ترکی نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات معاہدے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطین کاز کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیا ہے.
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ عرب امارات کی طرف سے اسرائیل سے معاہدے کے بعد ترکی متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات معطل کرنے پر غور کر رہا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ترکی کو اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کسی صورت منظور نہیں، ہم متحدہ عرب امارات میں اپنا سفارتخانہ بند کرنے اور امارات سے سفارتی تعلقات معطل کرنے پر غور کررہے ہیں۔
ترک وزیر خارجہ نے بھی اپنے بیان میں امارات کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کو فلسطینی کاز کے ساتھ غداری قرار دیا ہے.
دوسری جانب ایران نے بھی متحدہ عرب امارات اوراسرائیل کے مابین "امن معاہدے” کی شدید مذمت کی ہے۔
ایران نے اس معاہدے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے خطے میں کشیدگی بڑھے گی. ایران کا کہنا ہے کہ یہ امن معاہدہ فلسطینیوں کو دھوکا دینے کے مترادف ہے.
واضح رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین ایک ‘امن معاہدہ‘ طے پایا ہے، جس کے کے بعد متحدہ عرب امارات تیسرا عرب ملک بن گیا ہے جو یہودی ریاست کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات قائم کرنے جا رہا ہے. اس سے پہلے اردن اور مصر نے اسرائیل کو تسلیم کر کے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر رکھے ہیں. جب کہ خلیجی ممالک میں یو اے ای اب وہ پہلا ملک ہے، جو اسرائیل کے ساتھ باظابطہ طور پر سفارتی تعلقات استوار کر رہا ہے.