گوادر کی بیچ کنٹینر لائبریری: سامنے سمندر کا نظارہ اور ہاتھ میں علم کا سمندر

ویب ڈیسک

ویسے تو پاکستان میں کنٹینر کا تصور ہے کہ یہ جلسے میں تقریر کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے یا پھر سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لئے۔

لیکن گوادر کا یہ کنٹینر ایک منفرد مقام رکھتا ہے کیونکہ یہاں لوگوں کا کتاب سے تعلق جوڑا جاتا ہے

اس ڈبہ نما کنیٹر کے قریب جا کر ہر نیا سیاح حیران رہ جاتا ہے کیوں کہ یہ ایک لائبریری ہے

سمندر کے کنارے یہ کنٹینر ’بیچ کنٹینر لائبریری‘ کے نام سے اس وقت مشہور ہوا، جب چند مقامی نوجوانوں نے اسے خالی رکھنے اور روڈ بلاک کرنے کے بجائے سمندر کے کنارے ایک پر سکون جگہ پر کتابیں رکھ کر لائبریری کی شکل دی

اب یہاں گوادر میں سیر و تفریح کے لیے آنے والے لوگ اس کو دیکھے بغیر یہاں سے نہیں نکلتے۔

ایک کنٹینر میں قائم اس لائبریری میں بیٹھ کر شہری نہ صرف ذوق مطالعہ کی تسکین کرتے ہیں بلکہ ساحل کے خوبصورت نظاروں سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔۔ یوں سامنے پانی کا سمندر اور ہاتھ میں علم کا ساگر

لائبریری گوادر کی یونیورسٹی اور کالجوں کے طالب علموں پر مشتمل رضا کار تنظیم ’بامسار‘ نے روٹریکٹ کلب اور ضلعی انتظامیہ کے اشتراک سے قائم کی ہے

اس کنٹینر کو رکھنے کی جگہ اور لائبریری کا فرنیچر گوادر کی ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن نے دیا تھا۔ لائبریری کے باہر ہوا کام گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے کروایا تھا جبکہ کتابیں روٹری انٹرنیشنل نے دیں۔ اس لائبریری کا افتتاح 12 دسمبر 2019 کو ہوا تھا

گوادر بیچ کنٹینر لائبریری کے رضاکار لائبریرین عبدالعزیز بلوچ بتاتے ہیں ”یہ کنٹینر روٹری کلب کی جانب سے آج سے چار سال قبل 19 دسمبر 2019 کو دس ہزار کے قریب کتابوں کے ساتھ عطیے کے طور پر آیا تھا، جو کہ ضلع کے مختلف تعلیمی اداروں میں تقسیم کی گئیں، بعد میں ہم نے سوچا اس کنٹینر کو خالی رکھنے کے بجائے کیوں نہ اس کو سمندر کے کنارے پر رکھ کر اس کے اندر ایک لائبریری بنا دی جائے“

عبدالعزیز بلوچ اور اس کے دوستوں کی کوشش آخر رنگ لائی اور انہوں نے اسے ایک لائبریری کی شکل دی تو جلد ہی مقامی طلبہ و طالبات اس سے مستفید ہونا شروع ہو گئے

امریکی تنظیم روٹری انٹرنیشنل کی طرف سے ملنے والی کتابوں کے علاوہ مزید کتابوں کے حصول کے لیے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر مہم چلائی گئی تھی، جس کے بعد بلوچی اکیڈمی سمیت دیگر اداروں اور لوگوں نے مزید کتابیں عطیہ کیں

عزیز کے مطابق ”اس لائبریری میں پانچ سے چھ طلبہ روزانہ کی بنیاد پر پڑھنے کے لیے آتے ہیں۔ اس وقت زیادہ رش ہوتا ہے، جب شہر میں تعلیمی اداروں کی امتحانات ہوتے ہیں۔ یہاں اکثر یونیورسٹی کے طلبہ تیاریوں کے سلسلے آتے ہیں“

عزیز بلوچ کہتے ہیں ”موسم کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم شام چار بجے اسے کھولتے ہیں کیونکہ یہ کنٹینر ہے، دن کے وقت اس میں تپش زیادہ ہوتی ہے۔ اس لیے دن کے اوقات اس میں بیٹھ کر مطالعہ کرنا مشکل ہے۔ یہ لائبریری شام چار بجے سے رات نو بجے تک کھلی رہتی ہے“

عزیز نے بتایا ”اس وقت اس لائبریری تقریباً آٹھ سو کے قریب مختلف موضوعات کی کتابیں موجود ہیں، جن میں ادب، سائنس، تاریخ اور دیگر سماجی موضوعات شامل ہیں۔ یہاں شام کے اوقات گیمنگ بھی ہوتی ہے خاص طور پر شطرنج کے شوقین یہاں بیٹھ کر اپنا پسندیدہ کھیل کھیلتے ہیں“

روٹریکٹ کلب آف گوادر کے بلال ولی محمد کے مطابق، ملک کی پہلی بیچ لائبریری گوادر کے علاقے پدی زیر(ویسٹ بے) پارک کے سامنے ساحل سمندر پر ایک 40 فٹ لمبے اور 10 فٹ چھوڑے کنٹینر میں قائم کی گئی ہے، جس میں بیک وقت دس افراد بیٹھ کر مطالعہ کرسکتے ہیں۔

بلال ولی محمد کے مطابق کنٹینر کی پارکنگ کے لیے ساحل سمندر پر زمین اور فرنیچر وغیرہ ضلعی انتظامیہ نے فراہم کیا ہے جبکہ کنٹینر کی تزئین و آرائش تنطیم کے رضا کاروں نے اپنی مدد آپ کے تحت کی۔

روٹریکٹ کلب آف گوادر اور رضا کار تنظیم بامسار کے نصیر محمد کے مطابق گوادر میں بڑی تعداد میں لوگ صبح و شام ساحل سمندر پر تفریح کے لیے آتے ہیں۔ ان میں ادیب، شعراء اورطالب علم بھی ہوتے ہیں جو تفریح کے ساتھ ساتھ ساحل کے قریب واقع پارک میں بیٹھ کر مطالعہ اور مجالس کا بھی اہتمام کرتے ہیں

انہوں نے کہا ”جو لوگ لائبریری نہیں جاتے تو ہم نے لائبریری ہی ان کے پاس پہنچا دی ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ ہم یہاں پر ہر ہفتے مختلف ادبی اور تخلیقی مجالس کا اہتمام کریں“

گوادر یونیورسٹی کے طالب علموں خالد تاج اور شہزار محمد، جو یہاں روزانہ امتحانات کی تیاری کرنے آتے ہیں، کا کہنا ہے ”ہم نے تیاری اور مطالعہ کے لیے اس کنٹینر لائبریری کو چنا ہے کیوں کہ یہاں پرسکون ماحول ہے۔ سمندر کے کنارے جہاں سمندر کی لہروں کی گونج سے لطف اندوز ہو کر کورس کے علاوہ پاؤلو کوئیلو کے ناولوں اور دیگر فکشن کا مطالعہ کرنے کی ایک منفرد لذت ہے اس سے ہم بہت لطف اندوز ہوتے ہیں۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close