کینسر کے مہنگے ترین علاج جن کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہوتی ہیں، اب یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس انجیلس (یو سی ایل اے) کے کیمیادانوں کی تحقیق کی بدولت امکان ہے کہ یہ جلد ہی انتہائی سستے ہوجائیں گے
میڈیا رپورٹس کے مطابق نامیاتی کیمسٹری کے ماہر پروفیسر اوہیون کوون کی قیادت میں، سائنسدانوں کی ٹیم نے دواؤں کے اہم مالیکیول تیار کرنے کا ایک جدید اور بجٹ دوست طریقہ تیار کیا ہے جو ممکنہ طور پر دواسازی کی صنعت میں انقلاب برپا کر رہا ہے
واضح رہے کہ فی الحال کینسر کی کچھ دوائیں بنانا انتہائی مہنگا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر کینسر کی ادویات میں استعمال ہونے والے ایک کیمیکل کی قیمت تین ہزار دو سو ڈالر فی گرام تک ہے، جو سونے کی قیمت سے پچاس گنا زیادہ ہے
یو سی ایل اے کی تحقیقی ٹیم نے ادویات کے ان ضروری مالیکیولز کو پیدا کرنے کے لیے ایک سستا طریقہ تلاش کیا ہے۔ انہوں نے صرف تین ڈالر فی گرام کی لاگت والے کیمیکل کو ایک قیمتی دوا کے مالیکیول میں تبدیل کر دیا، جس سے پیداواری لاگت میں زبردست کمی آئی
ان کا طریقہ صرف کینسر کی دوائیوں پر لاگو نہیں ہوتا ہے۔ اسے مختلف امراض کی ادویات کے لیے مختلف کیمیکلز بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کے تیار کردہ عمل کو aminodealkenylation کہا جاتا ہے۔
محققین نے عام نامیاتی مالیکیولز کو زیادہ قیمتی چیز میں تبدیل کرنے کے لیے صرف آکسیجن اور تانبے کا استعمال کیا۔ انہوں نے ان مالیکیولز میں کاربن-کاربن بانڈز کو توڑ کر ان کی جگہ کاربن-نائٹروجن بانڈز کو بنایا جو امائنز (amines) نامی مرکبات پیدا کرتے ہیں
امائنز فارماسیوٹیکل اور زراعت کی دنیا میں اہم ہیں۔ وہ جانداروں میں مالیکیولز کے ساتھ مضبوط تعامل وجود میں لاتے ہیں اور وہ بہت سی دوائیوں اور زرعی کیمیکلز میں کلیدی اجزاء کے طور پر شامل ہوتے ہیں
عام طور پر امائنز تیار کرنا مہنگا اور پیچیدہ ہوتا ہے۔ روایتی طریقہ میں نایاب اور مہنگی دھاتیں جیسے پلاٹینم اور سونا استعمال ہوتا ہے۔ لیکن یو سی ایل اے کی تکنیک نے آسانی سے دستیاب آکسیجن اور تانبے کا استعمال کرتے ہوئے امائنز کو تیار کر لیا ہے۔