آپ اپنے دماغ کے سیکھنے کے طریقہ کار کو جان کر امتحانات کی تیاری بہتر انداز میں کر سکتے ہیں۔

آموزش، تعلم یا سیکھنا انسانی زندگی کا بنیادی عمل ہے، جو فرد کی شخصیت، مہارتوں اور علم کی تعمیر کرتا ہے۔ یہ ہمیں نئے خیالات اپنانے، مسائل حل کرنے اور ترقی کرنے میں مدد دیتا ہے۔ سیکھنے کی اہمیت اس بات میں بھی ہے کہ یہ انسان کو معاشرتی مطابقت حاصل کرکے بہتر کردار ادا کرنے اور اپنے مقاصد کے حصول کے قابل بناتا ہے۔

تعلیم ہماری زندگی کا ایک اہم شعبہ ہے اور اس میں ایگزامنیشن یا امتحان ایک ایسا مرحلہ ہے، جس کے قریب آتے ہی طلبہ کو اس چیلنج کا سامنا ہوتا ہے کہ پورے سمیسٹر میں سیکھی ہوئی معلومات کو ذہن میں اچھی طرح محفوظ کرکے امتحان میں کامیابی حاصل کی جائے۔

اس مقصد کے لیے محض یہی کافی نہیں کہ مطالعے میں زیادہ وقت صرف کیا جائے، بلکہ یہ سمجھنا خاص طور پر اہم ہے کہ ہمارا دماغ سیکھتا کیسے ہے اور معلومات کو یاد دلانے یا اس کا اعادہ کرنے کا کیا طریقہ اختیار کرتا ہے۔

دماغ سیکھنے کے عمل میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ جب ہم کوئی نیا تجربہ حاصل کرتے ہیں یا معلومات حاصل کرتے ہیں، تو دماغ میں نیورونز کے درمیان نئے رابطے بنتے ہیں۔ یہ عمل نیوروپلاسٹیسٹی کہلاتا ہے، جو دماغ کو تبدیل کرنے اور نئی چیزیں سیکھنے کے قابل بناتا ہے۔ تکرار اور مشق کے ذریعے یہ نیورونل کنکشن مضبوط ہو جاتے ہیں، جس سے یادداشت اور مہارتوں میں بہتری آتی ہے۔

دماغ کے مختلف حصے سیکھنے کے مختلف پہلوؤں کے لیے ذمہ دار ہیں، جیسے یادداشت کے لیے ہپوکیمپس، زبان سیکھنے کے لیے بروکا ایریا، اور توجہ کے لیے پریفرنٹل کارٹیکس۔ سیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ دماغ کو متحرک رکھا جائے، جیسے اچھی غذا، نیند، اور مثبت ماحول فراہم کرنا۔

ذیل میں ہم نیورو سائنس کی ایک تحقیق کا ذکر کریں گے، جو اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ نوعمر دماغ کس طرح حقائق کو جذب، محفوظ اور یاد کرتا ہے۔

سوئزرلینڈ کی انسٹل یونیورسٹی ہاسپٹل برن میں دماغی اعصاب کی سائنس کے ماہر بوگدان دراگنسکی کا ماننا ہے کہ اسکول میں کامیابی کے لیے کوئی فوری ترکیبیں یا ’آسان‘ حل موجود نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں ”سیکھنا ایک انفرادی عمل ہے جس کا مطلب ہے کہ سیکھنے کا کوئی ایک ہی طریقہ سب کے لیے مؤثر نہیں ہو سکتا۔“

جہاں تک اس سوال کا تعلق ہے کہ دماغ پیچیدہ معلومات کیسے سیکھتا ہے؟ تو دماغ یادوں کو جسمانی طور پر نیورانز کے درمیان روابط کے طور پر محفوظ کرتا ہے، خاص طور پر ہپوکیمپس اور امیگڈالا کے دماغی حصوں میں۔ سائنسدان ابھی تک اس بات پر پوری طرح یقین نہیں رکھتے کہ جب ہم پیچیدہ معلومات سیکھتے ہیں تو دماغ میں کیا ہوتا ہے۔

نئی معلومات سیکھنے اور اسے ذہن میں پختہ کرنے کے دو اہم مراحل ہیں: انکوڈنگ، جس میں ابتدائی طور پر معلومات حاصل کی جاتی ہیں اور کنسولیڈیشن، جس میں دماغ کے یادداشت کے خانے میں ان معلومات کو پختہ کیا جاتا ہے۔

تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ایکٹیو ری کال یا اعادہ (یعنی جب آپ معلومات کے حصول کے لیے زہن پر زور دیتے ہیں) یادداشت کو مضبوط بنانے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ یہ پڑھائی کے اس طریقہ کار کی نسبت بھی بہتر ہے، جس میں نوٹس کو دوبارہ پڑھنے جیسی سرگرمیاں شامل ہیں۔

نیورو سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہمارا دماغ فطری طور پر نئی چیزوں کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کے لیے نئی اور دلچسپ چیزیں یاد رکھنا آسان ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، جب آپ کا سیکھنے کا ماحول یکسانیت اختیار کر لیتا ہے، جیسے کہ کچھ کلاس رومز میں، تو ایسے میں آپ کا دماغ غیر فعال ہونے لگتا ہے۔

دماغی توجہ کا اعلیٰ سطح پر ہونا سیکھنے کے عمل کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اس کے لیے کسی بھی موضوع کو سیکھنے کے مختلف طریقے تلاش کرنا اہم ہے، چاہے وہ تعلیمی ویڈیوز ہوں، کتابیں ہوں، یا دیگر ذرائع جیسے پوڈکاسٹ اور ریڈیو پروگرامز۔ یہاں تک کہ جو کچھ آپ نے سیکھا ہے، اسے ڈرائنگ یا گانے کی صورت میں دہرانا بھی علم کو پختہ کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

اب آتے اس بات پر کہ سیکھنے کے عمل میں ذہنی دباؤ کس قدر نقصان دہ ہو سکتا ہے؟

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دباؤ کا سیکھنے اور یادداشت پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ تھوڑا سا دباؤ یادداشت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے، لیکن بہت زیادہ دباؤ معلومات کو یاد رکھنے اور نئی معلومات کو پرانی یادداشتوں سے جوڑنے میں رکاوٹ بنتا ہے اور بھولنے یا فراموشی کی وجہ بنتا ہے۔ جب دباؤ حد سے بڑھ جائے تو دماغ کی معلومات جذب کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، جس سے سیکھنے کا عمل مشکل اور غیر مؤثر ہوجاتا ہے۔ امتحان کے دن بہت زیادہ دباؤ کی وجہ سے آپ وہ کچھ بھول بھی سکتے ہیں، جو آپ نے یاد کیا تھا۔

اب کچھ ذکر کرتے ہیں ان سائنس پر مبنی تجاویز کا، جو سیکھنے کے موثر طریقے بتاتی ہیں۔

دماغی اعصاب کی سائنس کے ماہر بوگدان دراگنسکی تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے نوجوانوں کو جو ایک اہم مشورہ دیتے ہیں، وہ ہے صحت مند زندگی گزارنا۔ یعنی صحتمند طرزِ حیات۔۔ جس میں نیند، متوازن غذا، اور ورزش جیسے صحت مند معمولات اپنانا شامل ہیں۔

خاص طور پر متناسب نیند سیکھنے کے عمل اور یادداشت کو مستحکم کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ نیند کی کمی سے توجہ میں کمی، معلومات یاد رکھنے میں دشواری اور دباؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ بہترین ذہنی کارکردگی کے لیے نوجوانوں کو روزانہ تقریباً 8 سے 10 گھنٹے کی نیند درکار ہوتی ہے۔ بہرحال انفرادی اختلافات کی بنیاد پر یہ ضرورت ہر ایک میں مختلف ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ سات گھنٹوں کی نیند لے کر خود کو ہشاش بشاش سمجھتے ہیں، تو دراصل یہی آپ کی ضرورت ہے۔

ماہرین بہتر تعلیمی کارکردگی اور حافظے کے لیے باقاعدگی سے ورزش کرنے کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔ جسمانی سرگرمی دماغی کارکردگی پر مثبت اثرات ڈالتی ہے، خاص طور پر نوجوانوں میں۔ ورزش سے دباؤ کم کرنے میں مدد ملتی ہے، کیونکہ یہ کورٹیزول کی سطح کو کم کرتی ہے۔

واضح رہے کہ کورٹیزول ایک ہارمون ہے جو ایڈرینل غدود (adrenal glands) سے خارج ہوتا ہے۔ یہ جسم میں اسٹریس یا دباؤ کی صورت میں پیدا ہوتا ہے اور اسے ’اسٹریس ہارمون‘ بھی کہا جاتا ہے۔

ورزش اینڈورفنز کو بڑھاتی ہے، اینڈورفنز وہ قدرتی کیمیائی مادے (neurotransmitters) ہیں جو انسانی دماغ میں پیدا ہوتے ہیں اور درد کو کم کرنے اور خوشی یا سکون کا احساس پیدا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اینڈورفنز کو عام طور پر ’خوشی کے ہارمون‘ بھی کہا جاتا ہے۔

اس لیے مختصر چہل قدمی یا ہلکی ورزش بھی توجہ دینے کے عمل کو بہتر بنا سکتی ہے، اضطراب کم کر سکتی ہے، اور اس سے امتحانات کی تیاری کا عمل مؤثر ہو سکتا ہے۔

دراگنسکی کہتے ہیں کہ نوجوانوں کی تعلیمی کامیابی میں والدین کی معقول مدد کا بھی کردار ہوتا ہے۔ اگر ممکن ہو تو ان کے ساتھ مل کر کم دباؤ والا ماحول بنائیں۔

گہری سانس لینے کی مشقیں بھی دباؤ کو قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں ۔ یہ تکنیک امتحانات اور والدین دونوں سے نمٹنے کے لیے کارآمد ہیں۔

مزید برآں حافظے کی اقسام کو سمجھ کر اپنے حافظے کو دریافت کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر کچھ لوگوں میں میں سمعی حافظہ بہتر ہوتا ہے، کچھ میں بصری، کچھ میں بالواسطہ، کچھ میں ایکٹو تو کچھ میں پیسیو حافظہ۔۔ ایسے میں ہمیں اس طریقہ کار کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

حافظے کی اقسام کو سمجھ کر اور مناسب تکنیک استعمال کرکے امتحان کی تیاری زیادہ مؤثر اور کامیاب بنائی جا سکتی ہے۔ آپ امتحانات کی تیاری میں حافظے کو بہتر بنانے کے لیے درج ذیل طریقے اختیار کر سکتے ہیں:

تکرار: اہم نکات کو بار بار دہرانے سے طویل مدتی حافظہ مضبوط ہوتا ہے۔
سمجھنا: رٹنے کے بجائے مواد کو سمجھنے کی کوشش کریں تاکہ یاد رکھنا آسان ہو۔
تصویریں اور خاکے: معلومات کو گراف یا خاکوں کی شکل میں پیش کرنا یادداشت کو بہتر بناتا ہے۔
تحریری مشق: یاد کردہ مواد کو لکھنے سے ذہن میں پختگی آتی ہے۔
وقفے لینا: طویل مطالعے کے دوران وقفے لینے سے دماغ تازہ دم ہوتا ہے اور معلومات بہتر طریقے سے محفوظ ہوتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close