امریکا کے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ چین مغرب کے لیے خطرہ ہے، تاہم ہم کسی پر امریکا اور چین میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالیں گے
ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برسلز میں منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے دورۂ یورپ میں اپنے یورپی ہم منصبوں سے ملاقات میں امریکی وزیر خاجہ نے چین، روس، ایران کے ساتھ جوہری معاہدے اور یکم مئی کو ختم ہونے والی افغانستان سے فوج کے انخلا کی مہلت سمیت اہم امور پر گفتگو کی
ادہر نیٹو ہیڈ کوارٹر میں خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خاجہ کا کہنا تھا کہ امریکا چین کے معاملے پر ’’ہم یا وہ‘‘ کا رویہ اختیار نہیں کرے گا اور اتحادیوں پر کسی ایک کی طرف داری کے لیے زور نہیں دے گا
انٹونی بلیکن نے کہا کہ اتحادی ممالک جہاں ممکن ہو چین کے ساتھ کام کر سکتے ہیں تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ بائیڈن حکومت چین کو عسکری اور فوجی اعتبار سے مغرب کے لیے خطرہ تصور کرتی ہے
انٹونی بلیکن چین پر تنقيد کرنے سے نہ چوکے، ان کا مزید کہنا تھا کہ چین دوسری عالمی جنگ کے بعد تجارت کا بین الاقوامی توازن بگاڑ رہا ہے۔ وہ اس بین الاقوامی نظام کو کمزور کرنے کے درپے ہے جس سے ہمارا اور ہمارے اتحادیوں کا مفاد وابستہ ہے
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کے اگر ہم عالمی توازن کے اپنے مثبت وژن کو حقیقت بنانے میں کامیاب رہے تو مقابلے کے میدان میں چین کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں
دوسری جانب چین کی جانب سے اس تاثر کی تردید کی جاتی رہی ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ وہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) جیسے عالمی اداروں کے طے شدہ ضوابط کا احترام کرتا ہے
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے دور سے چین اور امریکا کے مابین تجارتی مسابقت سرد جنگ کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ اس حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف سفارتی محاذ پر سخت اقدامات بھی کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کے سفارت کاروں اور کاروباری شخصیات پر پابندیاں بھی عائد کر چکے ہیں.