جب لوگ آپ کو رشتوں میں ’اچھا‘ ہونے کا مشورہ دیتے ہیں تو یہ عموماً اچھی نیت کے تحت ہوتا ہے، جس میں مہربانی، ہمدردی، اور سمجھوتے کی اہمیت پر زور دیا جاتا ہے، تاکہ ہم آہنگی پیدا ہو سکے۔ اگرچہ یہ خوبیاں بلاشبہ قیمتی ہیں، لیکن درحقیقت ’اچھا‘ ہونے اور حد سے زیادہ مصلحت پسند ہونے کے درمیان ایک نازک توازن ہوتا ہے۔
جب ہم ضرورت سے زیادہ موافقت یا مطابقت پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، تو ہم اپنے ذاتی تقاضے نظر انداز کر دیتے ہیں، اپنے حقیقی جذبات کو دبانے لگتے ہیں، یا دوسروں کو اپنی مہربانی کا فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دیتے ہیں۔ اس سے ایک غیر صحت مند ماحول پیدا ہوتا ہے، جہاں حدود مٹ جاتی ہیں اور دل ہی دل میں ناراضگی پیدا ہونے لگتی ہے۔
یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ’اچھا ہونے‘ اور ’پرورش کرنے‘ کے درمیان فرق کو سمجھیں۔ اگرچہ دونوں میں بظاہر مشابہت ہو سکتی ہے، لیکن اچھا ہونا اکثر خود کی قربانی اور مشکل بات چیت سے بچنے پر مشتمل ہوتا ہے، جب کہ پرورش میں باہمی دیکھ بھال اور دیانتداری شامل ہوتی ہے۔ جب آپ کی بھلائی کے نقصان پر اچھائی کی جاتی ہے، تو یہ تعلقات کی بنیاد کو کمزور کر دیتی ہے اور سچے تعلق یا نشوونما کے لیے کوئی گنجائش نہیں چھوڑتی۔
یہاں ہم تین چھپے ہوئے نتائج کا ذکر کریں گے، جو بتاتے ہیں کہ رشتوں میں بہت زیادہ اچھا ہونے کی کوشش کیسے الٹا اثر کر سکتی ہے:
1. خود کی قربانی کا سراب
رشتے میں خود کی قربانی اکثر عظیم لگتی ہے، گویا کہ اپنے شریکِ حیات یا احباب کی ضروریات کو اپنی ضروریات پر ترجیح دینا محبت کا خالص اظہار ہے۔ آپ خود کو اکثر ان کے منصوبوں سے اتفاق کرتے ہوئے پا سکتے ہیں— چاہے وہ ایسی تقریبات میں شرکت ہو، جن سے آپ بچنا چاہتے ہوں، ان کے کیریئر کے مقاصد کو اپنی ترجیحات سے آگے رکھنا ہو، یا ان کی پسند کو اہمیت دینے کے فیصلے کرنا ہو تاکہ ہم آہنگی برقرار رہے۔
شروع میں، یہ قربانیاں بھلی معلوم ہو سکتی ہیں— کہ آخرکار، رشتے میں سمجھوتہ ضروری ہوتا ہے۔۔ لیکن جب خود کی قربانی عادت بن جائے تو بالآخر یہ جذباتی تھکن کا باعث بنتی ہے۔ مسلسل اپنی ضروریات کو نظر انداز کرنا نہ صرف آپ کی خودی اور وقار کو مجروح کرتا ہے بلکہ مایوسی اور دباؤ کا سبب بنتا ہے، جس سے آپ خود کو غیر مرئی اور نظرانداز محسوس کرنے لگتے ہیں۔
2012 کی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ قربانی کے نتیجے میں اکثر پیدا ہونے والا جذباتی دباؤ، منفی جذبات میں اضافے اور تعلقات کی اطمینان میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ، یہ دباؤ تعلق کو ختم کرنے کی خواہش کو مزید بڑھا دیتا ہے۔
2. مطابقت کا نقاب
تنازع یا بے سکونی سے بچنے کے لیے آپ اپنے حقیقی جذبات یا خیالات کو دبا سکتے ہیں— یعنی آپ امن کو حقیقت پر ترجیح دیتے ہیں۔ چاہے وہ کسی ایسی سرگرمی میں شرکت ہو جس میں آپ کو دلچسپی نہ ہو یا اختلاف کے دوران خاموش رہنا۔۔ یہ نقاب صرف سطحی ہم آہنگی پیدا کرتا ہے۔
اگرچہ پیچھے ہٹنا بعض اوقات مشکل لمحات سے بچنے کا آسان طریقہ معلوم ہوتا ہے، لیکن اس کا ایک اہم جذباتی نقصان ہوتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ لوگ اکثر وہ کرتے ہیں، جس کے بارے میں وہ سمجھتے ہیں کہ ان سے اس کی توقع کی جا رہی ہے۔ جب آپ اپنے خیالات کو دباتے ہیں اور اپنے ساتھی کے لیے وہ شخصیت اپناتے ہیں جو آپ نہیں ہیں، تو یہ آپ کی خودی کو آہستہ آہستہ ختم کر دیتا ہے۔ اس سے تعلق میں گہرائی اور حقیقی مضبوطی کے بغیر صرف ایک معاہدہ اور تسکین کا پردہ ہوتا ہے۔
وقت کے ساتھ، جذباتی دوری بڑھتی ہے جب کہ آپ کا شریکِ حیات آپ کے حقیقی خیالات اور احساسات سے ناواقف رہتا ہے، جس سے آپ کو غلط فہمی اور تنہائی کا احساس ہوتا ہے۔ سچائی کے بغیر اظہار نہ صرف قربت کو روک دیتا ہے بلکہ تنہائی کے احساس کو بھی جنم دیتا ہے۔
حقیقی تعلقات استوار کرنے کے لیے مہربانی اور دیانتداری کے درمیان توازن رکھنا ضروری ہے۔ جب آپ اپنے جذبات کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہیں تو آپ ایک گہرے، بامعنی تعلق کے لیے جگہ بناتے ہیں— ایک ایسا تعلق جو مطابقت کی بجائے صداقت پر مبنی ہوتا ہے!
3. برداشت کا جال
’اچھا‘ ہونے کے نام پر بے عزتی یا تکلیف دہ رویے کو برداشت کرنا صبر کی علامت محسوس ہو سکتا ہے، لیکن اکثر یہ الٹا اثر کرتا ہے۔ آپ اپنے شریکِ حیات کے رویے کو نظرانداز کر سکتے ہیں، یہ امید رکھتے ہوئے کہ ردعمل نہ دینے سے آپ تنازع سے بچ جائیں گے یا آپ کی مہربانی انہیں بدلنے پر مجبور کرے گی۔ تاہم، منفی رویوں کو مسلسل نظرانداز کرنے یا ان کی اہمیت کو کم کرنے سے آپ دراصل یہ پیغام دیتے ہیں کہ ان کے کسی بھی عمل کا کوئی نتیجہ نہیں ہے، جس سے غیر صحت مند رویے مزید بڑھتے ہیں۔
چاہے وہ منفی ریمارکس ہوں، لاپرواہ رویہ ہو یا مسلسل دیر سے آنا، غلط رویے کو برداشت کرنا تبدیلی کی بجائے جمود کا باعث بنتا ہے۔ وقت کے ساتھ، یہ رویہ آپ کی خودی اور وقار کو کمزور کرتا ہے اور ایک ایسی طاقت کا توازن پیدا کرتا ہے، جہاں آپ کی ضروریات اور حدود کو مسلسل نظرانداز کیا جاتا ہے۔
یاد رکھیں کہ اگر آپ کھلے مکالمے کی خواہش رکھتے ہیں جبکہ آپ کا شریکِ حیات تنازعات سے بچنے کی کوشش کرتا ہے، تو یہ تفکرات اور بے چینی کو بڑھا دیتا ہے، جس سے بالآخر رشتے میں عدم اطمینان بڑھتا ہے۔ اس کے برعکس، 2018 کی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ غیر فعال برداشت کی بجائے براہِ راست مخالفت سنگین مسائل کو حل کرنے اور حقیقی تبدیلی لانے کے لیے زیادہ مؤثر ہے۔
اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ واضح حدود مقرر کریں اور نقصان دہ رویے کا براہ راست سامنا کریں۔ اچھا ہونا کبھی بھی عزت کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے، اور جب آپ اپنے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو آپ زیادہ صحت مند اور قابلِ احترام رشتے کی حرکیات پیدا کرتے ہیں۔
اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ پہلے ہی ’زیادہ اچھا‘ ہونے کے جال میں پھنس چکے ہیں، تو یہاں کچھ طریقے ہیں جن سے آپ اس کے نقصانات سے بچ سکتے ہیں:
رحم دل سچائی کو اپنائیں. اپنے حقیقی جذبات کا اظہار کریں جبکہ مہربانی کو برقرار رکھیں۔ اس سے آپ کو خود کو دیانتدار اور باوقار رہنے میں مدد ملے گی۔
’نہیں‘ کہنے کو خود کی دیکھ بھال کے طور پر اپنائیں۔ ان درخواستوں کو رد کرنا سیکھیں جو آپ کو تھکا دیتی ہیں، یہ جانتے ہوئے کہ انکار کرنا آپ کی محبت یا دیکھ بھال کو کم نہیں کرتا، بلکہ آپ کی توانائی اور حدود کو محفوظ رکھتا ہے۔
اپنی ذاتی خودی کی جانچ کرتے رہیں۔ باقاعدگی سے وقت نکال کر سوچیں کہ آیا آپ کی جائز ضروریات پوری ہو رہی ہیں اور کہیں آپ حد سے زیادہ سمجھوتہ تو نہیں کر رہے۔
تعاون پر مبنی تنازعہ کے حل کا استعمال کریں۔ مسائل سے بچنے کے بجائے، اپنے شریکِ حیات کے ساتھ مل کر انہیں حل کرنے کی کوشش کریں۔ اس سے آپ کا رشتہ ٹیم ورک کے ذریعے مضبوط ہوتا ہے، مسائل کو نظرانداز کرنے کی بجائے حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔
(اس فیچر کی تیاری میں مارک ٹریورز کے ایک مضمون سے مدد لی گئی ہے۔)