امریکہ کو جراثیموں سے ختم کرنے کا جاپانی منصوبہ کیسے ناکام ہوا؟

ویب ڈیسک

تاریخ کی مہلک ترین فوجی کارروائی چشمِ زدن میں مکمل ہو چکی تھی۔ 7 دسمبر 1941 کو صبح سات بج پر 55 منٹ پر جاپانی فضائیہ کے طیاروں نے ریاست ہوائی میں واقع امریکی بحری اڈے پرل ہاربر پر ایک مہلک حملے کا آغاز کیا۔

دو گھنٹوں کے مختصر دورانیے میں بحری اڈے پر لنگر انداز پانچ امریکی جنگی بحری جہاز تباہ ہونے کے بعد ڈوب چکے تھے، سولہ بحری جہازوں کو جزوی نقصان پہنچا اور آرمی اور نیوی کے زیر استعمال 188 طیارے تباہ ہوئے۔

اس مہلک حملے میں تین امریکی طیارہ بردار بحری جہاز ہی بچ پائے، کیونکہ عموماً تو وہ پرل ہاربر میں ہی موجود ہوتے تھے لیکن اس روز وہ کھلے پانیوں میں تعینات تھے۔

ان تباہ کن حملوں میں 2400 سے زائد امریکی فوجی ہلاک جبکہ 1178 زخمی ہوئے۔ حملے کے دوران جاپان کے سو سے کم فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

عرب نیوز میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق امریکی بحری بیڑے پرل ہاربر پر 7 دسمبر 1941 کو اس جاپانی حملے کی تلخ یادیں اس لیے بھی فراموش نہیں کی جا سکتیں کہ اس حملے کے بعد ہی دوسری جنگِ عظیم کا دائرہ بحرالکاہل تک پھیلا اور امریکہ نے باضابطہ طور پر اس جنگ میں اتحادیوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا، جو اس سے قبل غیر جانبدار تھا

امریکہ اور جاپان دونوں ملک کوشاں تھے کہ کسی طور پر بھی اس جنگ میں برتری حاصل کی جا سکے، جس کے لیے جاپان نے حیاتیاتی ہتھیار تیار کرنے کے علاوہ اسے امریکہ میں استعمال کرنے کا فیصلہ بھی کیا، لیکن اس منصوبے کو عملی جامہ نہیں پہنایا گیا۔

جون 1942ع میں مڈ وے کی لڑائی کے چھ ماہ بعد جنگ کا دائرہ کسی حد تک محدود ہونے لگا تھا۔ اس عرصے کے دوران جاپان اپنے چار بڑے طیارہ بردار بحری جہازوں سے محروم ہو چکا تھا اور جاپان کو بحرالکاہل کے محاذ پر ناکامی کا سامنا تھا۔

ان حالات میں جاپانی قیادت نے امریکی شہریوں پر حیاتیاتی بم گرانے کا فیصلہ کیا اور ان کا خیال تھا کہ وہ حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال سے اس جنگ کا رُخ موڑ سکتے ہیں اور واشنگٹن کو مجبور ہوکر ہتھیار ڈالنے ہی پڑیں گے۔

731 بریگیڈ

جاپانی بحریہ نے ایڈمرل جسابورو اوزاوا کی تجویز پر 1944 میں بائیولوجیکل ہتھیاروں کے حملے کا باقاعدہ منصوبہ مرتب کیا، جسے پی ایکس کا نام دیا گیا تھا، جس کے ذریعے طاعون کے وائرس کو پھیلایا جانا تھا۔

اس مہلک منصوبے کی تیاری کے دوران جاپانی بحریہ نے سرجن مائیکرو بیالوجسٹ جنرل شیرو ایشی کی تحقیق پر کافی انحصار کیا، جنہوں نے کافی عرصے تک یونٹ 731 کی قیادت کی تھی، جو متعدی اور مہلک بیماریوں کے پروگرام پر کافی کام کر چکا تھا۔

یونٹ 731 نے چین میں بائیولوجیکل ہتھیاروں کے حوالے سے خاصا کام کیا تھا۔ یونٹ نے ان ہتھیاروں پر غیرمعمولی تحقیق کی تھی کہ انسانوں میں طاعون اور چیچک جیسی بیماری کو پھیلانے کے لیے جراثیموں کو کس طرح منتقل کیا جا سکتا ہے تاکہ اسے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔

اس بارے میں بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ یونٹ 731 کے ان تجربات کے دوران پانچ لاکھ چینی مارے گئے تھے۔

دوسری جانب یونٹ 731 اس حوالے سے مکمل طور پر تربیت حاصل کر چکا تھا اور وہ یہ صلاحیت رکھتا تھا کہ محض چند دنوں میں ساٹھ پاؤنڈ جرثومے پیدا کر سکے، جو ’پسوؤں‘ کے جسموں میں زندہ رہ سکتے تھے، جن سے طاعون جیسی مہلک وبا پھیل سکتی تھی۔ مذکورہ یونٹ نے ان مخصوص پسوؤں کا اسٹاک بھی اپنے پاس تیار رکھا، جو جرثومے کی منتقلی کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال ہونے تھے۔

یو جی 50 نوعیت کے سیرامک سے بنائے گئے بموں کا تجربہ چینی آبادی پر کیا گیا، جس سے وبائی امراض پھوٹ پڑے کیونکہ جراثیم زدہ پسو گھروں اور دکانوں میں پائے جانے والے چوہوں کے جسموں پر چپک جاتے تھے جس سے طاعون کی وبا پھیل گئی۔

کیلیفورنیا پر جرثوموں کی بمباری

جاپانی منصوبے کے مطابق آبدوزوں کو بحرالکاہل کے امریکی شہروں کی طرف جانا تھا، جہاں سے ’ایم 6 اے سیران‘ جہاز کے ذریعے امریکی شہروں کو نشانہ بنانا آسان ہدف ہو سکتا تھا۔

منصوبے کے تحت مذکورہ جہازوں کے ذریعے جرثوموں کے حامل ان بموں کو امریکی شہروں میں گرایا جانا تھا۔ دوسری جانب اس عسکری مہم کو ’خودکش‘ کا کوڈ نام دیا گیا تھا، کیونکہ جاپانیوں کو اس بات کا بھی یقین تھا کہ اس مہم میں شامل افراد کی موت یقینی ہے، خواہ وہ امریکی گولیوں سے مارے جائیں یا اس کی وجہ طویل عرصے تک طاعون زدہ پسوؤں کے ساتھ رہنا ہی کیوں نہ ہو۔

جاپان کی جانب سے منصوبہ مکمل ہو چکا تھا، جسے اب پایۂ تکمیل تک پہنچایا جانا تھا اور جاپان کی اعلیٰ عسکری قیادت نے 26 مارچ 1945 کو کیلیفورنیا پر بائیولوجیکل بموں سے حملہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن جاپانی بحریہ کو عین آخری لمحات میں جنرل یوشیجیرو اومیزو کی شدید مزاحمت پر اس منصوبے پر عمل درآمد سے روک دیا گیا، کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ امریکہ اور جاپان کی دشمنی سے زیادہ انسانیت کی دشمنی پر مبنی ہوگا۔

جنگ میں جاپان کے ہتھیار ڈالنے کے اعلان کے بعد یونٹ 731 کے سربراہ شیرو ایشی نے ایک بار پھر اپنا منصوبہ پیش کیا کہ جاپان میں موجود امریکی افواج پر بائیولوجیکل حملہ کیا جائے مگر جنرل یوشیجیرو او میزو کی جانب سے شدید مزاحمت پر دوسری بار بھی اس منصوبے پر عمل نہ کیا جا سکا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close