ای یو ڈس انفو رپورٹس کے بعد بھی بھارت کی جانب سے پاکستان مخالف پراپیگنڈہ مہم میں استعمال ہونے والے چَیلوں اور چالوں سے پردہ ہٹنے کا سلسلہ جاری ہے
ایک تازہ اطلاع کے مطابق گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان مہدی شاہ رضوی نے اعتراف کیا ہے کہ اسے ہندوستان کی پراکسیز پاکستان مخالف بیانیے کے لئے استعمال کر رہی تھیں
مہدی شاہ رضوی کا کہنا ہے کہ مجھے اور میرے جیسے بہت سے نوجوانوں کو پاکستان اور پاکستانی فوج کے خلاف اکسایا اور مالی معاونت کے لالچ میں استعمال کیا جاتا ہے، اقوامِ متحدہ میں ہیومن رائٹس سیشن کے دوران مجھے پاکستانی فوج کے خلاف بولنے کا اسکرپٹ دیا گیا
اس طرح ای یو ڈس انفولیب رپورٹ میں انڈین کرونیکلز کے بعد متذکرہ ساؤتھ ایشین ڈیموکریٹک فورم کے تمام بورڈ ممبر کے استعفوں، اور پھر آرنب گوسوامی اسکینڈل کے بعد اب بھارت کی گلگت بلتستان میں شر انگیزیوں کے شواہد بھی سامنے آ گئے ہیں
سید حیدر شاہ رضوی (مرحوم) کے بیٹے مہدی شاہ رضوی نے انکشاف کیا کہ انٹرنیشنل فورمز اور مافیاز نے اْن کے والد کو گمراہ کر کے پاکستان مخالف بیانیے پر مجبور کیا، اسکاٹ لینڈ میں مقیم ایک اہم کردار ڈاکٹر امجد ایوب مرزا کو بھی پاکستان مخالف بیانیے کے لئے استعمال کیا جا رہا تھا، اس کے علاوہ یوکے میں مقیم سجاد راجہ (سربراہ نیشنل ایوکلیٹی پارٹی) اور شوکت کشمیری (سربراہ یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی) گلگت بلتستان کے لوگوں کو بھی، پاکستان مخالف بیانیے کے لئے استعمال کر رہے تھے
مہدی شاہ رضوی نے انکشاف کیا کہ گلگت بلتستان میں ایڈووکیٹ محبوب آفاق بلاور، شبیر معیار، غیاث الدین، نجف علی، آصف ناجی، قمر نجمی اور یورپ میں امجد ایوب، شوکت کشمیری، سجاد راجہ، مشتاق کامریڈ، علی شان اور حبیبﷲ جیسے کردار پاکستان مخالف ایجنڈے کو فروغ دینے میں معاونت کر رہے ہیں
مہدی شاہ نے کہا کہ میں نے ان کرداروں کے اْکسانے پر پاکستان مخالف بیانیہ اپنایا اور فرانس میں سیاسی پناہ کی درخواست دی۔ اس نے بتایا کہ بلتستان اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور بالاورستان نیشنل فرنٹ سے منسلک ہونے کے دوران ہمیں پاکستان، ریاست، فوج اور اداروں کے خلاف نہ صرف گمراہ کیا گیا بلکہ اْکسایا گیا
مہدی شاہ رضوی کا کہنا تھا کہ اٹلی میں امجد ایوب مرزا نے مجھ سے رابطہ کیا اور گلگت بلتستان کو انڈیا کا حصہ قرار دیتے ہوئے مجھے اشتعال دلایا کہ میں پاکستان کے خلاف مظاہرے کروں. امجد ایوب مرزا نے نہ صرف مجھے پیسے دئیے بلکہ یہ بھی یقین دلایا کہ انڈیا ہمارے ساتھ کھڑا ہے، لالچ دینے کے ساتھ مجھے مختلف طریقوں سے مجبور کیا گیا کہ پاکستان کے خلاف یورپ (اٹلی) میں پاکستانی سفارتخانے کے باہر احتجاج کروں
مہدی شاہ نے کہا کہ میری اٹلی سے جو بھی ویڈیوز جاری ہوئی ہیں، ان میں فوج اور اداروں کے خلاف تمام اسکرپٹ مجھے لکھ کر دیا گیا تھا اور پھر اسے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت سوشل میڈیا پر وائرل کیا گیا، مجھے اقوامِ متحدہ میں نمائندگی کا لالچ دیا گیا اور کہا گیا کہ میری انڈیا میں مودی سے ملاقات بھی کروائی جائے گی۔مجھے پاکستان کے خلاف آن لائن کانفرنسیں بھی اٹینڈ کرائی گئیں
مہدی شاہ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں فوج اور پاکستان مخالف مظاہروں کے لئے مجھے سجاد راجہ سے بھرپور مالی معاونت کا یقین دلایا. 22اکتوبر 2020ع کو شگر، کھرمنگ، خپلو اور سکردو سے بسوں میں لوگوں کو لانے کا کہا گیا تھا۔ مگر گلگت بلتستان میں حکومت نے احتجاج کی درخواست کو مسترد کر دیا اور غیاث الدین وغیرہ کو نظر بند کیا گیا۔ مجھے کہا گیا کہ لوگوں کی رہائی کے لئے فرانس میں احتجاج کی کال دو اور پاکستانی سفارتخانے کے باہر پاکستان کے جھنڈے اور پاسپورٹ کو نذر آتش کرو
مہدی شاہ نے کہا کہ شوکت کشمیری، سنگِ سیرنگ حسن اور وجاہت حسن خان جو بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لئے کام کرتے ہیں، اْن سے رابطہ ہوا۔ امجد ایوب مرزا، سجاد راجہ، شوکت کشمیری بھی ”را“ کے لئے کام کرتے ہیں اور اْن کے پیرول پر گلگت بلتستان اور کشمیری قوم کو گمراہ کر کے پاکستان کے خلاف ورغلاتے ہیں
مہدی شاہ نے کہا کہ گلگت بلتستان اور کشمیر کا پاکستان سے رشتہ ہے اور ہماری منزل پاکستان کا ساتھ ہے، اسٹوڈنٹ تنظیم بلتستان سٹوڈنٹس فیڈریشن (BSF) میں پاکستان اداروں کے خلاف اسٹوڈنٹس کی ذہن سازی کی جاتی ہے اور یہ کسی اور کے اشارے پر ریاست کے خلاف باقاعدہ مہم چلاتے ہیں۔ اس مہم میں آصف ناجی اور قمر نجمی شامل ہیں۔ گلگت بلتستان اور کشمیر کے تمام نام نہاد قوم پرست اصل میں مفاد پرست ہیں اور کسی کو لوگوں کا درد نہیں ہے۔ یہ تمام ایجنٹس ہیں اور پیسوں کے لیے کام کرتے ہیں
مہدی شاہ نے نیشنل ایکولٹی پارٹی سے لا تعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب ”را“ سے فنڈنگ لیتے ہیں اور ان کا کام نوجوانوں کو گمراہ کرنا ہے