کراچی: راشد منہاس روڈ پر کمرشل عمارت میں آتشزدگی، 10 افراد جاں بحق

ویب ڈیسک

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں راشد منہاس روڈ پر کمرشل عمارت میں لگنے والی آگ سے دس افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہو گئے، جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، کچھ افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے

اطلاعات کے مطابق کمرشل عمارت میں لگنے والی آگ تین سے چار منزلوں تک پھیل چکی ، جس کی زد میں آ کر درجنوں دکانیں خاکستر ہو گئیں۔ حفاظتی اقدامات کے تحت اطراف کی عمارتوں کی بجلی معطل کرکے امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں

فائر بریگیڈ حکام نے ابتدائی طور پر بتایا کہ شاپنگ مال کی چھت پر رکھے جنریٹر میں آگ لگی تھی، جس کی اطلاع پر کارروائی شروع کی گئی اور دو افراد کو اسنارکل کی مدد سے ریسکیو کیا، بعد ازاں آگ کے پھیل جانے پر 8 فائر ٹینڈر ، ایک باؤزر اور ایک اسنارکل کی مدد سے آگ بجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے

عمارت میں مزید کئی افراد کے پھنسے ہونے کی اطلاعات ہیں، جنہیں امدادی اہل کار ریسکیو کر رہے ہیں۔ اب تک تقریباً 35 سے زیادہ افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے، جن میں سے کچھ کو بے ہوشی کی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا

جناح اسپتال انتظامیہ کے مطابق جوہر موڑ پر شاپنگ مال میں جاں بحق ہونے آٹھ افراد کی لاشیں لائی گئیں، جن میں سے دو کی شناخت کریم بخش اور محمد یونس کے نام سے ہوئی ہے۔ واقعے میں زخمی تین افراد کو جناح اسپتال لایا گیا گیا ہے۔ دوسری جانب سول اسپتال برنس وارڈ میں ایک لاش پہنچائی گئی، جب کی ایک لاش عباسی شہید اسپتال میں لائی گئی۔

ڈی سی ایسٹ الطاف شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آگ پر تقریباً قابو پایا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آگ دوسری منزل پر رات میں کسی وقت لگی، جس نے بعد ازاں تیسری اور چوتھی منزل کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ دھویں کی وجہ سے امدادی کارکنوں کو کارروائی میں مشکلات کا سامنا ہوا

انہوں نے بتایا کہ چھ منزلہ عمارت میں آگ بجھانے کا نظام موجود نہیں تھا۔ عمارت چاروں جانب سے بند ہے، جب کہ وینٹیلیشن کا بھی کوئی مناسب انتظام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنریٹر میں آگ لگنے کی بات درست نہیں

فائر بریگیڈ کے عملے نے بتایا کہ آگ پر قابو پالیا گیا ہے، کولنگ کا عمل جاری ہے، آگ صبح ساڑھے 6 بجے کے قریب لگی تھی، فائر بریگیڈ کے 8 فائر ٹینڈرز، 2 اسنارکلز اور واٹر باؤزر نے آگ بجھانے کے عمل میں حصہ لیا۔

عملے نے بتایا کہ ابھی بھی بلڈنگ میں کچھ افراد پھنسے ہونے کی اطلاع ہے، جس پر ریسکیو آپریشن جاری ہے، مکمل سرچ آپریشن ہونے تک پولیس اور ریسکیو عملہ موجود رہے گا۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ کُل 45 افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے، 10 افراد کو تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے، مزید لوگوں کے پھنسے ہونے کی اطلاعات پر آپریشن جاری ہے

عمارت میں کال سینٹرز اور مارکیٹنگ کے دفاتر موجود ہیں جو رات بھر کھلے رہتے ہیں، تاحال آگ لگنے کی وجوہات کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے

نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے نے شاپنگ سینٹر میں آتشزدگی کے دوران اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے

واضح رہے کہ چند روز قبل ہی کراچی میں منعقدہ ایک سمپوزیم میں سٹی پلانرز، انجینئرز اور بلڈنگ پلانز کے ماہرین نے اس بات پر توجہ دلائی تھی کہ کراچی کے تقریباً 90 فیصد رہائشی، تجارتی اور صنعتی عمارتوں میں آگ سے بچاؤ اور آگ بجھانے کا نظام موجود نہیں ہے۔

سمپوزیم میں موجود تمام ماہرین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) جیسے ریگولیٹری اداروں کی مجرمانہ غفلت نے شہر میں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

ماہرین نے اعداد و شمارکا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں آتشزدگی کے واقعات کی وجہ سے ہر سال 15 ہزار لوگ اپنی جانیں گنواتے ہیں اور ایک کھرب سے زائد کا نقصان ہوتا ہے، یہ حادثات بنیادی طور پر شہری علاقوں میں پیش آتے ہیں جہاں اکثر رہائشی، صنعتی اور تجارتی عمارتیں قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کی گئی ہیں۔

قبل ازیں رواں ماہ 13 نومبر کو کراچی کے آئی آئی چندریگر روڈ پر قائم کثیرالمنزلہ عمارت میں آتشزدگی سے ایک خاتون زخمی ہوگئی تھیں۔

کراچی ساؤتھ پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سید اسد رضا نے بتایا کہ کثیرالمنزلہ عمارت میں آتشزدگی سے ایک خاتون جھلس کر زخمی ہوئیں، جن کی شناخت 25 سالہ اقرا کے نام سے ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آگ بزنس اینڈ فنانس سینٹر کی تیسری منزل پر لگی اور اس کے شعلے چھٹی منزل تک پہنچے، عمارت میں 300 دفاتر ہیں اور وہاں 2 ہزار افراد ملازمت کرتے ہیں جو بحفاظت عمارت سے باہر نکل آئے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close