غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک بیس ہزار سے زائد فلسطینیوں کو ان کی زندگیوں سے محروم کر دیا گیا ہے۔ جینے کا حق تو چھین ہی لیا گیا مگر حد تع یہ ہے کہ اب اسرائیلی ٹینک قبرستانوں کو بھی ملیامیٹ کرتے ہوئے لاشوں کی بے حرمتی کر رہے ہیں
خبر رساں ادارے روئٹرز کی جانب سے 13 دسمبر کو جاری کی گئی غزہ کی وڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیل کی زمینی کارروائی کے نتیجے میں شمالی غزہ کے شہر جبالیہ کے علاقے الفلوجا میں واقع قبروں کو ملیا میٹ کر دیا گیا
قبرستان میں جا بجا اسرائیلی ٹینکوں کے گزرنے کے نشان اور ٹوٹی پھوٹی قبروں کا ملبہ دیکھا جا سکتا ہے۔
اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی جانب سے قبروں کو ملیامیٹ کرنے کی وڈیوز موجود ہیں۔
انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم ایک غیر جانبدار تنظیم یورو میڈ مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں زیادہ تر قبرستانوں کو نشانہ بنایا ہے، جن میں شمالی غزہ کی پٹی میں الفلوجا قبرستان، علی بن مروان، شیخ رضوان، الشہداء اور شیخ شعبان کے قبرستان شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ غزہ شہر میں سینٹ پورفیریس چرچ کے قبرستان اور بیت لاہیا میں الشہداء قبرستان کو بھی نہیں چھوڑا گیا اور لاشوں کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے درجنوں قبروں کو تباہ کر دیا گیا۔
اس سے قبل حقوق انسانی کے متعدد اداروں اور تنظیموں نے غزہ میں الشفا کمپلیکس ہسپتال اور انڈونیشیا کے ہسپتال سے چند افراد کی لاشوں کو اسرائیل کی جانب سے قبضے میں لینے کے الزامات کی چھان بین کے لیے ایک آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
انڈپینڈنٹ عربیہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم فزیشنز فار ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ پراجیکٹس اصیل ابو راس نے کہا تھا ”اس بات پر شدید تحفظات ہیں کہ فوج مردہ فلسطینیوں کی لاشوں سے اعضا کی چوری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے“
بین الاقوامی قانون مسلح تنازعات کے دوران جان سے جانے والوں کی لاشوں کے احترام اور ان کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتا ہے، جیسا کہ چوتھے جینیوا کنونشن کے تحت یہ شرط عائد ہوتی ہے کہ فریقین کو مرنے والوں سے لوٹ مار اور ان کی لاشوں کو مسخ کرنے سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہییں جبکہ اقوام متحدہ انسانی اعضا کی اسمگلنگ کو ایک ’جرم‘ قرار دیتا ہے۔ لیکن اسرائیل تمام بین الاقوامی قوانین اور اخلاقی اقدار کی دھجیاں اڑا رہا ہے
اسرائیلی فوج کے فلسطینیوں کو بےدریغ مارنے کی رپورٹس، ’خطرے کی گھنٹی‘
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسے اسرائیلی فوجیوں کے غزہ میں کم از کم 11 نہتے فلسطینیوں کو ’بےدریغ‘ ہلاک کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں دفتر نے کہا کہ مبینہ طور پر یہ ہلاکتیں رواں ہفتے غزہ شہر کے رمل محلے میں ہوئیں
اقوان متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسے ’تشویشناک معلومات موصول ہوئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (اسرائیلی فوج) نے کم از کم 11 نہتے فلسطینیوں کو بے دریغ ہلاک کیا ہے۔‘
بیان کے مطابق ’یہ واقعہ ممکنہ جنگی جرم کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی ہے۔ ان نہتے مردوں کو ان کے خاندان کے افراد کے سامنے مارا گیا۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں نے خواتین اور بچوں کو ایک کمرے میں جانے کا بھی حکم دیا اور یا تو ان پر گولی چلائی یا کمرے میں دستی بم پھینکا، جس سے مبینہ طور پر کچھ شدید زخمی ہوئے، جن میں ایک شیرخوار اور ایک بچہ بھی شامل تھا۔
اسرائیلی حکام نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
بیان کے مطابق اسرائیلی فوجیوں پر پہلے بھی شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے اور قتل کرنے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے
اسرائیل نے جنوبی غزہ کے مرکزی شہر خان یونس سے مزید انخلا کا حکم دیا ہے، جبکہ سفارت کاروں نے جنگ کو روکنے کے لیے کوششوں پر زور دیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ جنگ میں 20 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور مرنے والوں میں آٹھ ہزار بچے جبکہ چھ ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے بدھ کو خان یونس سے انخلا کے احکامات جاری کیے تھے، جہاں ایک لاکھ چالیس ہزار سے زیادہ بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔
اسرائیل نے تنازع کے آغاز میں شہریوں سے کہا کہ وہ غزہ کے شمال سے نکل جائیں اور جنوب کی طرف جائیں۔ لیکن لوگوں کے لیے پناہ حاصل کرنے کی جگہیں کم ہوتی جارہی ہیں، اور ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر بین الاقوامی غم و غصہ بڑھ گیا ہے
اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ مارٹن گریفتھس نے اسے ایک ’افسوسناک اور شرمناک سنگ میل‘ قرار دیا۔