کئی لوگ ناک، کان، جِلد اور بالوں کی خارش سے پریشان رہتے ہیں۔۔ حال ہی میں سائنسدانوں نے پہلی بار اس خارش کے پیچھے وجوہات کو دریافت کیا ہے
جرنل سیل نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں دریافت ہوا کہ اسٹیفولوکوکس اورئیس (Staphylococcus aureus) نامی ایک عام بیکٹیریا خارش کا باعث بنتا ہے، یہ جراثیم دماغ کو مسلسل خارش کے سگنل بھیجتے ہیں
یہ پہلی بار ہے کہ سائنسدانوں کو معلوم ہوا ہے کہ صرف بیکٹیریا ہی خارش کا براہِ راست سبب ہو سکتے ہیں، اس سے پہلے کی تحقیق میں معلوم ہوا تھا کہ جرثومے یا Microbe، جو عام طور پر جلد پر قدرتی طور پر موجود ہوتا ہے، ایگزیما جیسی بیماری کا سبب بنتے ہیں
تاہم اب نئی تحقیق میں کیے گئے تجربات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بیکٹیریا اینزائم جاری کرتا ہے، جو جِلد میں ایک پروٹین کو ایکٹیویٹ یا فعال کرتا ہے، جس کے نتیجے میں جلد سے دماغ کو خارش کے سگنل بھیجے جاتے ہیں
اسٹیفولوکوکس اورئیس نامی بیکٹیریا کی موجودگی اور اس کے نتیجے میں اینزائمز کا اخراج جلد پر جرثوموں کے قدرتی توازن کو بگاڑ سکتا ہے
اس توازن کو بحال کرنے کے لیے خارش کا احساس اس وقت تک جاری رہتا ہے، جب تک جِلد کے مائیکروبیل میں توازن بحال نہ ہو جائے اور مریض آرام پانے کے لیے اپنی جلد کو مسلسل کھرچتے رہتے ہیں، جس کے نتیجے میں جِلد پھٹ جاتی ہے اور نقصان پہنچ سکتا ہے
ہارورڈ میڈیکل اسکول میں امیونولوجی کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر اور تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر آئزک چیو کہتے ہیں ”ہمیں نئی وجہ مل گئی ہے، جس کی وجہ سے لوگ کھجلی یا خارش محسوس کرتے ہیں، اس جراثیم کا نام Staph aureus ہے جو ایٹوپک ڈرمیٹائٹس والے مریضوں میں موجود ہوتے ہیں“
اس دریافت سے معلوم ہوا کہ جلد کے بیکٹیریا اور طبی صورتحال سے ہونے والی سوزش ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں
مصنف ڈاکٹر لیوین ڈینگ نے کہا ”جب ہم نے مطالعہ شروع کیا تو یہ واضح نہیں تھا کہ خارش سوزش کے نتیجے میں ہوتی یا نہیں۔۔ ہماری تحقیق سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ خارش اور سوزش دو الگ الگ حالتیں ہیں، خارش پیدا کرنے کے لیے ہمیشہ سوزش کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن خارش کی وجہ سے سوزش مزید خراب ہو سکتی ہے۔“