آئی پی ایل 2024: دو کروڑ روپے کی کیٹیگری میں صرف تین انڈین کھلاڑی کیوں؟

ویب ڈیسک

انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کا میدان گزشتہ سولہ سالوں سے انڈیا میں سج رہا ہے، جس میں دنیا کے بہترین کرکٹرز شرکت کرتے ہیں۔ 19 دسمبر کو اس کے 17ویں ایڈیشن کی نیلامی میں دنیا بھر سے تین سو تینتیس کرکٹرز شرکت کریں گے، جس میں حال ہی میں ورلڈ کپ میں حیران کن کارکردگی دکھانے والے کھلاڑی بھی شامل ہونگے

دبئی میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں جہاں ورلڈکپ فائنل کے ہیرو آسٹریلوی بلے باز ٹریوس ہیڈ کو نیلامی کے لیے پیش کیا جائے گا، وہیں نیوزی لینڈ کے ابھرتے ہوئے آل راؤنڈر رچن رویندرا بھی اس فہرست میں شامل ہوں گے

اس سال نیلامی کے لیے پیش کیے جانے والے 333 کھلاڑیوں میں سے صرف 77 کو ہی لیگ کھیلنے کا موقع ملے گا، نیلامی کا حصہ بننے والے کھلاڑیوں میں سے 214 کا تعلق بھارت سے ہے، جب کہ 119 دیگر ٹیموں کے کھلاڑی ہیں

جہاں انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے والے 116 کھلاڑی اس نیلامی کا حصہ ہیں، وہیں 215 ایسے بھی ہیں جو اب بھی انٹرنیشنل ٹیم کی نمائندگی کے منتظر ہیں، جب کہ باقی دو کا تعلق ایسے ممالک سے ہے، جنہیں انٹرنیشنل اسٹیٹس نہیں ملا

دلچسپ بات یہ ہے کہ 333 میں سے صرف 23 کھلاڑیوں کو سب سے زیادہ دو کروڑ روپے کی بیس پرائس کیٹیگری میں رکھا کیا گیا ہے، جس میں صرف تین کا تعلق انڈیا سے ہے جب کہ باقی بیس کھلاڑی دیگر ٹیموں کے ہیں

ان غیر ملکی کھلاڑیوں میں انگلینڈ کے ہیری بروک، کرس ووکس، آسٹریلیا کے ٹریوس ہیڈ، پیٹ کمنز، جوش انگلس، جوش ہیزل وڈ، مچل اسٹارک اور اسٹیو اسمتھ، جنوبی افریقہ کے رائلی روسو، وین ڈر ڈوسن اور جیرلڈ کوئٹزی اور نیوزی لینڈ کے لوکی فرگوسن سمیت کئی انٹرنیشنل کھلاڑی شامل ہیں

دو کروڑ روپے کی کیٹیگری میں موجود تین انڈین کھلاڑیوں میں آل راؤنڈر شرادل ٹھاکر کے ساتھ ساتھ ہرشل پٹیل اور امیش یادیو شامل ہیں۔ ضروری نہیں کہ اس کیٹیگری میں شامل تمام ہی کھلاڑیوں کو ٹیم بھی ملے، لیکن سب سے مہنگی کیٹیگری سے کچھ اہم کھلاڑی ضرور کسی نہ کسی ٹیم کا حصہ بنیں گے

واضح رہے کہ ہر سال آئی پی ایل کے ایڈیشن سے پہلے دس ٹیمیں اپنے چند کھلاڑیوں کو ریلیز کرتی ہیں اور چند کو ریٹین کرتی ہیں، یعنی ٹیم سے جانے نہیں دیتیں۔ عموماً ہر ٹیم چھ سے آٹھ کھلاڑی ریلیز کرتی ہے جنہیں ایونٹ سے چند ماہ قبل آکشن یعنی نیلامی کے ذریعے دوبارہ آئی پی ایل کا حصہ بننے کے لیے پیش کیا جاتا ہے

ان کھلاڑیوں میں اس سال اچھی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑی بھی ہوتے ہیں اور وہ کھلاڑی بھی جو گزشتہ آئی پی ایل کا حصہ نہیں ہوتے، اسی وجہ سے اس پول میں تین سو سے زائد کھلاڑی شامل ہوتے ہیں

سب سے بڑی کیٹیگری دو کروڑ انڈین روپے کی ہوتی ہے، جب کہ سب سے چھوٹی کیٹیگری کی قیمت پچاس لاکھ روپے ہوتی ہے۔ نیلامی کے وقت تمام ٹیموں کے پاس ایک مخصوص رقم ہوتی ہے جس کے ذریعے وہ ان کھلاڑیوں کو منتخب کرتے ہیں، جو ان کے خیال میں ان کی فرنچائز کو چار چاند لگا سکتے ہیں

ایک ٹیم کسی بڑی کیٹیگری سے اگر زیادہ کھلاڑی پر بولی لگاتی ہے تو اس کو کم کھلاڑی ملتے ہیں، جب کہ ٹیمیں چھوٹی کیٹیگری سے زیادہ کھلاڑی بھی حاصل کر سکتی ہیں

اس سال تمام فرنچائز کو جو مجموعی رقم نیلامی کے لیے مقرر کی گئی ہے وہ 262 کروڑ پچانوے لاکھ روپے پے، اس سے زائد رقم خرچ کرنے کی تمام ٹیموں پر ممانعت ہوگی

گزشتہ سال کی رنرز اپ گجرات ٹائٹنز کے پاس نیلامی میں سب سے زیادہ خرچ کرنے کا مارجن ہوگا، وہ 38 اعشاریہ ایک پانچ کروڑ روپے خرچ کر کے بہترین کھلاڑیوں کو ٹیم کا حصہ بنا سکتی ہے، جب کہ سن رائزرز حیدرآباد 34 کروڑ کے ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہوگی

اب رہا یہ سوال کہ انڈیا کے صرف تین کھلاڑی دو کروڑ کی کیٹیگری میں شامل کیوں؟

تو دراصل ہر سال کی طرح اس سال بھی بعض فرنچائزز نے کھلاڑیوں کو ریلیز کیا وہیں بعض نے ان کھلاڑیوں پر اعتماد کیا، اسی وجہ سے نیلامی کے لیے اہم انڈین کھلاڑیوں کو پیش نہیں کیا گیا، جیسے وراٹ کوہلی، روہت شرما، یا جسپرت بمراہ

عموماً فرنچائز جن کھلاڑیوں کو ریلیز کرتی ہے اس میں سے زیادہ تر غیر ملکی ہوتے ہیں، اور اسی وجہ سے ہر ٹیم کے پاس چند ایسے کھلاڑی ہوتے ہیں جسے وہ ریٹین کر کے انہیں کہیں جانے نہیں دیتیں

اس کی سب سے بڑی مثال وراٹ کوہلی کی ہے، جو آئی پی ایل ون سے لے کر آج تک رائل چیلنجرز بنگلور کے ساتھ ہیں، جبکہ جسپرت بمراہ نے بھی ڈیبیو سے لے کر آج تک ممبئی انڈینز کو نہیں چھوڑا

ریلیز کیے جانے والے کھلاڑیوں کی وجہ سے نیلامی کے میلے میں رونق بڑھتی ہے لیکن مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ لیگ کھیلنے کے خواہش مند کھلاڑیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اور فرنچائزوں کے پاس کھلاڑیوں کو شامل کرنے کی جگہ کم

مجموعی طور پر اس سال جن 77 کھلاڑیوں کو آئی پی ایل میں موقع ملے گا، ان میں سے قوائد کے مطابق صرف 30 کھلاڑی غیر ملکی ہوں گے جب کہ باقیوں کا تعلق انڈیا سے ہوگا

دو کروڑ روپے کے بعد دوسری کیٹیگری ڈیڑھ کروڑ روپے کی ہے جس میں تیرہ کھلاڑی شامل ہیں، ان کھلاڑیوں میں قابلِ ذکر نام سری لنکا کے ونیندو ہسارنگا، ویسٹ انڈیز کے جیسن ہولڈر اور نیوزی لینڈ کے جمی نیشم اور ٹم ساؤتھی کا ہے

ایک کروڑ روپے کی بیس پرائس کیٹیگری میں نیوزی لینڈ کے ڈیرل مچل بھی ہیں اور جنوبی افریقہ کے وین پارنیل، ویسٹ انڈیز کے ایلزاری جوزف اور انگلینڈ کے سیم بلنگز بھی شامل ہیں۔ 75 لاکھ روپے کی کیٹیگری میں نیوزی لینڈ کے فن ایلن اور میٹ ہنری کے ہمراہ آسٹریلیا کے ابھرتے ہوئے پیسر لانس اور ویسٹ انڈیز کے شائے ہوپ موجود ہیں

حیران کن طور پر 50 لاکھ روپے کی کیٹیگری میں رچن رویندرا کو شامل کیا گیا ہے، جو نہ صرف ورلڈکپ کے ٹاپ پرفارمرز میں سے ایک تھے اور وہ ہر فرنچائز کے ریڈار پر بھی ہوں گے

جنوبی افریقہ کے کیشو مہاراج، افغانستان کے عظمت اللہ عمرزئی، سری لنکا کے دسن شناکا اور کوشال مینڈس کے ساتھ ساتھ افغانستان کے زدران برادرز بھی اسی کیٹیگری میں شامل ہیں

نیلامی کی اس تقریب میں پاکستانی کھلاڑی شامل تو نہیں ہوتے جنہوں نے لیگ کا صرف پہلا سیزن کھیلا تھا، البتہ اسے پاکستان میں اس لیے بھی اہمیت دی جاتی ہے کیوں کہ اس میں وہ متعدد ایسے انٹرنیشنل کھلاڑی بھی شامل ہوتے ہیں، جو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا حصہ ہوتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close