سندھو دریا اور دیگر ماحولیاتی مقامات کے تحفظ کے لیے کلائمٹ ایکشن کمیٹی کا مارچ کا اعلان

نیوز ڈیسک

کلائمٹ ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ کراچی شہر سمیت سندھ بھر کے قدرتی ماحول کو بچانے، سندھو دریا اور کارونجھر سمیت دیگر ماحولیاتی مقامات کے تحفظ کے لیے ”زندگی“ کے عنوان کے تحت اتوار 27 اکتوبر 2024 کو دوپہر تین بجے کلائمٹ مارچ شروع کیا جائے گا ، جس کا اختتام کراچی پریس کلب پر کیا جائے گا۔

کلائمٹ ایکشن کمیٹی کے مطابق اس مارچ میں کراچی کے ماحول دوست کارکن، طالبِ علم، مزدور اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد شرکت کریں گے۔

کلائمٹ ایکشن کمیٹی کے رہنما ایڈوکٹ عبدالخالق جونیجو، یاسر دریا، عبدالمجید، احمد شبیر، نورین، علی غلام علی اور دیگر نے کل شام کراچی پریس کلب پر پریس کانفرنس کے دوران مارچ کا اعلان کیا۔

پریس کانفرنس کے دوران رہنماؤں کا کہنا تھا کہ کراچی شہر کے ماحولی مسائل سندھ بھر کے مسائل سے جڑے ہوئے ہیں۔ اگر سندھو دریا کو مطلوبہ پانی دینے کی بجائے اس کا پانی چوری کیا جائے گا تو ڈیلٹا تباہ ہوجائے گا، تمر کے درخت سوکھ جائیں گے۔ سمندر زمین کو نگلتا ہوا آگے آئے گا، جس کی وجہ سے سمندری طوفان آنے کے امکانات بڑھ جائیں گے

انہوں نے کہا کہ تمر کے جنگلات کراچی کے لیے سمندری طوفانوں سے بچنے کے لیے پہلی دفاعی لائن ہے، اگر یہ ختم ہو گئے تو مستقبل میں سمندری طوفان شہر میں تباہی مچا سکتے ہیں۔

کلائمٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے کراچی شہر میں جاری منصوبے مقامی سندھی اور دوسری آبادیوں کے قدیم گاؤں اور بارانی پانی کے قدرتی بہاؤ کے نالوں کو ختم کر رہے ہیں، جو عمل ملکی اور عالمی ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ بڑے ترقیاتی ممالک کی آلودگی نے عالمی طور پر پاکستان کو بھی زیادہ متاثر کیا ہے۔ دوسری جانب حب، لیاری اور ملیر ندی اور دیگر نالے گندے پانی کی نکاسی کے راستوں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاؤن نے کراچی شہر کے مضافات پر قبضہ کر کے فطری ماحول کو تباہ کر دیا ہے۔ مزید برآں شہر کے پارک اور قدیم درخت تباہ اور انہیں کاٹ کر درجہ حرارت بڑھا دیا گیا ہے جس کا سب سے بڑا اثر مزدوروں اور عام شہریوں پر پڑا ہے۔

کلائمٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ماحولیاتی ٹربیونل ایک کمزور کورٹ ہے اور حکومت سندھ کا ماحولیات کے تحفظ کا ادارہ پیسوں کے بدلے ماحول دشمن منصوبوں کی اجازت دے رہا ہے، جس کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور سندھ ماحولیات کونسل کو غیر فعال بنایا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close