غزہ جنگ پر موقف، مسلمانوں کا الیکشن میں بائیڈن کی حمایت نہ کرنے کا اعلان

ویب ڈیسک

امریکی صدر کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ نہ کرنے پر مسلمان کمیونٹی کے رہنماؤں نے آئندہ انتخابات میں جو بائیڈن کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ریاست مشی گن میں حکمران جماعت ڈیموکریٹس نے وائٹ ہاؤس کو خبردار کیا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ کے معاملے پر جو بائیڈن عرب امریکی کمیونٹی کی حمایت کھو سکتے ہیں، جس سے صدارتی انتخابات کے نتائج پر اثر پڑ سکتا ہے

گزشتہ ہفتے ہے اواخر میں ریاست مشی گن، منی سوٹا، ایریزونا، وسکونسن، فلوریڈا، جورجیا، نیواڈا اور پینسلوینیا سے تعلق رکھنے والے رہنما شہر ڈیئربارن میں اکھٹے ہوئے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے جو بائیڈن کی حمایت ترک کرنے کا اعلان کیا

واضح رہے کہ عرب امریکیوں کی سب سے زیادہ آبادی ریاست مشی گن کے شہر ڈیئربارن میں رہائش پذیر ہے

ڈیئربارن میں منعقد ہونے والی مسلم کانفرنس میں شریک ریاست منی آپلس سے تعلق رکھنے والے مسلمان رہنما جیلانی حسین کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ نہ کرنے میں عدم دلچسپی پر صدر جو بائیڈن کے امریکی مسلمان کمیونٹی کے ساتھ تعلقات کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے، جو شاید ٹھیک نہ ہو سکیں

انہوں نے کہا ”ہماری کمیونٹی میں بے حد غصہ پایا جاتا ہے، جس کا آپ اندازہ بھی نہیں لگا سکتے۔ ایک بات جس پر ہمیں بہت زیادہ غصہ ہے کہ ہماری اکثریت نے صدر بائیڈن کو ووٹ ڈالا تھا“

حماس کے اسرائیل پر سات اکتوبر کو حملے کے ردعمل میں غزہ پر اسرائیلی بمباری سے تیرہ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے

خیال رہے کہ تازہ اطلاع کے مطابق یہ تعداد اب ساڑھے پندرہ ہزار سے بھی تجاوز کر گئی ہے

قبل ازیں وائٹ ہاؤس کے ترجمان اینڈریو بیٹس کہہ چکے ہیں کہ غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کی غرض سے بائیڈن انتظامیہ نے جنگ میں وقفے پر زور دیا تھا

ترجمان نے مزید کہا تھا کہ ’یہود مخالف زہر‘ کے خلاف لڑنا اور اسرائیل کے ’خود مختار دفاع کے حق‘ کے لیے کھڑے ہونا بائیڈن انتظامیہ کے بنیادی اقدار کا حصہ ہے

امریکی مسلم کمیونٹی کے حالیہ فیصلے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جو بائیڈن کو سال 2020 کے انتخابات میں جتوانے میں ریاست مشی گن، وسکانسن اور پینسلوینیا کے ووٹرز نے اہم کردار کیا تھا

امریکی پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق امریکہ کی آبادی کا ایک اعشاریہ ایک فیصد مسلمان ہیں، جو عام طور پر ڈیموکریٹک جماعت کے ساتھ وابستگی رکھتے ہیں

کانفرنس میں شریک مسلمان رہنماؤں کے مطابق غزہ میں فلسطینی ہلاکتوں کے بعد کمیونٹی کی جو بایئڈن کے لیے حمایت ختم ہو گئی ہے

جیلانی حسین نے کانفرنس سے خطاب میں کہا ”امریکی مسلمان ہونے کے ناطے ہم کمزور نہیں ہیں۔ ہم طاقتور ہیں۔ ہمارے پاس دولت نہیں ہے، لیکن ہمارے پاس حقیقی ووٹ ہیں۔ اور اس قوم کو خود سے بچانے کے لیے ہم ووٹ کا استعمال کریں گے“

انہوں نے واضح کیا کہ مسلم کمیونٹی کی بائیڈن کے لیے تنقید کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کریں گے۔

انہوں نے کہا ”ہمارے پاس صرف دو آپشنز نہیں ہیں۔ ہمارے پاس بہت سی آپشنز ہیں۔ اور ہم انہیں استعمال کریں گے“

دوسری جانب امریکا میں پولسٹر گیلپ کے سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر امریکی خواتین اور نوجوان طبقے کی اکثریت غزہ پر اسرائیل کے حملوں کو ناپسند کرتی ہے

’ٹی آر ٹی ورلڈ‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ کیے گئے سروے کے رواں ہفتے نتائج جاری کیے گئے جس کے مطابق ایک ہزار 13 جواب دہندگان میں سے 52 فیصد خواتین اور 18 سے 34 سال کی عمر کے 67 فیصد بالغ افراد اسرائیل کے حملوں کی حمایت نہیں کرتے

44 فیصد خواتین جبکہ 59 فیصد مردوں نے اسرائیل کے حملوں کی حمایت کی، 37 فیصد بالغ مردوں نے اسرائیلی بمباری کی مخالفت کی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close