سندھ حکومت کے متنازع منصوبے پر سوالات: ماحولیاتی کارکنوں کا شاہراہِ بھٹو ختم کرنے کا مطالبہ

نیوز ڈیسک

کراچی:

ملیر کے رہائشیوں، سول سوسائٹی گروپوں، ماحولیاتی کارکنوں اور وکلاء نے سندھ حکومت کے میگا روڈ پراجیکٹ "شاہراہِ بھٹو” (سابقہ ملیر ایکسپریس وے) کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ حالیہ مون سون کی بارشوں میں افتتاح شدہ راستے کے کئی حصے بہہ گئے۔

پیر کے روز کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن موومنٹ، سندھ انڈیجینس رائٹس الائنس اور گرین چیمبر کلائمیٹ ایکشن سینٹر کے رہنماؤں نے کہا کہ یہ منصوبہ ماحولیاتی اور مالی طور پر تباہ کن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 39 کلومیٹر طویل ملٹی لین ایکسپریس وے ملیر ندی کے کنارے اور سیلابی میدان پر تعمیر کیا جا رہا ہے، حالانکہ 2022 سے ہی ماہرین اس کے خطرات سے آگاہ کرتے آرہے ہیں۔ منصوبے کی ماحولیاتی اثرات کی رپورٹ (ای آئی اے)، جو اپریل 2022 میں منظور ہوئی تھی، ابھی بھی سندھ ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔

مقررین نے نشاندہی کی کہ جام گوٹھ  کے قریب ایکسپریس وے کا حصہ حالیہ بارشوں میں بہہ گیا، جسے حکومت نے "زیرِ تعمیر حصہ” قرار دے کر معاملے کو کم اہمیت دی۔ انہوں نے حکام پر الزام لگایا کہ وہ سیلابی خطرات کو نظرانداز کر رہے ہیں، بحالی کے منصوبے چھوڑ دیے گئے ہیں، اور زرعی زمین، دیہات اور ثقافتی مقامات کو تباہ کیا جا رہا ہے۔

منصوبے کی لاگت 27.5 ارب روپے سے بڑھ کر 55 ارب روپے تک جا پہنچی ہے، اور اس کا زیادہ تر بوجھ عوام پر ڈالا جا رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button