ایک نئی تحقیق کے مطابق ویگن ڈائٹ کھانے والوں کی صحتِ قلب گوشت کھانے والوں سے بہتر ہوتی ہے۔ ویگن ڈائٹ اس غذا کو کہا جاتا ہے، جس میں جانوروں سے حاصل ہونے والی کوئی بھی غذائی مصنوعات شامل نا ہوں
یہ مطالعہ بائیس جڑواں بچوں پر کیا گیا۔ محققین کی جانب سے ہر دو جڑواں بچوں میں سے ایک کو ویگن ڈائٹ اور ایک کو ایسی غذا دی گئی، جس میں سب کچھ شامل ہو
ابتدائی چار ہفتوں کے دوران سب جڑواں بچوں کو پہلے سے تیار شدہ کھانا پیش کیا گیا اور آخر کے چار ہفتوں میں انہیں رجسٹرڈ غذائی ماہرین کی مدد سے اپنا کھانا خود منتخب کرنے کا موقع دیا گیا
دونوں غذائیں مختلف قسم کی سبزیوں، پھلیوں، پھل اور اناج پر مشتمل تھیں۔ فرق صرف اتنا تھا کہ ایک خوراک میں مختلف سبزیاں جبکہ دوسری خوراک میں مرغی، مچھلی، انڈے اور دودھ سے بنی اشیا بھی شامل کی گئیں
اس ٹرائل کے اختتام پر وہ جڑواں بچے، جنہوں نے اس دوران ویگن غذا کھائی، ان میں کولیسٹرول کی سطح کم پائی گئی۔ محققین کے مطابق صرف سبزیاں یعنی ویگن ڈائٹ کھانے والے شرکا کا وزن اوسطاً 4.2 پاونڈ کم ریکارڈ کیا گیا
ویگنزم کے فوائد کا اندازہ لگانے کی خاطر شرکاء کے ماحول یا جنیات سے پیچیدہ ہونے کے امکانات سے بچنے کے لیے اس ٹرائل کو کنٹرول کیا گیا۔ کنگز کالج لندن کے نیوٹریشن اور ڈائیٹکس کے پروفیسر ٹام سینڈرز کا کہنا ہے، ”ویگن خوراک میں بھی کچھ فائدہ مند اور کچھ نقصان دہ غذائیں ہو سکتی ہیں۔‘‘ انہوں نے اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس غذا میں وٹامن بی 12 کی کمی اور چربی، نمک اور چینی کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے‘‘
اس ٹرائل کے دوران محققین نے اس بات کا بھی جائزہ لیا کہ صرف سبزیاں کھانے والے افراد میں روزانہ مجموعی کیلوریز کی مقدار گوشت کھانے والے شرکا کے مقابلے میں تقریباً دو سو کم تھی۔ یہ بات متعلقہ افراد میں وزن میں معمولی کمی اور کسی حد تک کولیسٹرول میں کمی کی وضاحت کرتی ہے
اس مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جڑواں بچوں میں سے ویگن غذا کھانے والوں کی بھاری اکثریت91 فیصد یہ خوارک ہی کھانے کو ترجیح دیتی ہے، جبکہ اس ٹرائل میں شریک وہ بچے جو گوشت اور دیگر اشیا کھاتے رہے، ان میں سے 67 فیصد نے یہ خوراک کھانے میں دلچسپی ظاہر کی۔