواں سال شروع ہو جائے گی
عادل کارا اسماعیل اولو نے کہا کہ اسلام آباد سے چلنے والی کارگو ٹرین 6500 کلومیٹر کا فاصلہ 13 دن میں طے کر کے استنبول پہنچے گی۔ یہی فاصلہ سمندر کے ذریعے طے کرنے میں 45 دن لگتے ہیں۔ اسلام آباد سے چلنے والی کارگو ٹرین پاکستان میں 1900 کلو میٹر، ایران میں 2600 کلو میٹر اور ترکی میں 1950 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرے گی
انہوں نے کہا کہ ٹرین سروس سے جہاں ترکی اور ایران کو فائدہ ہو گا وہیں راستے میں آنے والے دیگر ممالک جن میں افغانستان، آذربائیجان، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کو بھی راہداری کی مد میں نہ صرف آمدنی ملے گی بلکہ ایران اور پاکستان ان ممالک کے ساتھ بھی اسی روٹ کو استعمال کرتے ہوئے اپنی تجارت کو فروغ دے سکیں گے
اُدھر پاکستان میں آذربائیجان کے سفیر علی علی زادہ نے پاکستان، ترکی اور ایران میں رواں برس سے ریل بحالی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان اسلام آباد ، تہران اور استنبول کے درمیان 2021ع سے شروع کی جانے والی ٹرین سروس کے منصوبے کو خوش آئند سمجھتا ہے اور یقینی طور پر آذربائیجان کے متعلقہ حکام اس پر غور کر رہے ہیں کہ کیسے مستقبل میں پاکستان ، ایران اور ترکی کے درمیان اس کارگو ٹرین پر آذربائیجان کا پرچم بھی شامل کیا جائے
اٹلانٹک کونسل کے شعبے جنوبی ایشیا سینٹر کی تجزیہ کار کے مطابق مجوزہ منصوبے پر اربوں ڈالرز کی لاگت آ سکتی ہے۔ اس میں چین کو شامل کرنے سے اس بڑے منصوبے کو حقیقت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ ایران اس مناسبت سے چین کے ساتھ ڈیل کو حتمی شکل دے سکتا ہے
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران، ترکی اور پاکستان کے درمیان چلنے والے ریل منصوبے کو چین تک لے جانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ استنبول سے چلنے والی یہ ریل چین کی شن جیانگ تک جائے گی، جہاں پر ترک ایغور مسلمانوں کی بڑی تعداد موجود ہیں
جاپانی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ منصوبہ اس لیے بھی کارآمد ہو سکتا ہے کہ رواں سال کے دوران چین اور ایران کے درمیان کھربوں ڈالرز کے منصوبے پر دستخط ہونے ہیں۔ اگر منصوبہ مکمل ہوتا ہے تو مستقبل قریب میں قوی امکان ہے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کا بھی کوئی حل سامنے آ جائے۔ اس سے جہاں مشکلات کا شکار ایرانی معیشت کو فائدہ ہو گا، وہیں توانائی بحران میں جکڑی ہوئی پاکستانی معیشت بھی اس سے مستفید ہوگی
جاپانی میڈیا کے مطابق چین کا ایران میں سب سے بڑا نقل و حمل کا منصوبہ 1.5 ارب ڈالر لاگت کا ہے، جب کہ وہ مستقبل قریب میں تہران سے قم اور اصفحان تک ہائی سپیڈ ٹرین میں بھی سرمایہ کاری کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے
مزید برآں چند ہفتے قبل وزیر اعظم عمران خان نے وسطی ایشیا تک ریلوے لائن بچھانے کے لیے بین الاقوامی ایجنسیوں سے 4.8 ارب ڈالر کی مالی معاونت حاصل کرنے کے لیے افغانستان اور ازبکستان کے ساتھ مشترکہ یادداشت پر دستخط کیے ہیں
اس حوالے سے وزیر اعظم کے مشیر عبد الرزاق داؤد نے ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ وزیر اعظم نے افغانستان اور ازبکستان کے ساتھ مشترکہ لائحۂ عمل کے تحت ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس میں بین الاقوامی مالیاتی ایجنسیوں سے پاکستان سے ازبکستان تک براستہ افغانستان ریلوے لائن بچھانے کے لیے مالی اعانت کی فراہمی کا کہا گیا ہے
اُدھر انقرہ بھی اس بات کا خواہشمند ہے کہ ترکی سے چین تک ریلوے لائن کا منصوبہ جلد مکمل کیا جا سکے تاکہ تجارت کو ترقی دلوائی جا سکے
اس سے قبل ترکی سے چین کے لئے برآمداتی سامان پر مشتمل پہلی ٹرین 8 ہزار 693 کلو میٹر سفر طے کرنے کے بعد چین پہنچی۔ ریلوے سِلک رُوٹ یا پھر وسطی کوریڈور کے نام سے یہ ذریعہ رسل رسائل ایشیاء اور یورپ کے درمیان مختصر، محفوظ، اقتصادی اور ماحول دوست ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق ٹرین اندرون ملک 2 ہزار 323 کلومیٹر سفر کو 8 دسمبر کو ضلع کارس میں مکمل کرنے کے بعد باکو۔تبلیس۔کارس ریلوے لائن کے ذریعے چین کی طرف روانہ ہوئی۔ یہ ٹرین ترتیب کے ساتھ جارجیا، آذربائیجان ، بحیرہ کیسپئین اور قازقستان سے ہوتی ہوئی چین کے شہر شی آن پہنچی
ٹرین کی لمبائی 754 میٹر ہے اور اس کے 42 کنٹینروں میں ہوم اپلائنس کی اشیاء اور ترکی کے مقامی تیار کردہ ایک ہزار 400 ائیر کنڈیشنر لدے ہوئے ہیں۔ ٹرین نے تقریباً 12 دن میں چین تک کا سفر طے کیا