نہتی بلوچ ماؤں، بہنوں پر لاٹھی اٹھانا ریاست کے کھوکھلا ہونے کا ثبوت ہے“ ماہ رنگ بلوچ۔ لانگ مارچ پر کریک ڈاؤن، سینکڑوں گرفتار

ویب ڈیسک

بلوچستان سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی کارکن ماہ رنگ بلوچ کی قیادت میں لانگ مارچ کو ملک کے دارالحکومت اسلام آباد میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، ماہ رنگ بلوچ کو بدھ کو رات گئے اسلام آباد پولیس نے دیگر 226 افراد کے ہمراہ حراست میں لیا

ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ نہتی اور پرامن بلوچ ماؤں، بہنوں پر لاٹھی اٹھانا ریاست کے کھوکھلا ہونے کا ثبوت ہے۔ ریاست یاد رکھے ہم گرفتاریوں اور تشدد سے نہ کمزور ہوں گے اور نہ ہی جدوجہد سے پیچھے ہٹیں گے

اس مارچ کے شرکا کی جانب سے پولیس پر پُرامن مظاہرین پر تشدد کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، تاہم پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے بعد گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں

اسلام آباد پولیس کے ایک افسر کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 226 مظاہرین بشمول خواتین کو چونگی نمبر 26 اور نیشنل پریس کلب کے باہر ہونے والی پولیس کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار شدہ افراد کو تھانہ آبپارہ، تھانہ کوہسار، تھانہ سیکرٹریٹ اور تھانہ مارگلہ منتقل کیا گیا ہے جبکہ خواتین مظاہرین کو ویمن پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا ہے

بدھ کو رات گئے ماہ رنگ بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی گرفتاری کی اطلاع دیتے ہوئے بتایا ان سمیت بہت سی خواتین کو حراست میں لیا گیا ہے

اس سے قبل ماہ رنگ بلوچ نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا ’ہمارے تمام مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور انہیں مختلف پولیس اسٹیشنز میں رکھا گیا ہے۔ اس وقت وہ (پولیس) بچوں اور خواتین کو کسی اور پولیس اسٹیشن لے جا رہے ہیں۔ ہم اپنے مرد ساتھیوں سے رابطہ نہیں کر پا رہے ہیں اور ہمیں ڈر ہے کہ ریاست انہیں گرفتار کر لے گی۔‘

اسلام آباد داخل ہوتے ہی مارچ کے شرکا کو پہلے اسلام آباد ٹول پلازہ اور پھر 26 نمبر چونگی پر انتظامیہ کی جانب سے روکا گیا۔ 26 نمبر چونگی پر روکے جانے کے موقع پر ماہ رنگ نے کہا کہ ’ہم اپنے حقوق اور مطالبات کے لیے یہاں آئے ہیں لیکن ہمیں حکومت وقت اور ریاست اسلام آباد میں داخلے تک کی اجازت نہیں دے رہی، مطالبات تسلیم کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔‘

بلوچستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ لیے بلوچ یکجہتی کمیٹی کا مارچ اسلام آباد پہنچا تو ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے مظاہرین کو چونگی نمبر26 پر روک لیا۔ جس کے بعد احتجاجی مارچ میں شریک افراد نے وہیں احتجاجی دھرنا دے دیا

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’گذشتہ 20 روز سے جاری تحریک نہ رکی ہے نہ رکے گی اور جہاں جہاں سے یہ تحریک گزری ہے، وہاں گرفتاریاں کی گئی ہے۔ ہم اس ریاست پر واضح کرتے ہیں کہ نہ ہم گرفتاریوں سے ڈرتے ہیں اور نہ ہی تشدد سے پیچھے ہٹیں گے بلکہ آپ کا ہر ایسا قدم ہمیں مزید حوصلہ دے گا اور ہم ریاست کے ہر ایسے عمل کے خلاف مزید شدت سے ابھریں گے۔‘

ماہ رنگ بلوچ نے اسلام آباد پولیس کی جانب سے گرفتار کیے جانے سے قبل ایک وڈیو پیغام میں کہا کہ ان کا مطالبہ ہے کہ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی صدارت میں ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جائے جو بلوچستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کی رپورٹ پیش کرے۔ صوبے میں موجود ڈیتھ سکواڈز کو غیر فعال کیا جائے اور تمام لاپتہ افراد اور یکجہتی مارچ کے گرفتار ہونے والے شرکا کو رہا کیا جائے

خیال رہے کہ بلوچ یکجہتی مارچ کے شرکا کو اپنے مطالبات کے حق میں اسلام آباد پریس کلب کے سامنے پہلے سے جاری احتجاجی دھرنے میں شامل ہونا تھا تاہم اسلام آباد انتظامیہ نے انھیں شہر کے داخلے راستے پر روک دیا۔

اسلام آباد پولیس نے جمعرات کو کہا ہے کہ بلوچ مظاہرین کے لانگ مارچ کو وفاقی دارالحکومت کے ہائی سکیورٹی زون میں داخلے سے روکنے کے لیے ’غیر مہلک‘ طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے جبکہ کچھ گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا یہ لانگ مارچ بلوچستان کے علاقے تربت میں مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے بلوچ نوجوان کے واقعے کی جوڈیشل انکوائری اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے رواں ماہ کے آغاز میں تربت سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا تھا، تاہم بدھ کی شب وفاقی دارالحکومت پہنچنے پر انہیں نیشنل پریس کلب کی جانب جانے سے روک دیا گیا، جس کے بعد مارچ کے شرکا نے موٹر وے ٹول پلازہ کے نزدیک 26 نمبر چونگی پر دھرنا دے دیا۔

بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ایکس پر ایک پوسٹ میں اسلام آباد پولیس نے کہا کہ ’مظاہرین کے درمیان متعدد نقاب پوش اور ڈنڈا بردار موجود ہیں اور مظاہرین کو ہائی سکیورٹی زون میں داخلے سے روکنے کے لیے غیر مہلک طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے۔‘

بیان کے مطابق طاقت کے استعمال سے مکمل گریز کیا گیا ہے۔

لانگ مارچ کے شرکا ڈیرہ اسماعیل خان سے بدھ کی شب اسلام آباد پہنچے تھے

یہ مارچ بلوچستان کے علاقے تربت میں مبینہ پولیس مقابلے میں جان سے جانے والے نوجوان کے واقعے کی جوڈیشل انکوائری اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے چھ دسمبر 2023 کو تربت سے روانہ ہوا تھا۔

لانگ مارچ کے شرکا کو پہلے اسلام آباد پولیس نے اسلام آباد ٹول پلازہ پر روکا تھا۔

ماہ رنگ بلوچ نے بتایا کہ ٹول پلازہ پر روکنے کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا لیکن ابھی وہ بمشکل ایک کلومیٹر کا فاصلہ طے نہیں کر پائے تھے کہ انہیں دوبارہ روک دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اسلام آباد میں واقع نیشنل پریس کلب جانا چاہتے ہیں لیکن پولیس نے انہیں وہاں نہیں جانے دیا، جہاں ان کے دیگر ساتھی اور صحافی انتظار کر رہے تھے۔

ماہ رنگ بلوچ نے بتایا کہ مارچ کے شرکا کو پولیس اہلکاروں نے ہرطرف سے گھیرے میں لے لیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا احتجاج پر امن ہے اور مارچ کے شرکا چاہتے ہیں کہ انہیں اسلام آباد پریس کلب جانے دیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close